ہمارے بال کی موٹائی 100 مائیکرون ہے۔ ہمارے جلد کے ایک خلئے کی 30 مائیکرون۔ ہیضے کا ایک بیکٹیریا 3 مائیکرون کا۔ لیکن ہم جو سیمی کنڈکٹر چپ بناتے ہیں، اس میں ایک ٹرانزسٹر کا سائز ایک مائیکرون کے سوویں حصے سے بھی کم ہے، یعنی چودہ ہزار ٹرانزسٹر ایک ساتھ رکھے جائیں تو ہمارے بال کی موٹائی تک پہنچیں گے۔
اسے بنانے میں بہت سے چیلنج ہیں جس میں سے ایک چیلنج صفائی ہے۔
اس کی تیاری کے دوران دھول کا ذرہ قابلِ قبول نہیں۔ اس کے بورڈ پر گر جانے والا ایک ذرہ اس طرح ہے کہ ایک شہر میں ماؤنٹ ایورسٹ جا گرے۔ یہاں پر کام کرنے والوں کو اس میں داخل ہونے کے لئے روزانہ تیاری کرنا ہوتی ہے جس کا ایک طریقہ ہے۔ نہا کر ایک طریقے سے خاص لباس پہن کر اس کی تیاری والے علاقے میں داخل ہوا جا سکتا ہے۔ یہ اتنا حساس ہے کہ صابن بھی استعمال نہیں کیا جاتا کیونکہ اس سے اٹھنے والی خوشبو کے مالیکیول بھی اس نازک سسٹم کو خراب کر سکتے ہیں۔
یہاں پر دلچسپ چیز یہ کہ صفائی کا معمول کا چکر الٹ جاتا ہے۔ ہماری صفائی اور ہمارا لباس ہمیں ماحول اور بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے لیکن یہاں پر ہماری صفائی اور لباس اس لئے ہے کہ یہ ماحول کو ہم سے بچاتا ہے۔ ہمارے گرتے بال، جسم سے گرنے والے مردہ خلیے، سانس کے ساتھ نکلنے والے بخارات، جسم کی رطوبتیں۔ ہم اس ماحول کے لئے گندگی کا ڈھیر ہیں اور آلودگی سے بھرے حملہ آور ہیں جس سے اس ماحول کو بچانے کے لئے یہ حفاظتی اقدامات کئے جاتے ہیں۔
اس سیمی کنڈکٹر کی تیاری میں صاف پانی چاہیے اور بہت سارا چاہیے۔ ایک سیمی کنڈکٹر بنانے والی فیسلٹی میں بیس سے چالیس لاکھ گیلن روزانہ۔ 2015 میں انٹل نے نو ارب گیلن پانی استعمال کیا تھا۔ ہم جو پانی عام دیکھتے ہیں، وہ ملاوٹوں اور جراثیم سے اٹا پڑا ہے۔ یہاں پر اس کو مکمل طور پر صاف کرنا ہوتا ہے۔ یہاں استعمال ہونے والا پانی الٹرا پیور واٹر ہے۔
یہ پانی کتنا صاف ہے؟ خطرناک حد تک صاف۔ اگر یہ پانی پیا جائے تو اس کا ذائقہ کڑوا اور بھاری لگے گا۔ پانی کا جو ذائقہ ہم پسند کرتے ہیں، وہ پانی سے نہیں بلکہ اس میں حل شدہ نمکیات اور معدنیات سے آتا ہے۔ پانی زبردست محلل ہے۔ نمکیات سے پاک یہ پانی جب جسم میں جاتا ہے تو جسم سے قیمتی منرلز کو اپنے اندر حل کرنا شروع کر دیتا ہے۔ اس کے چند گلاس ہمیں مارنے کے لئے کافی ہیں۔
ہمیں کلورین کا اضافہ کر کے مضر صحت پانی کو صاف کرنے کا طریقہ سیکھے ابھی زیادہ عرصہ نہیں گزرا اور اب ہم پانی اتنا زیادہ صاف کرنے کے قابل ہو چکے ہیں کہ اس کی صفائی سے مر سکتے ہیں۔
صفائی کے یہ الٹ پیمانے ہر سیمی کنڈکٹر بنانے والی فیسلٹی میں ہیں اور یہ ایک اہم جزو ہیں، آج کی ڈیجیٹل دنیا کا جن کے بغیر آپ کے ہاتھ میں وہ ڈیوائس پہنچنا ممکن نہیں تھا جس پر آپ نے یہ پوسٹ پڑھی۔
اس ٹیکنالوجی نے کتنی تیزی سے کس قدر ترقی کی ہے ، اس کی مثال اس کی اکنامکس سے۔ 1961 میں ایک ٹرانزسٹر کی قیمت آج کے حساب سے 300 روپے تھی۔ آج ایک ارب ٹرانسزسٹر والا بورڈ 20 روپے میں مل جاتا ہے۔
کلین روم کیا ہیں
https://en.wikipedia.org/wiki/Cleanroom
ان علاقوں میں پہنے جانے والے لباس پر
https://en.wikipedia.org/wiki/Cleanroom_suit
صاف پانی پر آرٹیکل
https://www.fastcompany.com/…/dangerously-clean-water-used-…
سیمی کنڈکٹر کی تیاری میں پانی کے استعمال پر
http://chinawaterrisk.org/…/8-things-you-should-know-about…/
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔