ہندی نیتاؤں سے
(جنگ ِ ستمبر ۱۹۶۵ء کے بعد لکھی گئی پرانی نظم جو آج کے حالات میں بھی تازہ لگ رہی ہے)
تمہارے ظلم و ستم کا آخر یہ دور چلتا رہے گا کب تک
یہ بر بریت ہی شانتی ہے یہ طور چلتا رہے گا کب تک
مرے ہے بھوکی تمہاری جنتا خیال اس کا کریں تو نیتا
اٹوٹ حصے کا شور چھوڑیں یہ شور چلتا رہے گا کب تک
کہاں ہیں گاندھی کے سارے چیلے کہاں ہیں امن واماں کے پیکر
بنے ہیں جن سنگھی غنڈے سارے ہوئے ہیں تیرو سناں کے پیکر
ہیں نازنینوں کے ہاتھ کاٹے ، گنہ یہی کہ وہ ہیں مسلماں٭
پڑے ہیں لاشے حسین پیکر ہے شِیر خواروں کا خون ارزاں
فلک ہے ساکت زمین ششدر ہوئی ہے انسانیت بھی حیراں
پکار اُٹھی درندگی بھی غضب خدا کا! یہ خونِ انساں
اُٹھا ہے کشمیر بن کے شعلہ، جلا کے رکھ دے گا ہندی خِرمن
منگا لو اسلحہ ، اور فوجیں تمہاری فوجوں کا ہے یہ مدفن
یہ یاد رکھنا اے ہند والو! بہت ہی جلدی حساب ہوگا
خدا کی لاٹھی تو بے صدا ہے بہت ہی جلدی عذاب ہوگا
سنو! تمہاری روِش سے اب تو زمانہ غافل رہا نہیں ہے
پڑے گی پھٹکار ہر طرف سے یہی مدد کا جواب ہو گا
فقط لڑائی نے چار دن کی مآل تم کو دِکھا دیا ہے
خدا نے صاؔدق ہمارے ہاتھوں ہی درسِ عبرت سِکھا دیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭ کشمیری عورتوں کے ہاتھ اس الزا م پر کاٹ دئیے گئے تھے کہ انہوں نے مجاہدین کیلئے روٹیاں پکائی تھیں۔(صادق باجوہ)