شاہینوں کے شہر سرگودھا میں جنم لینے والی خوب صورت شاعرہ محترمہ سعدیہ ہما شیخ صاحبہ بنت مجید امجد شیخ صاحب کا تعارف بہت طویل ہے جس کو میں نے مختصر کرنے کی کوشش کی ہے ۔ سعدیہ صاحبہ شاعرہ تو ہیں ہی لیکن اس کے علاوہ وہ ایک ماہر قانون دان یعنی وکیل بھی ہیں جو لاہور ہائیکورٹ میں اپنے پیشہ ورانہ فرائض سرانجام دے رہی ہیں ۔ اس کے علاوہ وہ ایک کہانی نویس اور کالم نگار بھی ہیں ۔ ان کو ایک یہ منفرد اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ سرگودھا کالج اور شہر کی واحد اور پہلی لیڈے جوڈو کراٹے انسٹرکٹر بھی رہی ہیں ۔ وہ کرکٹ ،لان ٹینس اور باسکٹ بال کی کھلاڑی بھی ہیں ۔ جبکہ ایک بہت ہی بڑا نیک اور منفرد کام یہ کر رہی ہیں کہ وہ قرآن مجید سے محبت اور عقیدت کے جذبے سے سرشار ہو کر اپنے ہاتھوں سے قرآن مجید کا قلمی نسخہ لکھنے کی سعادت حاصل کر رہی ہیں ۔ ہماری دعا ہے کہ وہ یہ عظیم شرف حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کر لیں ۔
سعدیہ صاحبہ یونین کی صدر بھی رہی ہیں ۔ 13 سال کی عمر میں ان کی پہلی نظم اخبار میں شایع ہوئی ۔ جبکہ وہ اب ایک اخبار میں " گوشہ ہما" کے عنوان سے مستقل طور پر پر کالم بھی لکھ رہی ہیں ۔ تعلیمی حوالے سے بات کی جائے تو انہوں نے بی ایس سی ، ایم اے پولیٹیکل سائنس، ایم اے پاک اسٹڈی، ڈپلومہ ہولڈر اسلامی ایجوکیشن اور ایل ایل بی کر چکی ہیں ۔ انہوں نے بہت سارے اعزاز اور ایوارڈز بھی حاصل کیئے ہیں جن میں ماہنامہ پاکیزہ سے 6 ایوارڈز، ماہنامہ ریشم سے 2 ایوارڈز، پاک نوبل ایوارڈ، امن نوبل ایوارڈ، آل پاکستان مضمون نویسی ایوارڈ، فروغ ادب ایوارڈ، تمغہ برائے حسن کارکردگی، ایکسیلینٹ ایوارڈ 2020 ، نظریہ پاکستان ایوارڈ، بہترین ادبی و صحافتی ایوارڈ، بہترین شاعرہ 2018 و دیگر متعدد ایوارڈز شامل ہیں ۔ ان کا ایک شعری مجموعہ " وصل میں تشنگی " 2007 میں فعا پبلیکیشنز لاہور کی جانب سے شایع ہو چکا ہے ۔ ان کا یہ ادبی اور صحافتی سفر جاری ہے ۔ ان کی اتنی خداداد صلاحیتوں کے بارے میں جان کر مجھے تو بہت ہی خوشگوار حیرت ہوئی اس بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ اللہ تبارک و تعالی کے فضل و کرم اور میرے والدین کی دعاوں کی بدولت حاصل ہوا ہے تاہم سعدیہ صاحبہ نے اپنی عمر چھپا کر مجھے ایک اور حیرت میں بھی ڈال دیا ۔ تاریخ پیدائش کے بارے میں انہوں نے صرف 26 جنوری بتانے پر اکتفا کیا ہے جب میں نے ان سے سال کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے مجھے یہ کہہ کر خاموش کرا دیا کہ
" خواتین سے سال کا نہیں پوچھتے "۔
سعدیہ صاحبہ کی ایک نظم اور دو اشعار قارئین کی نذر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کون کہتا ہے
کہ بیٹیاں بوجھ ہوتی ہیں
یہ تو دلوں کا چین
اور گھر کا سکوں ہوتی ہیں
کون کہتا ہے
کہ بیٹیاں بوجھ ہوتی ہیں
یہ تو نبی( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی پیاریاں
اور رب کا انعام ہوتی ہیں
کون کہتا ہے کہ
بیٹیاں بوجھ ہوتی ہیں
یہ تو نسلوں کی امین
اور دکھ میں ڈھال ہوتی ہیں
کون کہتا ہے
کہ بیٹیاں بوجھ ہوتی ہیں
یہ تو کائنات کا حسن
اور راحت جان ہوتی ہیں
کون کہتا ہے
بیٹیاں بوجھ ہوتی ہیں
بتا دیا رحمت دو عالم نے
یہ تو جنت کی بشارت ہوتی ہیں
کون کہتا ہے
کہ بیٹیاں بوجھ ہوتی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں نے بخشا ہے روایات کو اسلوب نیا
میرے اشعار میں جدت کا سفر جاری ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب بھی ملتا ہے اک نیا درد جگا دیتا ہے
تجھ کو اب اس شخص سے اب دور ہما رہنا ہے
سعدیہ ہما شیخ