سادہ پانی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج تقریباً ایک سال بعد میری دوست کلثوم خلیق فیس بک پر واپس آئی، کہنے لگی مسعود میں فیس بک کی یکسانیت
سے تنگ آگئی تھی لحاظہ میں کچھ عرصہ اپنے ساتھ گزارنا چاہتی تھی اور خود سے ملنا چاہتی تھی مگر تم کو ایک بات بتاوُں کچھ عرصے بعد مجھے خود سے ملنا بھی ایک روٹین سا لگنے لگا اور میں خود سے تنگ آنے لگی تو دوستوں اور تم سے ملنے کے لیے دوبارہ فیس بک پر آنے کا ارادہ کیا۔ ابھی لیپ ٹاپ کھول کر تمہارہ نام نکال ہی رہی تھی کہ ساتھ پڑا سادے پانی کا گلاس لیپ ٹاپ پر گر گیا اور لیپ ٹاپ بجھ گیا جو پھر روشن نہ ہوسکا ۔
آج نیا لیپ ٹاپ لیا ہے تو تم سے بات ہو رہی ہے۔
میں نے کہا کلثوم میں اسی لیے کبھی سادہ پانی نہیں پیتا کہ اگر میرا اندر بجھ گیا تو تم کو اور تم جیسی دوستوں کو کیسے دیکھ سکوں گا جو مجھے روشن رکھتی ہیں۔ مجھے اپنے بجھنے کا تو غم نہیں مگر میں تم کو اور تم جیسی روشنیوں کو بجھنے نہیں دوں گا کہ میرا تو سارا اثاثہ ہی تم جیسے دوستوں کی دوستی
لحاظہ اسی لیے میں سادہ پانی نہیں پیتا کہ کہیں میرا اندر بجھ نا جائے۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“