سبز سبز گنبد جسکے دیدار کے لیئے ہر عاشق کا دل بیقرار اور آنکھ اشکبار ہوجایا کرتی یے ۔۔ اسکی مختصر معلومات حاصل کیجئے ۔
سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ انور پر سب سے پہلا گنبد 678 ھ ( 1269) میں تعمیر ھوا اور اس پر ذرد رنگ کرایا گیا اور وہ پیلا گنبد کھلایا۔ پھر مختلف ادوار میں تغیر وتبدل ہوتا رہا ۔ یہاں تک کہ 888 ھ 1483 میں کالے پتھر سے نیا گنبد بنایا گیا اور اس پر سفید رنگ کروایا گیا ۔ عشاق اسکو " گنبد بیضا ء " یعنی سفید گنبد کہنے لگے ۔ 980 ھ 1572 ء میں انتہائ حسین گنبد بنایا گیا اور اسکو رنگ برنگے پتھروں سے سجایا گیا ۔ اب اسکا ایک رنگ نہ رہا ۔ غالبا میناکاری کے دلکش وجاذب نظر منظر کے باعث وہ رنگ برنگا گنبد کہلایا ۔ 1233 ھ 1818ء میں ازسرنو اسکی تعمیر کی گئی اور اس پر سبز رنگ کیا گیا ۔ جو " ا لقبتہ الخضراء " یعنی * سبز گنبد * کے نام سے مشہور ھوا ۔ اسکے بعد اب تک کسی نے اس میں ردوبدل نہیں کیا ۔ وہ اب دنیا بھر کے مسلمانوں کا مرجع ، آنکھوں کا نور اور دل کا سرور یے ۔ ان شا ء اللہ عزوجل اسکو دنیا کی کوئی طاقت نہیں مٹاسکتی ۔ جو اسکو عناد یعنی بغض کی وجہ سے مٹانا چاھے گا ان شاء اللہ عزوجل وہ خود ہی مٹ جائیگا ۔
گنبد خضرا تجھکو خدا سلامت رکھے
دیکھ لیتے ہیں تجھے پیاس بجھا لیتے ہیں ۔
فیضان رمضان صفحہ 111 ۔ 112
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...