چاند ہر سال زمین سے 3.8 سینٹی میٹر دور ہو رہا یے۔ جس سے زمین کے دن کے دورانیے میں 2.3 ملی سیکنڈ کا اضافہ ہو رہا ہے۔ آج سے سوا چھ کروڑ سال پہلے جب زمین پر ڈائناسور تھے تب زمین پر دن کا دورانیہ 22 گھنٹے سے کم تھا۔ آج سے ایک ارب سال بعد زمین پر دن کا دورانیہ 25.5 گھنٹے اور 31.7 گھنٹے کے درمیان ہو گا۔
ایسے ہی زمین کا اپنے محور پر جھکاؤ اس وقت 23.4 ڈگری ہے تاہم یہ ہر چالیس ہزار سال میں 22.1 سے 24.5 ڈگری کے درمیان تبدیل ہوتا رہتا ہے۔ اس سے کیا اثر پڑتا ہے؟ زمین کا اپنے محور پر جھکاؤ دراصل موسموں کی تبدیلی کا باعث بنتا ہے۔ زمین پر سردیوں اور گرمیوں کا تعلق اسکا سورج سے فاصلے کے کم یا زیادہ ہونے سے ہرگز نہیں۔ جب دسمبر میں زمین سورج کے قریب ہوتی ہے تو شمالی کُرے پر واقع ممالک جن میں یورپ سمیت ایشیاء کے کئی ممالک بشمول پاکستان شامل ہیں، پر سردیاں چل رہی ہوتی ہیں جبکہ جنوبی کُرے پر واقع ممالک جن میں آسٹریلیا ، نیوزی لینڈ، ارجنٹائن ، برازیل وغیرہ شامل ہیں وہاں پر گرمیاں۔
اس وقت زمین کا اپنے محور پر جھکاؤ کم ہو رہا ہے اور 10 ہزار سال بعد یہ 22.1 ڈگری تک پہنچ جائے گا۔ عموماً زمین کے اپنے محور پر کم جھکاؤ سے گرمیاں ٹھنڈی اور سردیاں نسبتاً گرم ہوتی ہیں گویا معتدل موسم طویل ہو گا اس سے زمین کے اونچے علاقوں میں گرمیوں میں درجہ حرارت کم ہونے سے گلیشئرز بنیں گے۔ یہ سورج کی روشنی کو زمین کی سطح کی نسبت زیادہ منعکس کر کے خلا میں بھیجتے ہیں جس سے سے زمین مزید ٹھنڈی ہوتی ہے۔ آپ گرمیوں میں کسی کی فرمائش پر کالا جوڑا پہن کر باہر نکلیں آپکو لگ پتہ جائے گا۔ کیونکہ کالا رنگ سورج کی روشنی کو زیادہ جذب کرتا ہے۔ مگر اگر آپ سفید کپڑے پہن کر نکلیں تو آپکو گرمی نسبتاً کم محسوس ہو گی۔ ایسا ہی مستقبل میں زمین کے ساتھ ہو گا جب یہ اپنے محور پر 22.1 ڈگری پر جھکے گی جو آج کے مقابلے میں یعنی 23.4 ڈگری سے کم جھکاؤ ہے۔
اس سب کے ہونے سے زمین کی سطح کا جغرافیہ بھی تبدیل ہوگا۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا کا سب سے بڑا خشکی کا صحرا یعنی افریقہ میں موجود صحارا آج سے 11 ہزار سال پہلے سرسبز تھا اور یہاں کثرت سے پانی کی جھیلیں تھیں کیونکہ یہاں سارا سال بارشیں ہوتی تھیں۔ ہم یہ کیسے جانتے ہیں؟ وہاں ملنے والے پودوں اور جانوروں کے فوسلز سے اور جغرافیائی تبدیلیوں کے نشانات سے۔ (ویسے اس سے ہمیں مریخ کی تاریخ کو جاننے میں بھی مدد ملتی ہے کیونکہ وہاں بھی کئی ارب سال پہلے پانی کی جھیلیں اور دریا تھے) اور یونہی مستقبل میں یعنی آج سے لگ بھگ 23 ہزار سال بعد صحارا کا صحرا ایک مرتبہ پھر صحرا سے سرسبز و شاداب چراگاہوں میں بدل سکتا ہے۔
کیا زمین کا سورج کے گرد محور مقرر یا فکس ہے؟ اسکا جواب ہے۔ نہیں۔ زمین گو سورج کے گرد کم و بیش ایک دائرے کی صورت گھومتی ہے تاہم زمین یہ دائرہ مکمل طور پر گول نہیں ہے۔ یعنی اگر یہ گول ہوتا تو سارا سال زمین کا سورج سے فاصلہ ایک سا رہتا۔ البتہ ہم یہ دیکھتے ہیں کہ زمین کا فاصلہ سورج سے پورا سال کم یا زیادہ ہوتا رہتا ہے۔ گویا زمین کا سورج کے گرد محور گول نہیں بیضوی ہے۔
ہر سال 3 جنوری کو زمین پورے سال کی نسبت سب سے قریب ہوتی ہے اور ہر سال 4 جولائی کو سب سے دور۔ جب زمین اپنے محور میں سورج کے قریب آنے لگتی ہے تو اس پر سورج کی روشنی باقی سال کے مقابلے میں 23 فیصد زیادہ پڑتی ہے اور جب دور ہونے لگتی ہے تو کم۔ اس وجہ سے موسموں کی طوالت پرمعمولی فرق پڑتا ہے(نہ کہ موسموں پر، یہ فرق یاد رکھیں). تبھی شمالی کُرے پر سردیاں گرمیوں کے مقابلے میں 4.5 سے 5 دن زیادہ ہوتی ہیں اور بہار کا موسم خزاں سے تقریباً 3 دن زیادہ۔
مگر زمین سورج کے گرد دائرے میں گول کیوں نہیں گھومتی ؟ اسکی وجہ مشتری اور زحل ہیں جو زمین کو اپنی کششِ ثقل کے باعث کھیچتے ہیں اور یوں زمین کا سورج کے گرد محور ہر ایک لاکھ ہزار سال میں گول سے بیضوی اور پھر بیضوی سے گول ہوتا رہتا ہے۔
خوش رہیں، سائنس سیکھتے رہیں اور ہاں پیج فالو کرنا نہ بھولیں۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...