ساتھ لگی تصویر دریائے رائن زیریں کی ہے۔ رائن کا یہ حصہ جرمنی سے گزرتا ہے اور یہ تصویر عالمی شہرت یافتہ فوٹوگرافر اینڈرس گورسکی نے ۱۹۹۹ میں کھینچی تھی۔ ابرآلود موسم میں بہتے دریا اور اس کے بنے راستے کی اس تصویر کی خاص بات اس منظر کی جیومیٹری ہے۔ مسلسل سیدھی افقی لکیریں۔ اس کا تین میٹر لمبائی کے کاغذ کا پرنٹ آج تک بکنے والی سب سے مہنگی تصویر ہے جسے ایک آرٹ کے شائق نے نیلامی میں تینتالیس لاکھ ڈالر میں خریدا۔
اگر آپ فوٹو گرافی کا ذوق رکھتے ہیں تو اس میں کئی دوسری چیزیں نوٹ کریں گے، خاص طور پر یہ کہ اس کے رولز کہاں توڑ کر آرٹسٹ نے اپنی چھاپ لگائی ہے لیکن اس کی سب سے اچھوتی چیز اس کا ٹاپک ہے۔ فطرت میں سیدھی لکیریں کہیں نہیں۔اس دریا کا رخ مصنوعی طور پر کچھ بدلا گیا اب یہ دریا اس حصے میں ان لکیروں کی جیومیٹری میں بند بہہ رہا ہے۔ اسی کے عین متوازی وہ راستہ ہے جہاں لوگ چلتے پھرتے ہیں۔ آسمان، میدان اور راستہ اب مل جل کر ان سیدھی لکیروں میں نظر آتے ہیں۔ قدرت کی صناعی اور انسان کی کاریگری مل کر جو نئے پیٹرنز بنا سکتی ہے، دنیا کی سب سے مہنگی یہ تصویر اس کا ایک عکس ہے۔
نوٹ: اگر اچھی فوٹوگرافی سے دلچسپی ہے تو اسی فوٹوگرافر کی تصویر ۹۹ سینٹ ضرور دیکھیں۔