آج ایک اور سال رزق ماضی ہوا۔
کامیابیاں اور ناکامیاں سمیٹتا ' دکھ سکھ بانٹتا ' اچھی اور ناگوار یادیں پھیلاتا ماضی کی گرد میں کہیں کھو سا گیا ہے ۔
عمرانی حکومت کا دوسرا سال جاری ہے ۔ عوام کی آنکھیں منتظر ہیں کہ ان کی فلاح و بہبود کے کام کب شروع ہوں گے ۔
سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی ہے ۔ بوتل کا یہ جن جانے کب تک عوام کا خون چوستا رہے گا ۔ جانے اس کی پیاس کبھی بجھے گی بھی سہی یا نہیں ۔
ہر اپوزیشن کی طرح تحریک انصاف نے بھی عوام کو خوب سبز باغ دکھائے ۔ سابقہ حکمرانوں کی نالائقیاں بر سر عام بیان کیں ۔ سو دن میں کایا پلٹ کے دعوے کیے ۔
ایک کروڑ نوکریاں
' پچاس لاکھ گھر '
عوام کی دہلیز پر انصاف کی فراہمی'
بحالی صحت کی مفت سہولیات ' تفریح گاہوں کا جال '
کھیل کے میدانوں کی بہتات ' میرٹ کا نظام '
بیمار صنعتوں کی بحالی ' اراروں میں شفافیت اور میرٹ لا کر مضبوط بنانا '
گڈ گورننس '
بیوروکریسی کو عوام کا خادم بنانا ۔۔۔۔۔۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ عوام پر خرچ کرنا
ان پر سرمایہ کاری کرنا
اور اتنا قرضہ اکھٹا کرنا کہ ہمیں کسی سے بھیک نہ مانگنی پڑے ۔
امداد لینے کی بجائے امداد دینے والا ملک بننا ۔ ۔۔
ایسے بہت سے خواب دکھائے گئے تھے' عوام جن کی تعبیر ڈھونڈتے پھرتے ہیں ۔
عوام کو تو یہ خاک ہاتھ آتے ان کو بھی ان کے ٹھکانے کا علم نہیں کہ جو قوم کو سبز باغ دکھانے میں دن رات ایک کئے ہوئے تھے ۔
عوام کی مایوسی اپنی انتہاؤں کو چھو رہی ہے ۔
وہ لمحہ لمحہ مایوسی کے دلدل میں دھنستے چلے جاتے ہیں ۔
لگتا ہے ان کے خواب لٹ چکے ہیں ۔
ان کے ساتھ ایک بار پھر ہاتھ ہو گیا ہے ۔
بے چاروں کی بے بسی دیکھنے والی ہے ۔
ہاتھ ملتے پائے جاتے ہیں ۔
سال نیا ہے مگر خواب ۔۔۔۔۔ امیدیں توقعات آرزوئیں تو وہی پرانی ہیں۔۔۔۔۔
صدیوں پرانی ۔۔۔۔
جن کے پورے ہونے کی کوئی امید انہیں نظر نہیں آتی
دور تک نہ کوئی ستارہ ہے نہ جگنو
مرگ امید کے آثار نظر آتے ہیں
عوام بے چاری پچھلے سال کی طرح اس سال بھی پوچھتی پھر رہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اے نئے سال بتا، تجھ میں نیا پن کیا ہے
ہر طرف خلق نے کیوں شور مچا رکھا ہے
آسمان بدلا ہے افسوس، نہ بدلی ہے زمیں
ایک ہندسے کا بدلنا کوئی جدت تو نہیں
تو نیا ہے تو دکھا صبح نئی، شام نئی
ورنہ ان آنکھوں نے دیکھے ہیں نئے سال کئی
سنا ہے اس دفعہ پھر سال بدلے گا؟
ﻣﮩﯿﻨﮯ
ﭘﮭﺮ ﻭﮨﯽ ﮨﻮﮞ ﮔﮯ
ﺳُﻨﺎ ﮨﮯ ﺳﺎﻝ ﺑﺪﻟﮯ ﮔﺎ
ﭘﺮﻧﺪﮮ ﭘﮭﺮ ﻭﮨﯽ ﮨﻮﮞ ﮔﮯ
ﺷﮑﺎﺭﯼ ﺟﺎﻝ ﺑﺪﻟﮯ ﮔﺎ
ﻭﮨﯽ ﺣﺎﮐﻢ، ﻭﮨﯽ ﻏﺮﺑﺖ
ﻭﮨﯽ ﻗﺎﺗﻞ، ﻭﮨﯽ ﻏﺎﺻﺐ
نہ جانے ﮐﺘﻨﮯ برسوں ﻣﯿﮟ
ﮨﻤﺎﺭﺍ ﺣﺎﻝ ﺑﺪﻟﮯ ﮔﺎ
!!! ﺳُﻨﺎ ﮨﮯ ﺳﺎﻝ ﺑﺪﻟﮯ ﮔﺎ