پہلا باب
روس میں نباتات پر تحقیق کرنے والے سب سے بڑے سائنسدان نکولائی واویلوو کی زیرِسربراہی سینٹ پیٹرزبرگ میں پلانٹ انڈسٹری انسٹی ٹیوٹ میں کام جاری ہے۔ مشرقِ وسطی سے گندم، ایتھوپیا سے کافی، لاطینی امریکہ سے مکئی منگائی جا رہی ہے۔ ان کی جنیوٹایپ دیکھی جا رہی ہیں تا کہ بیماریوں کے خلاف مدافعت، سٹریس کے خلاف برداشت اور دوسری خاصیاتوں کی دیکھا جا سکے۔ 1920 کی دہائی کے دوسرے حصے تک دنیا میں بیجوں کی سب سے بڑی کولیکشن یہاں پر ہے۔ کیا یہ مرکز روس میں غذائی ٹیکنالوجی میں انقلاب لا سکیں گے؟
دوسرا باب
نکولائی واویلوو کے خیالات ناپسندیدہ قرار پائے۔ جوزف سٹالن نے بائیولوجی کے نصاب میں جینیات اور ارتقا پڑھانے پر پابندی لگا دی۔ ان کی جگہ لائسیکنو کا نظریہ پڑھایا جائے گا۔ یہ ایک روسی سائنسدان کے پیش کردہ خیالات تھے۔ بائیولوجی کے مروجہ نظریات مغربی تھے اور اس سے روس کے سیاسی نظریات پر زد پڑتی تھی۔ سٹالن حکومت نے لائسیکنو کو زرعی انسٹیوٹ کا صدر بنا دیا۔
تیسرا باب
لائسینکوازم اور مائیکرنسٹ بائیولوجی کے مطابق فصلیں نئے ماحول میں اپنے آپ کو خود ڈھال سکتی تھیں۔ (مغرب کی مخالفت کی وجہ سے اس کو روس کے علاوہ چین میں بھی پریکٹس کیا گیا)۔ یہ لیمارک کے نظریے کی ایک تبدیل شدہ شکل تھا۔ اس پر تجربات کی سمت اور قومی زرعی ادارے سے جاری کردہ ہدایات غلط تھیں۔
چوتھا باب
تصفیے کے حل کے لئے 1939 میں ایک بحث منعقد کروائی گئی جس میں ایک طرف مینڈل، ڈارون، مینڈل کی سائیڈ تھی۔ دوسری طرف لائسینکو کی۔ سوویت کمیونسٹ پارٹی کے اخبار پراوڈا نے اس بحث میں لائسینکو کو فاتح قرار دے دیا۔ کئی بائیولوجسٹ گرفتار ہوئے کر لئے گئے۔ واویلو پر مغربی جاسوس ہونے کا الزام لگا جو مغربی خیالات درآمد کر رہا تھا۔ سوویت بھوک ختم کرنے پر تحقیق کرنے والا سائنسدان 1943 میں جیل کے اندر بھوک کی وجہ سے مارا گیا۔
پانچواں باب
روس میں غلط سائنس کی وجہ سے فصلیں ناکام ہونا شروع ہو گئیں۔ خلائی، نیوکلئیر، معدنی سائنس میں مغرب کا مقابلہ کرنے والا روس اس سیاسی جہالت کی وجہ سے اپنے لوگوں کو خوراک فراہم کرنے میں ناکام رہا۔ سٹالن کے جانے کے بعد آہستہ آہستہ لائسنکو پسِ منظر میں چلا گیا۔ غلط بائیولوجی پڑھانے کا سلسلہ 1970 تک جاری رہا۔
چھٹا باب
لائسنکو اور اس وقت کی سوویت پالیسی آج ایک مثال بن چکے۔ امریکی صدر ٹرمپ کے کچھ غیرسائنسی اقدامات پر آسٹریلیا کے چیف سائنٹسٹ نے ان کو لائسنکو کا سبق یاد کروانے کی کوشش کی۔ آج واویلوو کو ہیرو سمجھا جاتا ہے۔ ان کے نام پر روسی اداروں، چاند کی ایک کھائی، گلیشئرز اور ایک شہابیے کا نام رکھا گیا ہے۔ ان کو موت کے بعد سرکاری انعام سے نوازا گیا۔ ان کے کام سے آج بھی نباتات پڑھنے والے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
روس میں آج نئی دوائیاں کیوں نہیں بنتیں؟
روس میں ایک پوری نسل بائیولوجی کی درست تعلیم حاصل نہ کر سکی۔ تعلیمی نظام، نئی دریافتیں اور ایجادات یکدم نہیں ہو جاتیں۔ ان کے لئے پورا سسٹم درکار ہے۔ اس جہالت کی وجہ سے اگلی نسل بھی اچھے اساتذہ سے محروم رہ گئ۔ روس میڈیکل اور ایگریکلچرل سائنس میں دنیا میں بہت پیچھے ہے۔ اتنی دہائیوں تک کی جہالت کو درست ہونے میں بہت وقت لگتا ہے۔ روس میں جہاں سائنس پر کئی کام ہو رہے ہیں۔ بائیولوجیکل سائنسز میں یہ دنیا کے نقشے پر آج بھی کہیں نہیں۔
ساتھ لگی تصویر لائسنکو کی 1935 میں لی گئی۔ اس میں سٹالن کو اپنی تقریر کے ذریعے قائل کر لیا کہ مروجہ بائیولوجی غلط ہے۔ سٹالن پسِ منظر میں۔