روس کے ٹرول (یعنی جعلی اکاونٹس پر مبنی کمپیوٹر پروگرام جو خود کو انسان ظاہر کرتے ہیں) ویکسینز کے بارے میں غلط معلومات کا پرچار کر رہے ہیں تاکہ عوام میں بے چینی پیدا کی جا سکے
بہت سے لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ کچھ ویکسینز آٹزم کا باعث بنتے ہیں- یہ دعویٰ اگرچہ واضح طور پر غلط ثابت کیا جا چکا ہے لیکن اس کے باوجود بہت سے لوگ ویکسینز کے خلاف اس موقف پر قائم ہیں- اس کے علاہ بہت سے لوگ اکثر ویکسینز کو غیر محفوظ قرار دیتے ہیں- آپ نے شاید نوٹ کیا ہوگا کہ اس قسم کے دعوے سوشل میڈیا پر تو اکثر دیکھنے میں آتے ہیں لیکن اس فیلڈ کے ماہرین شاذ و نادر ہی ویکسین کے خلاف کچھ کہتے ہیں- سوال یہ ہے کہ اس قسم کے دعوے سوشل میڈیا پر ہی کیوں دیکھنے کو ملتے ہیں- اس کا ایک ممکنہ جواب تو یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر اب عام آدمی بھی اپنی رائے لاکھوں لوگوں تک پہنچا سکتے ہیں اور عام آدمی سازشی نظریات کا شکار جلد ہو جاتے ہیں- لیکن جس شدت سے ویکسین کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلائی جا رہی ہے اسے بہت سے ماہرین شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور اسے ایک منظم آپریشن تصور کرتے ہیں-
اب جان ہاپکنس یونیورسٹی کے اساتذہ نے باقاعدہ ریسرچ کرنے اور سنہ 2014 سے سنہ 2017 تک کی ٹویٹس کے بارے میں بہت سا ڈیٹا اکٹھا کرنے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ روس کی حکومت کے بنائے گئے باٹس ویکسین کے متعلق غلط انفارمیشن پھیلانے میں پیش پیش ہیں- روس کی انٹرنیٹ ریسرچ ایجنسی کے جاری کردہ باٹس بہت سے دوسرے مسائل کے بارے میں بھی غلط انفارمیشن پھیلا رہے ہیں- امریکہ کے 2016 میں ہونے والے انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت پر تحقیق کرنے والے ادارے نے اس سال کے آغاز میں روس کی انٹرنیٹ ریسرچ ایجنسی پر انتخابی عمل کے دوران صدر ٹرمپ کے مخالف امیدوار (یعنی ہلری کلنٹن) کے خلاف سوشل میڈیا پر بے بنیاد الزامات کی مہم چلانے کا الزام لگایا تھا- اب اس نئی ریسرچ سے (جو کہ امریکی حکومت نے نہیں بلکہ ایک پرائیویٹ یونیورسٹی کے اساتذہ نے کی ہے) یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ یہ ایجنسی صرف امریکہ کے سیاسی معاملات میں ہی مداخلت نہیں کر رہی بلکہ دنیا بھر میں مختلف مسائل سے متعلق غلط معلومات پھیلا کر لوگوں میں کنفیوژن پھیلانے اور آپس میں نفرت پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے-
خاص طور پر ویکسین کے خلاف اس مہم سے لوگوں میں ویکسین کے خلاف شکوک و شبہات پیدا ہوئے ہیں اور بہت سے لوگ اپنے بچوں کو ویکسین نہیں لگوا رہے- اس کے نتیجے میں کئی مغربی ملکوں میں خسرہ اور چھوت چھات کی دوسری بیماریوں کی شرح (جو کئی دہائیوں سے مسلسل کم ہو رہی تھی) پھر سے بڑھنے لگی ہے
https://www.bbc.com/news/world-us-canada-45294192
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔