ترکی میں روس کے سفیر آندرے کارلوو نے انقرہ کی گیلری آف کنٹمپریری آرٹس میں " روس ترکوں کی نظر میں " نام کی مصوری کی نمائش کا افتتاح کیا۔ انہوں نے افتتاحی تقریر تمام کی تو بظاہر ترک دکھائی دینے والے ایک جوان شخص نے جو اطلاع کے مطابق زبردستی تقریب میں گھس آیا تھا ریوالور سے فائر کرکے انہیں شدید زخمی کر دیا۔ قاتل کو موقع پر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا مگر بعد میں سفیر موصوف بھی زخموں کی تاب نہ لا کر اس جہاں سے کوچ کر گئے۔
روس کی حکومت نے اس جرم کو دہشت گردی قرار دے دیا ہے۔ نامعلوم شخص کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
یہ بہت افسوسناک واقعہ ہے جس میں سیکیورٹی کا مناسب انتظام نہ کیا جانا ایک سنجیدہ شکایت ہو سکتی ہے۔ یہ بھی اطلاع ہے کہ روس کے سفارت خانے نے وہاں امریکی سفارت خانے سے مشاورت کی تھی جس کے افراد کو انقرہ میں نقل و حرکت سے منع کیا جاتا ہے۔
گذشتہ دنوں شام کی فوج نے الیپو یعنی حلب کو ڈیڑھ ماہ کی کارروائی کے بعد شامی باغیوں اور بنیا پرست دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرایا ہے۔ مغربی ذرائع ابلاغ نے حلب میں ہلاکتوں کی تمام تر ذمہ داری روسیوں کی عسکری مشاورت پر عائد کی تھی۔ ذرائع ابلاغ سے متاثر لوگوں نے سوشل میڈیا پر بھی کہرام مچایا ہوا تھا۔ ممکن ہے یہ سانحہ اسی منفی پرچار کا شاخسانہ ہو یا ممکن ہے حلب کی فتح کی آڑ میں کچھ طاقتیں روس اور ترکی کے بہتر ہوچکے حالات کو بگاڑنے کے درپے ہوں جن کے ایماء پر یہ اندوہناک بین الاقوامی جرم کیا گیا ہو۔
سوشل میڈیا پر لوگوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس واقعے سے تیسری عالمگیر جنگ چھڑ سکتی ہے۔ ایک صدی پیشتر آسٹریا میں روسی زار پر قاتلانہ حملے کے بعد جنگ عظیم اول چھڑنے کی مثال بھی دی جا رہی ہے لیکن ایسا کچھ نہیں ہوگا کیونکہ یہ 2016 کا آخر ہے 1914 نہیں۔ نیٹو کے جنرل سیکرٹری سٹولٹنبرگ نے اس جرم کی فوری مذمت کی ہے۔ ترکی روس کا کاروباری شریک ملک شمار ہوتا ہے اور ترکی میں ہوئی حالیہ بغاوت کو فرو کرانے میں مبینہ طور پر روس کی خفیہ ایجنسی کی جانب سے ترکی کی خفیہ ایجنسی کو آگاہ کیے جانے کا بھی ذکر ہوتا ہے۔
دہشت گردی کا یہ واقعہ سنسنی خیز اور سفارتی تعلقات میں تخریب کاری کا موجب سہی لیکن یہ اسی بین الاقوامی دہشت گردی کا ایک حصہ ہے جس کے خلاف روس اور مغرب دونوں اپنے اپنے طور پر لڑ رہے ہیں چنانچہ اس کے سنجیدہ مضمرات نہیں ہونگے ویسے بھی روسی فوری ردعمل کی بجائے سوچ سمجھ کر قصور وار کو کڑی سزا دینے پر عمل کرتے ہیں۔
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1663698613656242&id=100000483586264 Top of Form
“