::: "رقیہ حسن : لسانیات، متن اور نشانیات کی ناقدہ اور محققہ " :::
اردو کےادبی اور لسانی ناقدین اور محققین ایک ماہر لسانیات اور ماہر ساختیات رقیہ حسن سے واقف نہیں ہیں۔ جن کا اس میدان میں بڑا دقیق کام ہے اوروہ کئی کتابون کی مصنفہ بھی ہیں۔ رقیہ حسن 1931 میں بھارت کے شیر پرتاب گڑھ میں پیدا ہوئی۔ الہ اباد یونیورسٹی سے انگریزی، تاریخ اور تعلیمات میں سند حاصل کی۔ پھر وہ 1954 میں اپنے بھائی زوار حسن {صحافی} کے پاس لاہور/ پاکستان آگئی۔ بعد میں برٹش کونسل کے وظیفہ حاسل کرکے اسٹریلیا آگئی اور ایڈن برگ یونیورسٹی سے لسانیات میں ٹاکٹریٹ کی۔ سڈنی کی میکارو یونیورسٹی میں اطلاقی لسانیات کے پروفیسر مقر ہوئی۔
انھوں نے مائیکل ہالڈیر کے لسانی ماڈل میں شامل tenor" and "mode کے تصورات کو مسترد کردیا۔ رقیہ حسن کا انتقال 2015 میں 83 سال کی عمر میں سڈنی اسٹریلیا میں ہوا۔ ان کی آٹھ/8 کتابیں شا ئع چکی ہیں؛
Hasan, Ruqaiya. 1996. Ways of Saying: Ways of Meaning. Selected Papers of Ruqaiya Hasan, eds. C. Cloran, D. Butt & G. Williams. London: Cassell.
Hasan, Ruqaiya. 2005. Language, Society and Consciousness. Collected Works of Ruqaiya Hasan, Vol. 1, ed. J. Webster. London: Equinox.
Hasan, Ruqaiya. 2009. Semantic Variation: Meaning in Society and Sociolinguistics. Collected Works of Ruqaiya Hasan, Vol. 2, ed. J. Webster. London: Equinox.
Hasan, Ruqaiya. 2011. Language and Education: Learning and Teaching in Society. Collected Works of Ruqaiya Hasan, Vol. 3, ed. J. Webster. London: Equinox.
Hasan, Ruqaiya. forthcoming. Context in the System and Process of Language. Collected Works of Ruqaiya Hasan, Vol. 4, ed. J. Webster. London: Equinox.
Hasan, Ruqaiya. forthcoming. Describing Language: Form and Function. Collected Works of Ruqaiya Hasan, Vol. 5, ed. J. Webster. London: Equinox.
Hasan, Ruqaiya. forthcoming. Unity in Discourse: Texture and Structure. Collected Works of Ruqaiya Hasan, Vol. 6, ed. J. Webster. London: Equinox.
Hasan, Ruqaiya. forthcoming. Verbal Art: A Social Semiotic Perspective. Collected Works of Ruqaiya Hasan, Vol. 7, ed. J. Webster. London: Equinox.
رقیہ حسن کا کہنا ہے کہ "لسانی نشانی کے جدید لسانی اور متنی اصول کے اثرات ایسے ہیں جیسے جدید لسانیات اور ان کے نظریات بعد میں اس کی طرف اشارہ کرتے ہیں: انہیں سوسر لسانی نظریات کت طور پر شناخت کیا جاتا ہے۔
رقیہ حسن نے1960 کی دہائی میں اپنے شوہر مائیکل ہالڈیر کے لسانی سیاق و سباق کے ماڈل کو بڑھایا اور اس کا مطالعہ نو کی۔ رقیہ حسن نے اس لسانی ماڈل کو ازسر نو تجزیاتی، تجربی اور تقابلی نوعیت کا سائینسی حوالے سے نئے نکات اور نئی سمتیں عطا کی۔ ، جس میں انہوں نے تجویز کی کہ لسانی تعاملیت کو لازمی طور پر تین بنیادی پیرامیٹرز: فیلڈ، ٹور اور موڈ کے ساتھ ایک "نیمکم تعمیر" قرار دیا ۔ رقیہ حسن نے کہا کہ جائیزے لسان/'لانگ' اورتکلم /'پیرول' کے زبان کے متصادیت کو حل کرنے کے لئے ضروری ہے.
حسن نے "متعلقہ سیاق و سباق" کے درمیان نظریاتی افترق [متن میں پوشیدہ رموز کی قرات نو کی اور ان کے کے پہلوؤں] کو انقلابی رسائی کے تحت نئی سمتیں دی۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔