یونان اور روم کی قدیم مذہبی اور ادبی تاریخ میں دیومالا(Mythology) کو مرکزی اہمیت حاصل ہے۔ دیومالا قدیم لوک داستانوں،کہانیوں اور روایات کے اس مجموعے کو کہتے ہیں جن کو مذہبی، ادبی ، تاریخی اور عوامی پلیٹ فارم پر پزیرائی مل چکی ہو۔
انہی قصوں میں سے ایک دلچسپ قصہ ڈیانا دیوی کا ہے۔ ڈیانا رومی دیومالا میں یونان کی دیوی آرٹیمس(Artemis) کی ہم پلہ سمجھی جاتی ہے۔ ڈیانا رومی دیوتا جوپیٹر اور اس کی داشتہ لے ٹونا کی بیٹی تھی۔ ڈیانا کی پیدائش ڈیلاس (Delos) کے جزیرے میں اپنے جڑواں بھائی اپالو کے ساتھ ہوئی جو خود سورج اور روشنی کا دیوتا تھا۔
دوسری رومی دیویوں کی طرح ڈیانا دیوی بھی بوقتِ پیدائش مکمل بالغ تھی۔ وہ انتہائی خوبصورت، طویل قامت اور جاوداں تروتازگی اور جواں نقوش کی حامل تھی۔ وہ اپنے آپ کو بارہ سے انیس سال کے بیچ کی لڑکی کے طور پر پیش کرتی تھی۔ بنیادی طور پر قدیم رومی مذہبی اور ادبی روایات میں ڈیانا کی تعظیم شکار کی دیوی کے طور پر کی جاتی ہے لیکن اس کے ذمہ جنگل، چاند، جنگلی جانوروں،زرخیزی، پیدائش اور بچوں کی دیکھ بھال بھی تھی۔ دوسرے معنوں میں وہ مذکورہ بالا تمام امور کی دیوی تھی۔ ڈیانا کے پجاری یقین رکھتے ہیں کہ ڈیانا جنگلی جانوروں سے بات جیت کرنے پر ملکہ رکھتی تھی۔ جنگلی حیات کی حرکات اور رویے بھی ڈیانا کے کنٹرول میں تھے۔
ڈٖیانا کو ہمہ وقت تیرکش پہنے اور کمان اُٹھائے دکھایا گیا ہے۔ اس کی شکل و صورت کا احاطہ کیا جائے تو اس کا لباس سب سے پہلے انفرادی طور پر اس کو نمایاں کرتا ہے۔ اس نے ایک مختصر سا چغہ پہن رکھا ہوتا ہے۔ وہ یا تو برہنہ پا ہوتی ہے یا پھر اس نے ہرن کی کھال پاؤں پر لپیٹی ہوتی ہے۔وہ جب جنگل میں نکلتی ہے تو دوشیزاؤں، ہرنوں اور شکاری کتوں کی ہمراہی میں ہوتی ہے۔ ڈیانا دیوی کے بال سر پریوں لپٹے ہوتے ہیں جیسے شکار یا ٹریکنگ کرنے والوں کے ہوتے ہیں۔ چونکہ ڈیانا عفت اور پاکدامنی کی دیوی بھی تھی اس لیے اس نے دوسری چند دیویوں کی طرح قسم کھا رکھی تھی کہ وہ کبھی شادی نہیں کرے گی۔ روم کی حاملہ عورتیں اسی دیوی سے بچوں کی آسان اور محفوظ پیدائش کی دعا کیا کرتی تھیں۔ ڈیانا دیوی ماؤں اور بچوں کی حفاظت کی ذمہ دار تھی اس لیے وہ عورتوں میں بالخصوص احترام کی حامل تھی۔
ڈیانا دیوی کے متعلق رومی دیومالا میں کئی دلچسپ کہانیاں موجود ہیں۔ ایک کہانی میں اس نے ایک شکاری جس کا نام(Actaeon) تھا کو ہرن بنا دیا۔ جب دیوی ایک دریا میں غسل کر رہی تھی تو شکاری اپنے کتوں کے ہمراہ دریا کی طرف نکل آیا۔ ڈیانا جو پاکدامنی اور عفت کی دیوی تھی کو شکاری کی یہ حرکت پسند نہ آئی اور مشتعل ہو کر اس نے شکاری کو اسی وقت ہرن کی شکل دے دی۔ ہرن کو قریب پا کر شکاری کے اپنے کتے اس پر ٹوٹ پڑے اور اس کی تکابوٹی ایک کر دی۔
رومی سنگ تراش تین سروں والے مجسمے تراش کر چوراہوں یا سہ راہوں میں کھڑا کر دیتے ہیں۔ یہ مجسمے ڈیانا کی نمائندگی کرتے ہیں اور ان کے تین سر یعنی سور، کتا اور گھوڑے کے ہوتے ہیں۔ یہ تین سر دیوی کے جنگلی مخلوقات، چاند اور شکار کے امور کی نگرانی کی علامت ہیں۔ اس خاصیت کے باعث ڈیانا کو تین خصوصیات والی دیوی(Triplet Goddess) کے نام سے پکارا جاتا ہے۔
ڈیانا دیوی کی عبادت میں ہر سال ایک فیسٹیول کا انعقاد کیا جاتا ہے جسے ٹارچوں کا تہوار کہتے ہیں۔ یہ تہوار ہر سال تیرہ اگست کو منایا جاتا ہے۔ ڈیانا کے پیروکار اپنے بال دھونے کے بعد ان پر پھول لگاتے ہیں اور مقدس جھیل نیمی کے گرد ہاتھوں میں ٹارچیں لیے اکٹھے ہو جاتے ہیں۔ نیمی جھیل کو ڈیانا دیوی کا آیئنہ بھی کہا جاتا ہے۔ ان عبادت گزاروں کے مطابق یہ مقدس دن عورتوں اور غلاموں کے لیے آرام کا دن ہوتا ہے۔ اس دن ہر قسم کا شکار بھی ممنوع ہوتا ہے۔ آج بھی ملحدوں کی ایک بڑی تعداد ڈیانا کی پرستار ہے۔ بڑی تعداد میں ڈیانا دیوی کے پرستار تیرہ اگست کو ڈیانا ڈے مناتے ہیں۔ اس دن لوگ مخصوص کھانے پکاکر دیوی کی نظر کرتے ہیں۔ کچھ لوگ دعائیں اور التجائیں ربن کے اوپر لکھ کر درختوں پر باندھ دیتے ہیں۔ اس تہوار میں رقص و سرور کی محفلیں بھی سجائی جاتی ہیں۔
آج یورپ کے اکثر ممالک میں ڈیانا دیوی کو دیویوں کی ماں کے طور پر کہانیوں میں یاد کیا جاتا ہے۔ ڈیانا کے حوالے مسلسل اور مستقل طور پر ادب، آرٹ اور فلموں میں ملتے ہیں۔ اس اہمیت نے ڈیانا دیوی کو رومی دیومالا میں ایک منفرد اور باعزت مقام سے نوازا ہے۔