رومی فوج کو جنگی جھڑپ میں شاندار فتح حاصل ہوئی۔ مخالف فوج کا ایک بھی فوجی زندہ نہیں بچا۔ دشمن کچلا گیا۔ خبر رومن بادشاہ سسیرو تک پہنچی۔ جشن منانے کے بجائے ان کو ایک عجیب خیال نے آن لیا۔
اس واقعے کو دو ہزار سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا۔ یہ وہ وقت تھا جب ہمیں کائنات کی وسعت کا اندازہ نہیں تھا اور خیال کیا جاتا تھا کہ زمین ہی سب کچھ ہے اور کائنات ہمارے لئے ہے۔ اس میں پھر آسمان کے ستاروں کا کیا کام؟ ان کو سمجھا جاتا تھا کہ یہ ہماری قسمت طے کرتے ہیں۔ علمِ نجوم کا مطلب ستاروں کو جاننا نہیں بلکہ ستاروں کے انسانی زندگی پر اثر کو جاننا سمجھا جایا کرتا تھا۔ ہر ایک کا ستاروں کے کسی برج سے تعلق جوڑا جاتا تھا اور یہاں کے ستارے اس کی زندگی کا اور شب و روز کا حال طے کرنے والے سمجھے جایا کرتے تھے۔ آج میرا خوش قسمت دن اس وجہ سے ہے کہ ستارہ ٹھیک جگہ پر ہے۔ میری ناکامی اس کی گردش کی سبب ہے۔
سسیرو کے ذہن میں خیال کوندا کہ مخالف فوج میں ہر شخص کا تعلق ایک برج سے ہی تو نہیں ہو گا۔ ان میں سے کسی کے لئے آج بدقسمت دن ہو گا جبکہ کسی کے لئے خوش قسمتی کا۔ لیکن ان سب کا انجام تو ایک ہی ہوا۔ تلوار کی کاٹ نے کسی میں کوئی فرق روا نہ رکھا۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ ستارے قسمت کا حال نہیں بتاتے۔
رومی بادشاہ جس بات کو سمجھ گئے تھے، یہ آج تک اچھے اچھے ماہرین تک کو دھوکا دے جاتی ہے۔ خاص طور پر ان لوگوں میں جن کو امکانات کی دنیا سے زیادہ واسطہ پڑتا ہے۔ 2003 میں ایک بانڈ ٹریڈر کو مارکیٹ کے کریش ہونے پر بھاری نقصان اٹھانا پڑا اور اس فنڈ میں سرمایہ کاری کرنے والوں کی رقم ڈوب گئی۔ بانڈ ٹریڈر نے CNN کو انٹرویو میں اعتراف کیا کہ یہ ان کی وجہ سے ہوا ہے۔ اس روز وہ غلط ٹوائلٹ میں چلے گئے تھے جو کہ بدقسمت تھا۔ (ںہیں، نہیں، نہیں۔ بانڈ کی مارکیٹ کے گرنے کی یہ وجہ بالکل نہیں تھی)
یا پھر نسیم طالب ایک بڑے سٹاک ایکسچینج کے بہت بڑے ٹریڈر کا ذکر کرتے ہیں جو اپنے دفتر میں ہمیشہ عقبی دروازے سے داخل ہوا کرتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ سامنے والے دروازے سے ایک مرتبہ داخل ہوا تھا تو وہ سٹاک ایکسچینج کی تاریخ کا سب سے برا دن تھا۔ اب یہ خطرہ دوبارہ مول نہیں لیا جا سکتا۔
قرونِ وسطیٰ میں سزائے موت پانے والے شخص کے کپڑے اتار کر سوداگر اپنے گھر لے جایا کرتے تھے کہ ان کی وجہ سے ان کے کاروبار میں اضافہ ہو گا۔ اگر اس دور میں گرجے میں برہنہ ہو کر فحش گوئی کرنا کئی جگہوں پر لمبی بیماری کو دور کرنے کا طریقہ سمجھا جاتا۔ امکانات کو ریاضی میں قید کرنے پر مزاحمت رہی۔ کارڈانو نے اس پر سب سے پہلے کام کیا تھا جو کہ قبول نہیں کیا گیا۔
ریاضی کے قابلِ قبول ہو جانے کے بعد گلیلیو نے اس مشکل چیز پر بھی ہاتھ ڈال دیا۔ اکاوٗنٹننگ اور ریاضی سے واقف گلیلیو نے اپنی سائنسی مہارت کو امکان نکالنے کی تکنیک پر استعمال کیا۔ اگر دو ڈائس پھینکے جائیں تو 10 کے آنے کا امکان 9 کے آنے کی نسبت آٹھ فیصد زیادہ ہے۔ یہ ان کا لکھا مختصر پیپر ہے۔
فغماں اور پاسکل کی آپس کی خط و کتابت ریاضی کی تاریخ کی اہم ترین دستاویزات میں ہے جس نے نئی سائنس کو ریاضیاتی بنیادوں پر استوار کیا۔ پاسکل کی مثلث سے حساب کرنا اس کا پہلا ٹول تھا۔ پاسکل کی زندگی میں آنے والی بڑی تبدیلی کے بعد پاسکل کا ویجر، جو انہوں نے خاصی تفصیل سے لکھا، گیم تھیوری کی سائنس کی ابتدا تھی۔
زائچے کو دیکھ کر دن کا اندازہ کر لینا، “ٹھیک” ٹوائلٹ کا انتخاب، عقبی دروازے سے داخل ہونا، خوش قسمت لباس پہننا وغیرہ؛ امکانات کو سمجھنے کے اس قسم کے دھوکے تو بے ضرر ہیں۔ ان عوامل کو چانس کے ساتھ منسلک کر دینا، جن کا ان سے کوئی تعلق نہ ہو، یہ ہمیشہ بے ضرر نہیں ہوتا۔
اس کا زیادہ متن یہاں سے
The Drunkard’s Walk by Leonard Mlodinow
پاسکل اور فغماں کے خطوط پر
The Unfinished Game by Keith Devlin