جنگ کا اجرأ میر خلیل الرحمٰن نے 1940 میں دہلی سے کیا۔ یہ قریباََ ون مین شو تھا۔ وہ اخبار کی تیاری سے فروخت تک سب کام خود کرتے تھے۔ ان دنوں جنگ عظیم کی خبروں سے لوگوں کو بہت دلچسپی تھی۔ اس لئے وہ زیادہ سے زیادہ جنگ کی خبریں چھاپتے ۔ اخبار کا نام جنگ بھی اسی لئے رکھا۔
جنگ کی پاکستان میں اشاعت کا آغاز 14 اکتوبر 1947 کو ہوا۔ زیرِ نظر اس کا پہلا شمارہ ہے۔
ان دنوں اخبارات پر ایک دن آگے کی تاریخ ڈالی جاتی تھی تاکہ جہاں اخبار پہنچنے میں 24 گھنٹے لگ جاتے تھے، وہاں بھی اخبار تازہ اور آج کا لگے۔ اس لئے اس پہلے شمارے پر تاریخ 15 اکتوبر درج ہے۔
پہلا شمارہ20ضرب 30 انچ کے نصف سائز کے چار صفحات پر مشتمل تھا۔ ہر صفحے پر چھ کالم تھے۔ قیمت ایک آنہ تھی۔۔
ادارۂ تحریر میں میر خلیل الرحمنٰ اور غازی انعام نبی پردیسی کے نام درج تھے۔ بعد میں سید محمد تقی اور یوسف صدیقی طویل عرصہ مدیر رہے۔ حالیہ زمانے میں محمود شام اور نذیر لغاری ایڈیٹر رہے۔
جنگ ابتدأ میں شام کا اخبار تھا۔4 فروری 1948 سے صبح کے اوقات میں شائع ہونے لگا۔ اس اخبار نے ہر نئی ٹیکنالوجی مثلاََ ریڈیو فوٹو، کمپیوٹرائزڈ کمپوزنگ بر وقت حاصل کی۔اور بالآخر اردو کا سب سے بڑا اخبار بن گیا۔
رئیس امروہوی کا جنگ میں پہلا قطعہ ’’ عید قربان‘‘ 22اکتوبر 1947 کو شائع ہوا تھا لیکن 4 فروری 1948 سے یہ باقاعدہ شائع ہونے لگا ۔ اس دن یہ قطعہ شائع ہوا ۔۔۔
چراغ سے آگ
ہندوستان کو جس نے جہنم بنا دیا
نکلی وہ آگ سنگھہ وسبھا کے دماغ سے
ہندو کے دستِ ظلم سے غارت ہوا یہ دیس
اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے
اس سے اردو صحافت میں ایک نئی روایت کا آغاز ہوا۔ پھر سب اخباروں کے ادارتی صفحات پر قطعے شائع ہونے لگے۔ رئیس امروہوی کے بعد جنگ میں بھی کئی دوسرے لوگوں نے قطعات لکھے لیکن رئیس کےقریب بھی نہ پہنچ سکے۔
ان دنوں ہر اخبار سب سے کثیر اشاعت کا دعویدار تھا۔روزنامہ انجام کے پاس سب سے زیادہ اشاعت کا سرٹیفیکیٹ بھی تھا۔1955 میں اخباری کاغذ کی درآمد کیلئے لائسنس جاری کرنے کی غرض سے ، صحیح تعدادِ اشاعت معلوم کرنے کی غرض سے محکمہ صنعت نے رات کو اخبار چھپنے کے وقت بیک وقت تمام اخبارات کے پریسوں پر چھاپے مارے تو پتہ چلا کہ سب سے زیادہ یعنی 21700 جنگ چھپتا ہے، انجام کی اشاعت 12000 ہے۔ آڈٹ بیورو آف سرکولیشن نے جنگ کو اشاعت کا سرٹیفیکیٹ جاری کردیا تو 6 ستمبر 1956 سے اس کی پیشانی پر ’’ پاکستان بھر میں سب سے زیادہ چھپنے والا اردو روزنامہ‘‘ چھپنے لگا۔
ستر اسی کی دہائی میں نوائے وقت کی پیشانی پر بھی سب سے بڑا اخبار چھپتا تھا۔جنگ نے عدالت سے رجوع کیا اور عدالت کے حکم پر نوائے وقت کو یہ دعویٰ ترک کرنا پڑا۔
دارالحکومت کراچی سے اسلام آباد منتقل کرنے کا اعلان ہوا تو میر خلیل الرحمٰن نے فوراََ جنگ راولپنڈی سے بھی شائع کرنے کا فیصلہ کیا اور13 نومبر 1959 کو جنگ نے راولپنڈی سے اشاعت کا آغاز کر دیا۔ 15 مارچ 1971 کو جنگ لندن سے، 31 مارچ 1972 کو کوئٹہ سے، یکم اکتوبر1981 کو لاہور سے اور پھر 7 اکتوبر 2002 کو ملتان سے بھی شائع ہونے لگا ۔ فیصل آباد سے آزمائشی اشاعت جاری ہے۔
ملک کی بیشتر علمی ادبی شخصیات نے جنگ میں لکھا۔ ان میں رئیس امروہوی،سید محمد تقی، یوسف صدیقی ،مجیدلاہوری،شوکت تھانوی،ابراہیم جلیس، نیاز فتح پوری،فیض احمد فیض،حفیظ جالندھری،احمدندیم قاسمی،ابن انشا، منو بھائی ، ماہرالقادری،جمیل الدین عالی،ارشاد احمد حقانی،زیڈ اے سلیری،پیرعلی محمد راشدی،اشتیاق اظہر،ڈاکٹر اسرار احمد،مولانا کوثر نیازی، نصراللہ خاں ،نسیمہ بنت سراج اورشفیع عقیل شامل ہیں۔ (پاکستان کرونیکل سےاستفادہ)
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...