" تو پھر کیا تیرا باپ اسے بگاڑ گیا" نقاش نے جھنجھلا کرکہا، "میں نے تو اپنے باپ کو برسوں سے نہیں دیکھا، وہ یہاں کیوں آنے لگا" روسو نے جواب دیا۔ روسو کی ان حرکتوں سے نقاش تنگ آ چکا تھا، اسے گالیاں دیتا۔ روسو بھی ڈھیٹ بن چکا تھا۔اس پر کوئی اثر نہ ہوتا، اصل میں دنیا کی طرح اب وہ بھی 'بے رحمی' کا مظاہرہ کررہا تھا۔ ایک بار دوستوں نے سیرو تفریح کا پروگرام بنایا، اس نے ورکشاپ سے ایک اوزار اٹھا کربازار میں بیچ دیا۔ نقاش کو جب ایک دن اس اوزار کی ضرورت پڑی تو وہ نہ تھا۔ پوچھنے پر روسو نے صاف انکار کردیا۔ اب روسو کو چوری کی عادت پڑ چکی تھی۔ایک بار اس کے ہاتھ بھاری رقم لگ گئی، وہ شہر سے باہر بھاگ نکلا۔ رات ہوگئی تو اسے خیال آیا کہ واپس گھر جانا ہے۔ لیکن شہر کے دروازے بند ہو چکے تھے۔ اس نے سوچا دروازے تو بند ہوگے ہیں، اب اس شہر میں کیا رہنا۔ سات آٹھ میل دور ایک بستی نظر آئی وہاں وہ ایک چرچ میں چلا گیا۔ روسو پروٹسٹنٹ فرقے سے تھا۔ "کہاں سے آئے ہو" پادری نے پوچھا" جینوا سے،" اچھا پروٹسٹنٹ ہونگے" روسو نے کہا "فی الحال تو میں بھوکوں کے فرقے سے ہوں" پادری نے کہا اپنا مذہب بتاو پھر کھانا بھی مل جائے گا، روسو نے کہا، میرے ماں باپ پروٹسٹنٹ تھے، لیکن میں گھر سے سچائی کی تلاش میں نکلا ہوں۔ "تو پھر سچائی یہ ہے کہ تم کیتھولک ہو جاو" پادری نے کہا، پادریوں نے نہ صرف خوش زائقہ کھانا دیا، بلکہ وائن بھی پینے کو دی روسو کو بڑا مزہ آیا، اس نے دل میں سوچا ان پادریوں کو بے وقوف بناو، اپنا فرقہ بدل لو۔ اس میں کیا حرج ہے۔ اب کھانا کھانے کے بعد پادریوں نے اپنے مذہب کے بارے روسو کو لیکچر دینا شروع کردیا۔ اور اسے قائل کرنا شروع کردیا کہ یہ عقیدہ سچا ہے۔ روسو دل ہی دل میں ہنس رہا تھا۔ معصوم بن کر درمیان میں کوئی سوال بھی پوچھ لیتا۔ "میرے والدین واقعی بڑے بے وقوف تھے، وہ کیتھولک سے پروٹنسٹ ہوگے، مجھے آپ کے مذہب میں زیادہ سچائی نظر آ رہی ہے"۔ "تمھیں سچا کیتھولک بننے کے لئے مادام وارین کے پاس جانا ہوگا۔ وہ کیتھولک عقیدے کے بارے تمھاری تربیت کرے گی۔ روسو مادام کے پاس پہنچ جاتا ہے، وہ اسے اپنی طرح قدرے آزاد خیال لگی۔ وہ بھی اپنا مذہب چھوڑ کرکیتھولک ہوئی تھی۔ وہ مال دار خاتون تھی۔ روسو کی اس پر نظریں تھی، اور مادام کو بھی روسو مطلب کا نوجوان نظر آیا۔ مادام نے اسے سکھانا شروع کیا کہ کیسے پروٹسٹنٹ مزہب بدعتوں سے بھرا ہوا ہے، روسو کو خیال آیا کہ اس کے چچا اور پھوپھیاں جو ہر وقت عبادت کرتے رہتے تھے کیا وہ بدعتوں کی وجہ سے دوزخ میں جائیں گے اور اس کی ماں بھی؟ لہو نے جوش مارا۔ روسو نے طرح طرح کے سوالات کرنے شروع کردیئے۔ پادری سوالوں کی تاب کب لا سکتے تھے۔ وہان تو اختلاف کی کوئی گنجائش نہ تھی۔ انہوں نے روسو کو 20 فرانک دیئے اور چرچ سے نکال باہر کیا۔ وہاں سے نکلا تو ایک سرائے آئی، سرائے کے مالک سے ٹھہرنے کو کہا، تو اس نے کہا، کہ تم پروٹنسٹنٹ ہو یہاں نہیں رہ سکتے۔ روسو نے کہا کیا پروٹسٹنٹ انسان نہیں ہوتے؟ اس کا جواب تھا، یہاں انسان وہ ہے جو کیتھولک ہے۔ روسو نے وہاں تنہائی اور سوچ بچار مین چند دن گزارے، کہ وہ کیا کرے، سرائے کے مالک نے اسے کہا کہ ایک یہاں جاگیردارنی خاتون ہے وہ بوڑھی اور بیمار ہے۔ اسے ملازم کی ضرورت ہے تم کو اس کے پاس چھوڑ آتا ہوں۔ اسے وہاں ایک وردی پہننے کو دے دی گئی۔ روسو خود کو نوکروں کی وردی میں دیکھ کرسوچتا ہے زندگی کیا چیز ہے۔ وہاں اسی کی عمر کی میرین نام کی ملازمہ تھی، اس کے ساتھ آمنا سامنا رہتا تھا۔ ملازمہ کو بھی اس سے دلچسپی ہوگی اور وہ چھپ چھپ کرملنے لگے اورشادی کی خواہش کا اظہار کرنے لگے۔ ایک دن جاگیردار خاتوں فوت ہوگئی۔۔ اس خاتون کی جب ذاتی چیزوں کی فہرست بنائی گئی، تو اس میں ایک ربن غائب تھا۔ وہ ربن روسو کے پاس سے نکلا، روسو نے اس ربن کے چرانے کا الزام اس لڑکی پر ڈال دیا۔۔جس کے ساتھ وہ محبت کی پینگیں بڑھاتا تھا، روسو نے ایک بار پھر (دنیا سے ملی) بے رحمی کا مظاہرہ کیا۔ وہ میرین کو رسوا کرکے وہاں سے چل پڑا
"