دنیا کے گرد قسم قسم کے سیٹلائیٹ محو گردش ہیں۔ کچھ سیٹلائیٹ لوگوں کو راستہ بتاتے ہیں، کچھ دنیا کے موسموں کا جائزہ لیتے ہیں، کئی سائنسی لیبارٹریز، کچھ مواصلاتی رابطوں کے لئے۔ ان سب میں ایک انوکھا سیٹلائیٹ ہے جو روسی راکٹ ۲۰۰۵ میں خلا میں لے کر گیا اور یہ اگلے ڈیڑھ سو برس زمین کے گرد چکر لگاتا رہے گا۔ جس مقصد کے لئے اس سیٹلائیٹ کو بھیجا گیا ہے، اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے کئی اور طرح کی ٹیکنالوجی کا اچھوتا استعمال اشک آباد میں ہوتا ہے۔ یہ سیٹلائیٹ کیا کر رہا ہے؟ اس کے لئے پہلے ایک مختصر بات تاریخ کی۔
سوویت یونین ٹوٹنے کے بعد کئی ریاستوں کو آزادی ملی۔ سابقہ نظام کی ناکامی کے بعد ہر ریاست کا راستہ الگ رہا۔ سیاست کے حوالے سے سب سے عجیب نظام ترکمانستان کے حصے میں آیا جہاں نیازوف نے اقتدار سنبھال کر تاحیات اقتدار سنبھالا۔ گیس کی قدرتی دولت سے مالا مال اس انتہائی غریب ملک کا دارالحکومت اشک آباد دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے اور اسے ڈکٹیٹر کا ڈزنی لینڈ کہا جاتا ہے۔ یہاں کا سیاسی نظام یہ تھا کہ ترکمانستان کے اس راہنما کی کہی ہر بات قانون کا درجہ رکھتی ہے۔ بدقسمتی سے ان کو باتوں کا شوق بھی تھا۔ خواتین کے میک اپ، حضرات کی داڑھیاں یا کسی کے منہ میں لگے سونے کے دانت جیسی چیزیں بھی ان کے طرح طرح کے فرمانات کی زد میں آ گئیں اور آج تک بین ہیں۔ (ان کے انتقال کے بعد حکومت ان کے جانشین کی ہے)۔
نیازوف نے ایک کتاب لکھی جس کا نام روح نامہ تھا۔ اس میں کچھ تاریخ، کچھ اپنی سوانح عمری، کچھ صوفی شعراء کا کلام، کچھ نصیحت آموز باتیں، کچھ سبق آموز کہانیاں تھیں۔ نقاد اس کتاب کے بارے میں جو بھی رائے رکھیں، یہ قومی کتاب قرار پائی۔ اس کو لازمی تعلیمی نصاب میں شامل کیا گیا۔ ڈرائیونگ ٹیسٹ سے لے کر سرکاری نوکری کے انٹرویو میں سوال اس کتاب سے آتے۔
ترکمانستان کی سیاست یا نیازوف کی شخصیت سے قطع نظر یہ پس منظر اس کتاب کی اہمیت بتانے کو تھا۔ ترکمانستان نے روس سے راکٹ سیٹلائیٹ لانچ کرنے کو لیا۔ یہ سیٹلائٹ ایک مضبوط ڈبہ تھا جو کاسمک شعاعوں سے اپنے اندر کے قیمتی سامان کو محفوظ رکھے۔ یہ قیمتی سامان کیا ہے؟ جی، آپ نے ٹھیک پہچانا۔ اس میں نیازوف کی کتاب ہے۔ ترکمانستان نے اس لانچ کو اپنی تاریخ کا اہم سنگ میل قرار دیا۔ خلا میں پائی جانے والی واحد کتاب ترکمانستان کے صدر کی ہے۔ ٹیکنالوجی کا واحد یہی استعمال اس پر نہیں ہوا۔ اشک آباد کے بڑے پارک آزادی پارک کے مین دروازے پر اس کتاب کا بڑا مجسمہ نصب ہے۔ سورج کی پہلی کرن کے ساتھ اس کا لیکچر بڑی مدھر اور سریلی آواز میں پورے پارک میں سنائی دیتا ہے اور رات کو یہ کھل جاتی ہے۔ نیازوف کے سونے کے بنے دوسرے مجسموں کے ساتھ اس کی خاص بات یہ ہے کہ پورا دن یہ اپنا منہ سورج کی طرف رکھتی ہے اور سورج کے ساتھ ساتھ اپنا رخ بدلتی ہے۔ یہ کام خودکار موٹروں سے ہوتا ہے جو پورا سال اپنے آپ کو انتہائی زبردست طریقے سے ایڈجسٹ کرتے رہتے ہیں۔ ٹیکنالوجی کا ایسا استعمال پوری دنیا میں صرف اس شہر میں ہے جہاں ہر کس و ناکس کو داخل ہونے کی اجازت نہیں۔
کیا ٹیکنالوجی دنیا کے مسائل حل کرتی ہے؟ بالکل نہیں۔ یہ کام انسان کرتے ہیں۔ ٹیکنالوجی بس اس میں اوزار کا کام کرتی ہے۔ خواہ راکٹ لوگوں کی راہنمائی کرنے والا آلہ لے جائے یا کوئی دلچسپ کتاب، اس کو غرض نہیں۔
روح نامہ کے بارے میں۔
https://en.wikipedia.org/wiki/Ruhnama
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔