"رعب"
الحمداللہ میں بڑے رعب داب والا بندہ ہوں۔راہ چلتے ہوئے کسی سے بھی بھڑ جاتا ہوں۔ غلط بات بالکل بھی برداشت نہیں کرسکتا۔
محلے میں کچھ نائی نما دانشوروں نے میرے بارے میں مشہور کررکھا ہے۔کہ بندہ آئی ایس آئی میں ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ آج تک کبھی تردید کرنے کی ضرورت اس لئے محسوس نہیں ہوئی کہ چلو اس بہانے دل میں کچھ رونق میلہ لگا رہتا ہے۔
حسن سکوائر فلائی اوور کے پاس سڑک کےکنارے گاڑی روکی ہوئی تھی۔ ڈرائیور کو کہا،جاکر ذرا بکروں کے ریٹ معلوم کرلینا۔تاکہ عید کیلئے اپنا بجٹ ترتیب دے سکوں۔اتنے میں ایک رکشے والا رانگ سائیڈ سے آیا۔اور رکشہ روک کر ذلت آمیز طریقے سے ہاتھ ہلانا شروع کردیا۔کہ گاڑی غلط جگہ پارک کی ہے۔ میں نے فون کان سے ہٹایا۔تو اُس کی بکواس سُن کر میرا متھا گُھوم گیا۔ سیدھا گاڑی سے نیچے اُترا۔اور رکشے والے کو اتنا مارا،اتنا مارا۔کہ آخر میں مُجھے اُس پر رحم آگیا۔اور دعائیں مانگنے لگا کہ۔یااللہ اہل کراچی کے دلوں میں رحم ڈال دے۔ کہ۔کوئی بیچ بچاو کرانے اجائیں مگر سالے سب ویڈیو بنائے جارہے تھے۔
اسی دوران میرا قبائلی ڈرائیور آیا۔اور سارا معاملہ سمجھ کر مُجھے ستائش بھری نظروں سے دیکھا۔ کیونکہ میں جب بھی کسی کے ساتھ مار کُٹائی کرتا ہوں۔تو وہ ہفتوں خوش رہتا ہے۔کہ صاب بڑا غیرت مند بندہ ہے۔ ڈرتا ورتا نہیں ہے۔ مُجھے بھی ایک انجانی سی خوشی محسوس ہوتی ہے۔کہ چلو مُونچھیں رکھ کر اتنا غلط نہیں کیا۔اور بالکل صحیح جگہ پر رکھیں۔
آج صبح مُونچھوں پر جِل لگاکر،تھری پیس سوٹ پہنے فوجی قدم اُٹھاتے ایک اندازِ تفاخر کےساتھ گاڑی میں بیٹھا۔ کہ یکایک میرے فون کی گھنٹی جھنجنا اُٹھی۔ نمبر دیکھا۔ تو بیگم کا تھا۔ ہیلو بولنے سے پہلے فون کی آواز کم کردی۔ تاکہ ڈرائیور کچھ نہ سُن سکے۔ سلام کہتے ہی وہ حملہ آور ہوئی۔اور وہ گالیاں دیں،وہ گالیاں دیں۔کہ بس میرا ہی حوصلہ تھا سُننے کا۔سو دل ہی دل میں کُڑھتے ہوئے چُپ چاپ سنتا رہا۔گالیوں کا سٹاک ختم ہوا،تو اس نے فون کاٹ دیا۔ میں نے پھر بھی فون کان سے لگائے رکھا۔ اور پھر میں نے آف فون پر جوابًا باآواز بلند وہ گالیاں دیں،وہ گالیاں دیں کہ میرا قبائلی ڈرائیور بھی سہم گیا۔یہ سوچ کر کہ آج صاحب کی آنکھیں پھر سرخ ہیں۔ اب اللہ خیر ہی کرے۔
میں نے سینہ چوڑا کرکے سیٹ کےساتھ ٹیک لگادی۔ اور نیا شکار ڈھونڈنے لگا۔کہ آج پھر کس پر اپنا غصہ اُتار سکوں۔ کہ سامنے ایک بائیک چلانے والے منحنی اور مریل سے بندے پر نظر پڑ گئی۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔