’چونڈہ سیکٹرمیں پھلورہ کےقریب ایک کھیت میں پہلو بہ پہلو آٹھ پکی قبریں ہیں جنکی ساخت ایک ہی جیسی ہے۔فائر بندی کے بعد ایک شہید کی بیوہ اپنے خاوند کی قبر پر آئی۔ ایک کانا لا کر قبر کے سرہانے زمین پر گاڑا اور اس پرایک ریشمی رومال باندھ دیا۔ یہ رومال اُسکے خاوند نے شادی پر دیا تھا۔‘
ہمارے شہید کی بیوہ چلی گئی تو پلٹن کے جوانوں نے اپنے باقی شہید ساتھیوں کی تربت پر بھی سیالکوٹ سے ایسے ہی ریشمی رومال منگوا کر باندھ دیئے اور پھلورہ کی قربت میں یہ قبریں رومالاں والیاں قبروں کے نام سے مشہور ہوگئیں۔
پرویز اور مانی اس دن یہ نیت کرکے نکلے تھے کہ رومالیاں والیاں قبراں کو کھوج لائیں گے۔ چاہے دشت راہ میں آئیں یا دریا
ویڈیو لنک
پھلورہ سے چوبارہ روڈ پکڑ لیں تو تھوڑا آگے جاکے گڈگور کے قصبے سے لگ بھگ ایک کلومیٹر پہلے روڈ کے بائیں طرف ایک بہت بڑا شادی ہال آتا ہے، وہیں روڈ کے بالکل اوپر دائیں ہاتھ ایک چھوٹی سی مسجد ہے جس کے ساتھ والے احاطے میں دو قطاروں میں ایک ہی طرز کی گہرے سبز رنگ میں رنگی کچھ قبریں ہیں۔
کتبے بتاتے ہیں کہ یہ 9 ایف ایف رجمنٹ کےہمارے وہ شہید ہیں جو 11 ستمبر 1965 کو شہید ہوئے۔ 9FF کا جنگی روزنامچہ (War Diary) ہمیں بتاتا ہے 11ستمبر کی صبح طلوع ہوئی جب ان کے مورچوں پر ہندوستانی 4ہڈسن ہارس کے ٹینک ٹوٹ پڑے۔ ٹینکوں کا یہ حملہ پیادہ فوج کو روندتا ہوا چلاگیا
ٹینکوں کے ساتھ با پیادہ لڑے الفا کمپنی کے آٹھ شہیدوں کو ان کے ساتھیوں نے وہیں کھیتوں میں کھدے مورچوں میں دفن کرکے ان کی آٹھ قبریں بنا دیں ۔ یہ وہی جگہ ہے جو چوبارہ روڈ پر گڈگور سے پہلے آج کے شادی ہال کے بالمقابل روڈ سے اتر کر کھیتوں میں ہے
ویڈیو لنک
نگ بندی کے بعد لِبے اور خانوالی کی انہی زمینوں میں گِل گاوٗں کے پاس میجر ضیاالدین عباسی شہید ستارہٗ جرات کے والد آئے تھے۔ دفنانے کو شہید کا جسدِ خاکی تو نہیں تھا تو وہ جائے شہادت سے تبرکاً کچھ خاک اٹھا کر ساتھ لے گئے تھے کہ اپنے شہید بیٹے کے نام پر حجِ بدل کو روانہ ہوں گے تو یہ خاک اس بھاگوان سرزمین پر ڈال آئیں گے جس کی مٹی میں احد اور بدر کے شہیدوں کا لہو ہے۔
میجر ضیاالدین عباسی گیارہ ستمبر کو گائیڈز کیولری کے دلیرانہ حملوں میں شہید ہوئے تھے۔ خانوالی گاوٗں کے پاس دفاعی بند کی قربت میں درختوں کی ٹھنڈی چھاوٗں میں اب ان شہیدوں کی یادگار کھڑی ہے۔