روھینگیا۔ ۔ایک نقطء نظر
برما کے حوالے سے دو اھم خبریں سنی ھیں۔
پہلی یہ کہ ملالہ نے "عالمی برادری" سے برما میں مداخت کی درخواست کی ھے۔ جس کو پوری دنیا کی میڈیا نے خوب اچھالا ھے…
اور دوسری: اراکان میں القاعدہ کے حملوں کی اطلاعات آئی ھیں جس میں راخاین ملیشیا کے سر کاٹے گیے ھیں…
کچھ دن پہلے ایک دوست نے دعوی کیا کہ ترکی، ایران اور چیچنیا کی فوجیں روہینگیا مسلمانوں کی مدد کے لیے پہنچنے والی ھیں تو میں نے عرض کی کہ ایسا ممکن نھیں، وھاں صرف ایک جماعت لڑنے جا سکتی ھے اور وہ ھے القاعدہ یا اس کی کوي ذیلی شاخ بہ شمول داعش یا جماعت الحرار وغیرا
میں نے وعدہ کیا تھا کہ اپنی اس راے کی وجہ بھی تفصیل سے لکھوں گا جو پیش خدمت ھے:
القاعدہ اور اس سے جنم لینی والی تمام جماعتوں پر انڈیا کا بے پناہ اثر رسوخ ھے…
برما یا میانمار جانے کا واحد زمینی راستا انڈیا ھے…
بنگلا دیش بھی انڈیا کے اندر واقع ھے جب کہ چین اور تھای لینڈ کا راستا اختیار کرنا محال ھے
یہ ھوی ایک بات اب اور سنیے۔۔۔۔۔
چین کی برما میں 3 ارب ڈالر کے قریب سرمایہ کاری ھے…
انڈیا کی بھی برما میں بہت بڑی سرمایہ کاری ھے…
برما اور چین مل کر ایک تیل+ گیس پایپ لاین منصوبے پر کام کر رھے ھیں جو برما کی تیل+ گیس کو چین پہنچاے گا۔ انڈیا کو اس منصوبے پر سخت تکلیف ھے…
برما اس گولڈن ٹرای اینگل کا حصہ ھے جو دنیا کی 25 فی صد افیون پیدا کرتا ھے اور سی آی اے اپنے 90 فی صد اخراجات ڈرگز کی سمگلنگ سے پوری کرتی ھے…
اس پر میں ایک تفصیلی مضمون لکھ چکا ھوں…
برما ایک انتہای اھم سٹریٹیجل لوکیشن پر واقع ھے…
انڈیا اور امریکا دونوں کی برما میں موجود تیل+گیس کے ذخایر پر رال ٹپک رھی ھے…جب کہ پنٹاگان کو وھاں موجود افیون کی بھی ضرورت ھے…
اور سب سے بڑھ کر یھاں بیٹھ کر امریکا چین کی ناکابندی کر سکتا ھے…
یھیں سے امریکا چین کے ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کے ایک اھم حصّے کو نشانہ بنا سکتا ھے…
نریندر مودی دُھری چال چل کر یھاں امریکا کے لیے زمین ھم وار کر سکتا ھے…
ایک طرف وہ بظاھر برمی حکومت کی حمایت کرتے ھوے اعلان کر رھا ھےکہ برمی فوج صرف دہشت گردوں کے خلاف کاررواییاں کر رھی ھے…
دوسری طرف وہ امریکا کے ساتھ مل کر پراپےگنڈا کر رھا ھےکہ چین برما کا یہ علاقہ مسلمانوں سے خالی کروانا چاھتا ھے اور یہ سب کچھ چین کے اشارے پر ھو رھا ھے…تاکہ چین کے خلاف مسلمانوں میں نفرت پیدا کی جا سکے…
اب اگر انڈیا برما میں القاعدہ برصغیر یا داعش ٹایپ کا کوي گروہ داخل کرتا ھے تو ان کو برمی فوج کے ساتھ ساتھ چینی تنصیبات پر حملے کرنے کا بھی ٹاسک دیا جاےگا…جس کو مسلمانوں کی جانب سے بدلہ قرار دیا جاےگا…
اب تک القاعدہ امریکا کا ھراول دستہ ثابت ھوا ھے…جہاں القاعدہ پہنچ جاے وھاں امریکا کو پہنچتے دیر نھیں لگتی…
امریکا کے لیے افغان میں حالات مخدوش تر ھوتے جا رھے ھیں جس کی تلملاھٹ کچھ دن پہلے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان سے ظاھر ھوی… وھاں وہ اپنی پالیسی تبدیل کرنے پر غور کر رھے ھیں جو یہ بھی ھو سکتی ھے کہ افغان کو مکمل طور پر کسی پرایویٹ امریکی تنظیم مثلاً بلیک واٹر یا ڈاین کور وغیرہ کے سپرد کر کے برما پر فوکس کیا جاے۔
یہ تنظیمیں ھر قانون/ضابطے سے ماورا ھیں یہ افغان اور پاکستاں میں تباھی مچا سکتی ھیں…
اگر واقعی ایسا کچھ ھوتا ھے تو چین کے برما میں تمام خواب چکنا چُور ھو سکتے ھیں…
چین کا حال یہ ھے کہ وہ اب تک 30،000 روھنگیا مسلمانوں کو پناہ دے چکا ھے اور برما کی حکومت کو بنگلا دیش کے ساتھ روھنگیا مسلمانوں کا معاملہ سلجھانے کی بھی پیش کش کر چکا ھے جس کو برمی حکومت نے مسترد کر دیا ھے۔ چین کو یہ خدشہ بھی ھےکہ برما پر زیادہ دباو ڈالنے کے نتیجے میں وہ انڈیا کی طرف جا سکتا ھے…
بل کہ الٹا برمی حکومت چین پر برما کے خلاف لڑنے والی ایک تنظیم کی سرپرستی کا بھی الزام لگا رھی ھے جو کہ ایک غیر مسلم جنگ جُو تنظیم ھے…
اوپر میں نے ملالہ کے بیان کا حوالہ دیا ھے… یاد رکھیں! ملالہ کا ھر لفظ سکرپٹڈ ھوتا ھے اور وہ وھی بولتی ھے جو اس کو کہا جاتا ھے اور اس کی "عالمی برادری" صرف امریکا اور اس کے اتحادیوں تک ھی محدود ھے
یہ بڑی طاقتوں کے مفادات کی کھچڑی ھے جس میں حسب معمول مسلمان پس رھے ھیں…
مجھے نھیں علم کہ برمی فوج یا راخاین ملیشیا کے خلاف کارروای خود روھنگیا مسلمانوں نے ھی کی ھے یا واقعی وھاں کوئی تنظم پہنچ چکی ھے…
بہ ھرحال اس ظلم کو روکنے کی چابی اب بھی برمی حکومت کے پاس ھے جس کو مجبور کیا جاسکتا ھے، اگر چند بڑے اسلامی ممالک کرنا چاھیں تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صرف گرما گرم بیانات دینے یا امداد بھیجنے سےوہ قتل عام نھیں روکا جا سکتا…
کوي ایسا عملی اقدام کرنا ھوگا جو برمی حکومت کو مجبور کر دے! اگر نھیں کر سکتے تو جیسا کہ میں نے اپنی پچھلی پوسٹ میں عرض کی تھی کہ پھر ان چند لاکھ روھنگیا مسلمانوں کو بڑے اسلامی ممالک آپس میں بانٹ لیں!!!!
لیکن خدا را مزید دیر نہ کریں۔۔۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔