رواج اور روایتیں کیسے بنتی ہیں؟
سائنسدانوں نے پانچ بندروں کو ایک پنجرے میں بند کردیا. اس میں انھوں نے ایک سیڑھی رکھی اور اس سیڑھی پر ایک کیلا رکھ دیا. جب بھی کوئی بندر کیلا حاصل کرنے کےلئے اوپر چڑھنے کی کوشش کرتا تو دیگر بندروں پر یخ بستہ پانی کی بوچھاڑ کردی جاتی. بندروں نے سمجھا کہ یہ عذاب سیڑھی چڑھنے پر آتا ہے. اب جب بھی کوئی بندر کیلا لینے کیلئے سیڑھی چڑھنے کی کوشش کرتا تو دیگر تمام بندر اس کو مار مار کر سیڑھی سے دور کردیتے.
سائنسدانوں نے ان میں سے ایک بندر کو باہر نکالا اور ایک نیا بندر پنجرے میں داخل کردیا. نیا بندر جب بھی کیلے کی خاطر سیڑھی پر چڑھنے کی کوشش کرتا تبھی تمام بندر اس کو مارنا شروع کردیتے. بندر سمجھ گیا کہ یہ مار کا عذاب سیڑھی پر چڑھنے کیوجہ سے ھے.
سائنسدانوں نے ٹھنڈے پانی کی بوچھاڑ بند کردی. مگر ہر نیا آنے والا بندر سیڑھی چڑھنے پر مار کھاتا رھا. پھر وہ اس گروہ کا حصہ بنتا گیا جو ہر نئے آنے والے کو سیڑھی چڑھنے پر مارتے تھے.
وقت گزرنے کے بعد مارنے والے کسی بندر کو معلوم نہ تھا کہ وہ کیوں مار رہا ہے اور مار کھانے والے کو کچھ پتہ نہ تھا کہ اسکو کیوں مارا جا رہا ہے.
انسانوں میں رسوم و رواج توھمات و عقائد کا آغاز بھی اسی طرح ہوتا ہے. اپنے بڑوں کی باتوں کو جب ہم دلائل کے بغیر مان لیتے ہیں تو پہلے وہ ہماری عادات کا حصہ بنتے ہیں. پھر وہ ھماری نفسیات بن جاتے ہیں. ھر کوئی ان رسومات کا پابند تو ہوتا ہے مگر وہ ایسا کیوں کر رھا ہے اس کا کسی کو شعور نہیں ہوتا.
(بشکریہ اخترعلی شاہ صاحب، سائینس کی دنیا).
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔