رشتے ناطوں کی ڈکشنری ۴ جَدّ بطور ماخذ
جَدّ سے دادا، دادی ،dad,dady،چچا،چاچا،چاچی،چچی،چچا زاد،چچیرا،
چچیری کی تشکیل:۔ ہندی لفظ دادا (باپ کا باپ) کی اصل ہے جَدّ۔جَدّ کے مادہ کے حروف ہیں ج د د۔جیم کے کٹنے سے د دباقی رہ جاتے ہیں۔ان میں الف کے اضافہ سے دادا کی تشکیل ہوئی۔دادا پر یاء (علامتِ تانیث)لگانے سے دادی (دادا کی بیوی)کی تشکیل ہوئی ۔ انگریزی نے عام بول چال کے لئے دادا کے تلفظ dad,dadyکو والد کے لئے مستعار لے لیا۔اور پنجابی نے دادا کے بدلے ہوئے تلفظ چاچا کو باپ کے بھائی کے لئے اپنایااور ہندی نے الف کو ختم کر کے چاچا کو چچا بنایا۔پنجابی نے چاچا پر یاء کے اضافہ سے چاچی (چچا کی بیوی )اور ہندی نے یاء کے اضافہ سے چچی (چچا کی بیوی )کا لفظ بنا لیا۔چچا کی اولاد کے لئے زاد کا لاحقہ لگانے سے چچا زاد کا مرکب بنتا ہے۔ہند ی میں نون تنوینی کے متبادل صوتیے رے کے الحاق سے چچا سے چچیرا(چچا زاد بھائی )اور ری کے اضافہ سے چچیری(چچا زاد بہن)کی تشکیل ہوتی ہے۔
اَلْخَال بطور ماخذ
اَلْخَال سے uncle،خَالَۃ سے خَالہ،خالو،خالہ زاد کی تشکیل:۔عربی میں ماموں کے لئے اَلْخَال کا لفظ آتا ہے ۔اردو نے ماموں کے لئے اَلْخَال کے بجائے امّ کو ماخذ بنایا ۔اس لئے کہ خَال کی ماموں کے لفظ سے کوئی صوتی مطابقت نہیں۔البتہ انگریزی نے نہ صرف ماموں بلکہ ماموں،چچا،خالو کے لئے اس لفظ کو ماخذ بنایا۔اَلْخَال کااَل انگریزی میںunسے،خاسی c سے اور لام ایل lسے بدل کر uncleبنا۔
ماں کی بہن کے لئے ہندی میں خالہ کا لفظ آتا ہے۔یہ عربی لفظ خَالَۃ کی بدلی ہوئی شکل ہے۔عربی قاعدہ کے مطابق وقف کی صورت میں گول تاء ۃ ہاء میں تبدیل ہو جاتی ہے ۔اس قاعدہ سے خَالَۃ کی تاء ہاء سے بدل کر خالہ بنی۔خالہ کے خال پر واؤ کے اضافہ سے خالو بنا۔خالہ کی اولاد کے لئے فارسی لاحقہ زاد لگا کر خالہ زاد کا مرکب بنایا جاتا ہے۔
صِھْر سے سُہرا(پ)،سالا،سالی کی تشکیل:۔عربی مادہ سے مُصَارَھَہ مصدر کا ایک معنی ہے سُسر بننا۔اس معنی کی رعایت سے کہا جا سکتا ہے کہ پنجابی لفظ سُہرا کا بنیادی مادہ ص ھ ر ہو گا۔اس کے علاوہ صِھْر کا لفظ بھی اس خیال کاموید ہے۔صِھرکا معنی ہے داماد یا بہنوئی۔ایسے معلوم ہوتا ہے کہ ہندی نے بیوی کے بھائی (سالا)کے معنوں میں اس لفظ کو مستعار لیا ہو۔مذکر کے الف کے بدلے یاء کے اضافہ سے مؤنث بن جاتی ہے۔سو اس قرینہ سے بیوی کی بہن کے لئے سالی کا لفظ تخلیق ہوا۔
عَصِیرہ(ع ص ر) ہمشیرہ کا استعارہ
مُعَاصِر سے ہمشیر، ہمشیرہ کی تشکیل:۔عربی مادہ ع ص ر سے عَصِیْر کا معنی ہے رس،نچوڑ۔گمانِ غالب ہے کہ فارسی لفظ شِیر(دودھ) کی تشکیل اسی سے ہوئی۔اس لئے کہ دودھ بھی مادہ کے تھنوں کا نچوڑ ہوتا ہے۔اب شیر سے پہلے ہم کا لفظ لگائیں تو ہمشیر (دودھ شریک بھائی یابہن)کا لفظ بنتا ہے۔یہاںیہ اشکال پیدا ہوتا ہے کہ ہم کے سابقے کی اصل کیا ہے۔اس بارے میں ایک قیاس ہے کہ یہ میم کی بدلی ہوئی شکل ہے۔ہو سکتا ہے جیسے مُجَانَسَہ سے ہم جنسی بنا ،اسی طرح مُعَاصِرسے ہم عصر اور ہم عصر سے ہمشیر اور ہمشیر پر ہاء کے اضافہ سے ہمشیرہ بنا۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔