لوگ مسئلہ کشمیر پراقوام متحدہ کی قراردادوں کا زکر کررھے ہیں۔یادرھےکشمیر پرجو کچھ بھی ہوا ہے دونوں فریقوں کی باہمی رضا مندی سے ہوا ہے۔اہل عقل کیلئےتاریخ حوالہ ہےحیدرآباد ریاست کا۔کاروان حیات پاکستان میں ریاست حیدرآباد کے پہلےاور آخری سفیرکی آپ بیتی ہے۔جسے بازارسے اٹھادياگیا۔
ہمارےایک دوست کے بقول ریاست حیدر آباد کا مقدمہ کبھی اقوام متحدہ میں نہیں لڑا گیا۔مگرتاریخی طور پر یہ بات غلط ہے۔حیدرآباد کے وزیرخارجہ آصف سابع نے اقوام متحدہ جانےکافیصلہ کیا۔انکےمعتمد خاص معین نواز جنگ نےلیاقت علیخان سےبات کی تھی۔حکومت پاکستان نےانکا کاساتھ دینےکافیصلہ کیا۔
ریاست حیدر آباد کا وفد 20اگست کو امریکہ پہنچا اور 21اگست 1948 کو باقاعدہ طور پر ریاست کا مقدمہ اقوام متحدہ میں پیش کر دیا گیا۔اس سلسلے میں حیدر آباد کے وفد میں نواب مشتاق بھی شامل تھے۔یاد رھے یہ احباب پاکستان کے راستے امریکہ پہنچے تھے۔
حیدر آباد پربھارتی قبضے کے بعدپاکستان نےکلفٹن میں موجودریاست کےسفارتخانے پر قبضہ کر لیا۔سفیر مشتاق احمدخان کوکراچی سے نکل جانے کاحکم دیا۔یوں حیدر آباد سےہماری محبت انجام کو پہنچی۔اسکےبعدجنرل ضیا کے دورمیں اقوام متحدہ کی ان قراردادوں پربھارت سے سودہ کر لیاگیا۔حس کم جہاں پاک۔