ریشم کے کیڑے کی اہمیت تب تک ہی ہے جب تک وہ ریشم تیار نہیں کر لیتا ہے۔۔اسے سائینسی زبان میں Sericulture بھی کہتے ہیں۔۔۔۔اور انکی لائف سائیکل دیکھیں آپ ۔۔جو چار مراحل سے گزرتے ہیں انڈا۔۔لاروا۔۔۔پیوپا۔۔۔اور اڈیلٹ۔۔۔۔یہ نظام قدرت ہے۔۔جو کیڑوں سے ریشم پیدا کرواتا ہے پر اس کے لیے Mulberry یا شہتوت کے پتے کو غزا کے روپ میں استمعال کرتے ہیں۔۔۔۔پر ریشم کے کیڑوں یعنی Silkworm یا Bombyx mori میں کوئی Stting appratus نہیں موجود ہوتا ہے پر شہد کی مکھی(Honey bee) اوربھڑ (wasp) میں ڈنک مارنے کے لیے ایک خاص عضو موجود ہوتا ہے ۔۔۔۔جسمیں Formic acid …موجود رہتا ہے جس کی وجہ کر جلد میں درد خارش اور سوجن آ جایا کرتی ہے۔۔۔۔پر کیا آپ جانتے ہیں کہ شہد کی مکھی جب کسی شخص کو ڈنک مارتی یا کاٹتی ہے تو اس کے بعد وہ مر جاتی ہے ۔۔کیونکہ اس Stting appratus کے ہمراہ اسکے جسم کے اندرونی اعضاء بھی باہر آجاتے
ہیں—–قدرت نے ہمیں یہ قوت بخشی ہے کہ ہم اسے سمجھنے کی سعی کرتے ہیں۔۔۔۔پر کچھ لوگ بس اسے نظر انداز کرتے ہوئے اگے بڑھ جاتے ہیں۔۔۔اس اقتباس لکھنے کی ایک نہیں کئی وجوہات ہیں ۔۔۔۔؟؟
ہمارے ملک کی سرکار اور حکومت کو عوام سے کوئی مطلب نہیں۔۔۔انہیں فقط اپنی بات عوام پر تھوپنی ہے ۔۔۔خواہ کچھ بھی ہو جائے۔۔۔؟؟؟
ملک میں نوٹ بندی۔۔۔۔عوام کو کیا فائدے۔۔۔ہوئے۔۔؟؟
جی ایس ٹی۔۔۔۔سے تاجروں کو کیا فاہدے ۔۔۔۔ہوئے۔۔؟؟
سی اے اے سے ۔۔۔۔اس ملک کے اقلیتوں کو کیا۔۔فائدے۔۔۔۔ہوئے ۔۔؟؟
این آر سی۔۔۔۔سے کیا ملا۔۔۔
آرٹیکل 370 اور 35A سے کشمیر کا کیا ہوا۔۔۔؟؟؟
کورونا کے اس وبائی دور میں اس سرکار نے مزدوروں کو اپنے ہی ملک مہاجر بنا دیا۔۔۔۔سڑکوں پر مرنے کے لیے چھوڑ دیا۔۔۔۔لوگ سڑک پر ریل پٹری پر مرتے رہے ۔۔اور سرکار نے دعوی کیا کہ 150 ممالک کی اس نے مدد کی۔۔۔کیا آپ متحیر نہیں ہوتے ہیں۔۔۔۔جس سرکار نے اپنے ہی ملک کی مدد نہیں کی ہے وہ دوسرے ممالک کی مدد کرے گا۔۔۔۔پی ایم فنڈ کا پیشہ کہاں گیا۔۔۔؟؟
اس وبائی دور میں انتخاب ہوتے رہے اور ہو بھی رہے ہیں۔۔۔۔پر تعلیمی ادارے بند ہیں ریل بند ہے۔۔؟؟
اب کسان اندولن یا تحریک جسے کارپوریٹ سیکٹر کے منھ میں ڈالنے کی کوشش ہو رہی ہے ۔۔کسان قانون ستمبر میں ہی پاس کر دیا گیا تھا۔۔۔۔اور اڈانی ۔۔امبانی نے اپنی تیاری یعنی اناج کے لیے گودام جولائی سے ہی تعمیر کرنا شروع کر دیا تھا۔۔۔۔یہ کون لوگ اب بیٹھے ہیں ایوانوں میں جو ملک کو نچوڑ رہے ہیں اور کارپوریٹ سیکٹر کا نوالہ بنانے ہر تولے ہیں۔۔؟
یہ کس سیارے سے آئیں ہیں کہ ملک کی عوام ان کی باتوں کو سمجھ نہیں پاتی ہے۔۔۔اور سب سے دانشور لوگ اس دھرتی پر یہ سیاستداں ہی ہیں ۔۔۔اور عوام جاہل ان پڑھ جو ان کی باتوں کو سمجھ نہیں پاتی ہے۔۔۔۔۔اس ملک اور عوام کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ عوام
ریشم کا کیڑا بننا پسند کرتے ہیں جو چپ چاپ ریشم پیدا کرے اور مرجائے۔۔۔۔یا پھر اس ملک کا عوام شہد کی مکھی یا پھر بھڑ بن جائے ۔۔۔۔تاکہ جو اسے نقصان پہنچائے ۔۔۔۔اسے وہ اپنے Stting appratus سے کاٹ بھی لے۔۔۔ہمارے ملک کے کسان اور عوام بہت محنت کرتے ہیں شہد کی مکھیوں کے مانند اور جب شہد تیار ہو جاتا ہے تو کارپوریٹ سیکٹر کے لوگ آتے ہیں سرکار کا کوچ پہن کر اور شہد اتار لے جاتے ہیں یہاں تک وہ اب کھیت نما Bee hive بھی لے جانا چاہتے ہیں۔۔۔اور آخر میں کسے کیا حاصل ہوتا ہے۔۔؟؟
اس کا فیصلہ میں آپ جیسے دانشوروں کے لیے چھوڑے جا رہا ہوں۔۔۔؟؟
آپ انسان ہیں۔۔۔کسان کے ہمراہ کھڑے رہیں جناب۔۔۔؟؟
ورنہ یا ادانی امبانی ۔۔اور سرکار ناگپور والی ہمیں غلام بنا لے گی ۔۔اور کچھ دنوں کے بعد ہم اپنے ہی ملک میں اپنی شناخت ڈھونڈ رہیں ہونگیں۔۔۔//؟؟؟