رہے گی زندہ اردو بچوں کو اردو پڑھانے سے
(ایم۔ ڈبلیو۔ انصاری، سابق ڈی جی پی، چھتیس گڑھ)
محمد وزیر انصاری سابق ڈی جی پی چھتیس گڑھ، ۷؍ مئی کی صبح اپنے فروگ اردو پروگرام کے سلسلے میں بھوپال سے الہ آباد تشریف لائے۔ان کی آمد کا خاص مقصد اس شہر کے اردو داں حضرات سے ملاقات کر اردو کی موجودہ صورت حال پر گفتگو اور اردو سے دلچسپی پیدا کرنے کے طریقوں پر غور و خوض کرنا ہے۔۷؍ مئی کی صبح سب سے پہلے وہ پروفیسر صالحہ رشید کے گھر ان کی بڑی بہن کے انتقال (۱۲؍اپریل ۲۰۲۲) پر تعزیت کی غرض سے تشریف لے گئے اور فاتحہ خوانی کے بعد اردو کے فروغ کو لے کر طویل گفتگو کی۔واضح ہو کہ اردو صحافت کے دو سو سالہ جشن اور آزادی کا امرت مہوتسو کو لے کر ایم ڈبلیو انصاری کی کار گذاریاں لائق ستائش ہیں۔فاطمہ شیخ، گاندھی جی کی جان بچانے والے بطخ میاں انصاری ، شیخ بخاری انصاری وغیرہ کے کوائف زندگی آپ کی محنت اور کاوش کی بدولت کتابی شکل میں معرض وجود میں آ چکے ہیں۔مولوی عاصم بہاری کے حالات زندگی پر مبنی کتاب جلد ہی شائع ہو جائے گی۔آپ نے جد وجہد آزادی میں اپنا تن من قربان کر دینے والوں کے نام و نشان کا سراغ لگانے کے لئے کئی لوگوں کو اپنے خرچ پر کام پر لگا رکھا ہے ۔بہت سے شہیدان وطن کی تصویروں کا ذخیرہ آپ کے پاس ہے۔آپ جگہ جگہ اس کی نمائش کرتے ہیںتاکہ آج کی نسل ان کی قربانی سے واقف ہو سکے۔بچوں اور ان کے والدین کو اردو کی جانب راغب کرنے کے لئے انھوں نے خوبصورت کپ اور کیری بیگ تیار کروائے ہیں۔کپ پر یہ شعر پرنٹ کیا گیا ہے ؎
سگی بہنوں کا جو رشتہ ہے اردو اور ہندی کا کہیں دنیا کی دو زندہ زبانوں میں نہیں ملتا
اسی طرح کیری بیگ پر یہ معنی خیز اشعار ملیں گے ؎
نہ اردو کی محفلیں سارے زمانے میں سجانے سے نہ سرکاری تعاون سے کتابوں کو چھپوانے سے
نہ فلمی گیت سننے سے نہ غزلیں گنگنانے سے رہے گی زندہ اردو ، بچوں کو اردو پڑھانے سے
ان کی کوشش ہے کہ شہیدان وطن کے قصے اتنی آسان زبان میں لکھ دئے جائیں کہ سماج کا سب سے نچلا طبقہ اسے پڑھ لے سمجھ لے اور یاد کر لے۔نتیجتاًاس طبقے کی زبانی یہ قصے ہماری اگلی نسل میں منتقل ہو جائیں گے۔شمالی ہندوستان میں اردو کے تئیں متعصبانہ رویہ انھیں پریشان کرتا ہے تاہم وہ ناامید نہیں ہیں۔بچوں میں اردو رسم الخط سے لگائو پیدا ہوتے ہی اردو تازہ دم ہو جائے گی ، ایسا ان کا ماننا ہے۔شام کو جناب فرید الحسن انجینیر نے اپنے دولت کدے پر عشائیہ دیا، جہاں ایک بار پھر ایم ڈبلیو انصاری صاحب کی پر مغز گفتگو سے مستفید ہونے کا شرف حاصل ہوا۔انھوں نے مسلمانوں میں اجتماعیت کا شعور پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔انھوں نے کہا کہ قوم پر پے در پے ہونے والے حملے کا جواب ہمیں علمی اور عقلی دلائل سے دینا ہے، جس کے لئے ہمیں حالات حاضرہ سے باخبر رہنے کے ساتھ ہی مطالعے کی عادت ڈالنی ہوگی ۔تبھی ہم پر زور طریقے سے ان نا مساعد حالات کا مقابلہ کر سکیں گے۔اس موقعے پر محبان اردو اور مخلصان قوم کی کثیر تعداد موجود رہی۔احسان اللہ انصاری، محمدضحیٰ، محمد عرفان، الطاف احمد، اسرار احمد کشش میڈیا، شاہد کمال شگون پیلیس، حکیم رشاد الاسلام، بیگم رئیسہ، عائشہ، شمع ، آفرین اور سیف وغیرہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔جناب شاہد کمال نے اسی کڑی میں شگون پیلیس میں بچوں کے اردو کے تحریری و تقریری مقابلے، پینٹنگ اور خطاطی کی نمائش کے انعقاد کا بھی اعلان کیا۔پروفیسر صالحہ رشید نے مہمانان کا شکریہ ادا کیا۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...