رحم مادر کے منہ یا سرويكس کا کینسر کیا ہوتا ہے؟
(مندرجہ ذیل معلومات عمومی آگاہی کے لئے پچیس نومبر 2019 کو ہوٹل پرل کانٹی نینٹل پشاور میں ہونے والے کینسر آگاہی سیمینار سے ڈاکٹر صائمہ عابد کے لیکچر سے مرتب کی گئی ہیں۔ ڈاکٹر صائمہ عابد کینسر سپشلسٹ ہیں اور پبلک ہیلتھ ایسوسی ایشن خیبر پختون خواہ کی صدر بھی ہیں۔)
سرویکس کیا ہے؟
رحم مادر یا یوٹرس کا سب سے نچلا حصہ، جہاں وجائنا (اندمِ نہانی) ختم ہوتا ہے اور بچہ دانی شروع ہوتی ہے۔ یہیں سے سپرمز گزر کر رحم مادر میں جاتے ہیں اور وہاں سے فیلوپین ٹیوب میں پہنچتے ہیں جہاں سپرم کا بیضے سے ملاپ ہوتا ہے اور زائیگوٹ بنتا ہے۔ رحم مادر کے منہ یا سروکس کا ایسا ٹیومر جو پھیلتا چلا جائے، کینسر کہلاتا ہے۔
یہ خواتین میں کینسر کی چوتھی سب سے عام شکل ہے۔
پوری دنیا میں ہر سال اس کینسر کے 570,000 نئے کیسز رپورٹ ہوتے ہیں جبکہ ہر سال اس کینسر سے ہونے والی اموات کی تعداد 311,000 ہے۔
وجوہات:
نوے فیصد کیسیز میں اس کینسر کا تعلق ایک وائرس سے دیکھا گیا ہے جسے ہیومن پیپلوما وائرس یا HPV کہتے ہیں۔ یہ وہی وائرس ہے جس کی وجہ سے آپ کی جلد پر وارٹس بنتے ہیں۔
اس وائرس کے پھیلنے کی وجہ مرد یا عورت کا ایک سے زیادہ پارٹنرز کے ساتھ جنسی تعلق، خواتین میں سگریٹ نوشی (جس کی وجہ سے ہمارا دفاعی نظام کمزور پڑ جاتا ہے)، کمزور امیون سسٹم جیسے ایچ آئی وی میں ہوتا ہے، اور غربت وغیرہ کا ہونا ہے۔
تشخیص کیسے کی جاتی ہے؟
خواتین کو ماہانہ ایّام (پیریڈز) کے دوران معمول سے زیادہ خون آنا، جنسی ملاپ کے بعد خون آنا، عمر رسیدہ خواتین میں ایّام بند ہونے یا مینو پاز کے بعد بھی خون آنا، پیٹ کے نچلے حصے یا پیڑو (Pelvic Region) میں درد کا ہونا۔
سروائیکل کینسر کی تشخیص کے لئے کیے جانے والے ٹیسٹوں میں سرویکس سے مواد لے کر ٹیسٹ کرنا (PAP Smear) اور HPV DNA شامل ہیں۔
یہ ایک آہستہ آہستہ بڑھنے والا کینسر ہے جس کی پہلی اسٹیج میں سرويکس کی شکل بگڑ جاتی ہے۔ اس کے چار مراحل ہوتے ہیں۔ کسی بھی مرحلے میں علاج شروع کرانے سے مریض کی جان بچائی جا سکتی ہے۔
پہلے درجے میں یہ کینسر بچہ دانی کے سرے یا بچہ دانی تک محدود رہتا ہے جبکہ باقی مراحل میں یہ پھیل جاتا ہے۔ شروع کے مراحل میں کیمو تھیراپی، ریڈیو تھیراپی، لیزر سرجری، اور الیکٹرو تھیراپی کے ذریعے علاج ہو سکتا ہے جبکہ تیسرے اور چوتھے مرحلے میں سرجری کے ذریعے بچہ دانی کا نکال دینا ہی واحد علاج ہوتا ہے۔
سروائیکل کینسر سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟
چونکہ اس کینسر کی بنیادی وجہ ایچ پی وی وائرس ہے، اس لیے اس وائرس کے خلاف ویکسین لگوانے سے اس کینسر سے بچا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ قربت کے تعلقات میں کنڈوم کے استعمال سے بھی اس وائرس کی منتقلی سے بچا جا سکتا ہے۔ خوراک میں سبزیاں اور پھل جیسے سیب، لوبیا، بروکلی، گوبھی، ادرک، لہسن، ساگ، پیاز، گاجر، مالٹے، اور سٹرابیری وغیرہ شامل کرنے سے کینسر کے امکانات کم کیے جا سکتے ہیں۔
نوجوانوں میں جنسی تعلیم، سیف سیکس (کنڈوم کا استعمال)، اور خواتین کا سگریٹ نوشی چھوڑنے سے اس کینسر سے بچا جا سکتا ہے۔ شادی شدہ خواتین میں سرویکس کا باقاعدگی سے معائنہ، اپنے جنسی پارٹنر تک محدود رہنا، بلوغت کے بعد دیر سے شادی یا پہلی مباشرت دیر سے کرنا، سروائیکل کینسر سے آگاہی اور بروقت تشخیص اور سکریننگ سے اس کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔
سروائیکل کینسر ہمارے ملک میں کیوں پھیل رہا ہے؟
ہمارے ہاں کینسر کے مریضوں کی کوئی رجسٹری یا ڈیٹا بیس نہیں ہے، کینسر سے بچاؤ کا کوئی پروگرام نہیں ہے اور نہ ہی سکریننگ کے لیے مناسب انتظام موجود ہے۔ اسکے علاوہ تعلیم کی کمی، غربت، اور بنیادی صحت کی سہولیات تک رسائی نہ ہونا بھی اس کینسر کے پھیلنے کی وجوہات ہیں۔