بعض لوگ میت کا اعلان کرتے وقت کہتے ہیں فلاں شخص رضائے الہی سے فوت ہوگیا حالانکہ کہنا یہ چاہیے کہ فلاں شخص قضائے الہی سے فوت ہوگیا ہے۔ اس لیے کہ قضا اور رضا میں بڑا فرق ہے ۔
قضا کا معنی: تقدیر الہی . نوشتہ تقدیر .فیصلہ ا.تفاق یا حادثہ( فیروز اللغات فارسی)
جب کہ رضا کا معنی :مرضی خوشنودی اور خوشی. لہذا جب اللہ تعالی کسی کے بارے فیصلہ نافذ کرتا ہے .
اس کو قضا کہتے ہیں
اور جب کسی کسی کام کی وجہ سے راضی ہوتا ہے تب اس وقت اس بندے پر رضا الہی کا ظہور ہوتا ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالٰی ہے۔
رَضِیَ اللّٰہُ عَنۡہُمۡ وَ رَضُوۡا عَنۡہُ ؕ
اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی ۔(مجادلہ 22)
ایک اور مقام پر فرمایا۔
لَقَدۡ رَضِیَ اللّٰہُ عَنِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ۔
بیشک اللہ راضی ہوا ایمان والوں سے(الفتح 18)
ارشادِ باری تعالیٰ ہے۔
وَ رَضِیۡتُ لَکُمُ الۡاِسۡلَامَ دِیۡنًا ؕ
اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا (مائدہ3)
مزید فرمایا۔
وَ لَوۡ اَنَّہُمۡ رَضُوۡا مَاۤ اٰتٰىہُمُ اللّٰہُ وَ رَسُوۡلُہٗ۔
اور کیا اچھا ہوتا اگر وہ اس پر راضی ہوتے جو اللہ و رسول نے ان کو دیا۔(توبہ 59)
یہ رہا قرآن مجید میں رضا کا استعمال جہاں تک قضا کا تعلق ہے تو متعدد آیات میں رب کریم میں لفظ قضا کو استعمال فرمایا ہے ان کو دیکھ کر پتہ چلتاہے کہ لفظ قضا کا معنی و مفہوم کیا ہے۔
اللہ تعالی نے فرمایا۔
وَ قَضٰی رَبُّکَ اَلَّا تَعۡبُدُوۡۤا اِلَّاۤ اِیَّاہُ وَ بِالۡوَالِدَیۡنِ اِحۡسَانًا ؕ۔
اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو (بنی اسرائیل 23)
او رفرمایا
وَ اللّٰہُ یَقۡضِیۡ بِالۡحَقِّ۔
اور اللہ سچا فیصلہ فرماتا ہے۔(مومن 20)
مزید فرمایا۔
فَلَمَّا قَضَیۡنَا عَلَیۡہِ الۡمَوۡتَ۔
پھر جب ہم نے اس پر موت کا حکم بھیجا(سبا 14)
ان تمام آیات بینات سے سے رضا اور قضا کامعنی کھل کر سامنے آ گیا۔ رضا سے اللہ تعالی کی مرضی ۔رضا مندی اور خوشنودی مراد ہے جب کہ قضا سے تقدیر فیصلہ اور موت مراد ہے ۔
قرآن مجید کی متعدد آیات میں موت کو لفظ قضا سے یاد فرمایا گیا لیکن کچھ لوگ موت کو رضائے الہی کی طرف منسوب کرتے ہیں اور بانگ دہل کہتے ہیں کہ فلاں رضائے الہی سے فوت ہوگیا حالانکہ موت سے رضائےالہی سے نہیں قضائے الہٰی سے واقع ہوتی ہے ۔ رضا اور قضامیں بڑا فرق ہے
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...