آج – ٢١ ؍جون ؍٢٠١٠
ممتاز ادیب، جمیل ملک، احمد ظفر اور سید فیضی کے ہمعصر اور معروف شاعر” رشیدؔ قیصرانی صاحب “ کا یومِ وفات…
معروف شاعر رشید قیصرانی کا پورا نام سردار رشید احمد قیصرانی ھے ۔ آپ ١٣؍دسمبر؍١٩٣٠ء کو تونسہ شریف کے علاقے کوٹ قیصرانی میں پیدا ھوئے ۔ آپ نے ابتدائی تعلیم کوٹ قیصرانی میں ھی حاصل کی ۔ آپ نے پاکستان کی فضائیہ میں بھی خدمات انجام دیں ۔ اسی کے عشرے کے اوائل میں اپنے اسلام آباد کے قیام میں راولپنڈی اسلام آباد کے بڑے بڑے مشاعروں میں شرکت کی جہاں انکے ہمعصروں میں جمیل ملک،احمد شمیم،احمد ظفر،سید فیضی اور ایسے ہی مستند شعر گو شامل تھے ۔
رشید قیصرانی سات شعری مجموعوں کے خالق تھے تاہم اس ادبی تجارت اور بے بصر عہد کی چیرہ دستیوں کی وجہ سے بہت عرصہ گوشہ نشینی کا شکار رھے ۔
انہوں نے کچھ عرصے تک نیشنل کونسل آف دی آرٹس میں بھی خدمات سر انجام دیں۔ آپ کا انتقال ٢١؍جون؍٢٠١٠ء کی شب ملتان میں ھوا۔ ان کی عمر 81 برس تھی اور وہ عرصے سےعارضہ قلب کا شکار تھے ۔
ان کا یہ شعر آج بھی اہل ادب کے لیئے انکی پہچان کی حیثیت رکھتا ہے
پڑھتا تھا میں نماز سمجھ کر اسے رشیدؔ
پھر یوں ہوا کہ مجھ سے قضا ہو گیا وہ شخص
…..
کتابیات :
فصیلِ شب ۔۔ شاعری
نین جزیرے ۔ دوھے
صدیوں کا سفر ۔ شاعری
ایران، جدید کہانیاں ۔ افسانہ ۔
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
معروف شاعر رشیدؔ قیصرانی کے یومِ وفات پر منتخب اشعار بطورِ خراجِ عقیدت…
مانا وہ ایک خواب تھا دھوکا نظر کا تھا
اس بے وفا سے ربط مگر عمر بھر کا تھا
…..
اپنی طرح مجھے بھی زمانے میں عام کر
اے ذاتِ عنبریں مجھے خوشبو مقام کر
…..
بات سورج کی کوئی آج بنی ہے کہ نہیں
وہ جو اک رات مسلسل تھی کٹی ہے کہ نہیں
…..
پانی کی طرح ریت کے سینے میں اتر جا
یا پھر سے دھواں بن کے خلاؤں میں بکھر جا
…..
تجھ سے بھی حسیں ہے ترے افکار کا رشتہ
تو مانگ لے مجھ سے مرے اشعار کا رشتہ
…..
دم بھر کی خوشی باعث آزار بھی ہوگی
اس راہ میں سایہ ہے تو دیوار بھی ہوگی
…..
میرے لیے تو حرفِ دعا ہو گیا وہ شخص
سارے دکھوں کی جیسے دوا ہو گیا وہ شخص
…..
گم گشتہ منزلوں کا مجھے پھر نشان دے
میری زمین مجھ کو مرا آسمان دے
…..
مری جبیں کا مقدر کہیں رقم بھی تو ہو
میں کس کو سامنے رکھوں کوئی صنم بھی تو ہو
…..
جب رات کے سینے میں اترنا ہے تو یارو
بہتر ہے کسی چاند کو شیشے میں اتارو
…..
ہے شوق تو بے ساختہ آنکھوں میں سمو لو
یوں مجھ کو نگاہوں کے ترازو میں نہ تولو
…..
یہ کون سا سورج مرے پہلو میں کھڑا ہے
مجھ سے تو رشیدؔ اب مرا سایہ بھی بڑا ہے
رشیدؔ قیصرانی
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ