ایسے ہی نہیں ہے۔ بہت سی باتوں کی طرف اشارہ ہے۔ سمجھنے سوچنے والوں نے اپنے حساب لگا لیے ہیں۔ کچھ ہم جیسے تو روز اول سے کہہ رہے تھے کہ تیس سال اور ایک پوری عمر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر حکومتیں گرانے والے کبھی "چی گویرا" کا ماسک پہن بھی لیں تو بھدا لگتا ہے۔ کم از کم کامن سینس رکھنے والوں میں سے کسی نے اسکا رتی بھر خیال کیا ہے تو انہوں نے اپنی عقلی صحت پر سوال کھڑا کردیا ہے۔ ان لبرل دانشوروں کی بات مگر اور ہے جنہوں نے لبرلی کے بھیس میں دلالی کو پیشہ کرلیا ہے۔
رانا مشہود کا بیان اتفاقی غلطی ہرگز نہیں ہے، یہ دوسری بات ہے جو سمجھ لی جانا چاہیے۔ یہ ایک سیاسی چال ہے۔ رانا مشہود کی برطرفی جیسے ڈرامے ہم نہال ہاشمی، رانا ثنااللہ وغیرہ کی شکل میں بھی دیکھ چکے ہیں۔ اس سے صرف نون لیگ کا وہ ووٹر مطمئن ہوتا ہے جس کی منطق پچھلی صدی میں تیل لینے جا چکی ہے، اور ابھی تک واپس نہیں ائی۔
رانا مشہود کے اس بیان سے سیاسی فائدہ یہ اٹھایا گیا ہے کہ اپنے ووٹر کو تسلی دی گئی ہے کہ ہم چند ہفتوں میں پھر اقتدار میں آنے والے ہیں۔ اور اپنے سپورٹرز (یہ ووٹر سے الگ اور خطرناک مخلوق ہے) کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ آپ کا سروائیول ہمارے ہی ساتھ ہے، تو موجود حکومت کے جارحانہ اقدامات، جن میں ٹیکس نادہندگان کے خلاف بلاامتیاز کارروائی، اور ناجائزتجاوزات کے خلاف آپریشن اور کرپشن کے خلاف نیب اور عدالتوں کی ہر ممکن مدد شامل ہے، کے خلاف ہر ممکن مزاحمت کرتے رہیں اور ڈٹے رہیں۔
رانا مشہود کا یہ بیان اس کرپٹ اور سیاست زدہ بیوروکریسی کو بھی ایک پیغام ہے کہ ہم ابھی گیم میں ہیں اور پانسہ کسی بھی لمحے پلٹ سکتا ہے، اس لیے آپ حسب معمول اپنے "اصلی تے وڈے" خادم اعلی کا "غیر سرکاری" طور پر رپورٹ کرتے رہیں، تاکہ "وابستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ" والا معاملہ ہو۔ اور کسی بھی صورت میں عمران خان کی حکومت کو عوامی بہتری کے کام نہ کرنے دیے جائیں۔
رانا مشہود کا بیان، نون لیگ کے "چی گویرا" کی اس پسپائی کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے کہ جس میں وہ پراسرار خاموشی اختیار کیے ہوئے اسٹیبلشمنٹ کی مدد یا مداخلت سے اپنے اور اپنی بیٹی کے لیے پتلی گلی کی تلاش میں ہیں۔ تاکہ واپس لندن یا سعودیہ جا کر باقی زندگی "مزید اسٹیل ملیں" لگاتے ہوئے لہو و لعب کی اس دنیا سے "کنارہ کشی" اختیار کر سکیں۔
یاد رکھیے، رانا مشہود ، رانا ثنااللہ، اور طلال و دانیال ، یہ وہ مخلوق ہیں جو اپنے دنیاوی مالک کے اشارے کے بغیر آنے والے مہمان کو کچھ نہیں کہتے۔