رمضان کے حوالے سے چند چبھتے سوالات:
اگرروزہ اس لئے رکھا جاتا ہے کہ جو لوگ کم خوراکی کا شکارہیں، ان کی حالت کا احساس کیا جاسکے، تو پھر کم خوراکی کے شکار،غریب اورکمزورلوگوں پرروزہ کیوں فرض ہے؟ مولویوں نے کبھی ان کومثتسنی قرارنہیں دیا
اگر روزے سے ملازمین کی کام کی صلاحیت 50٪ کم ہوجاتی ہے، توپھران کومہینے کی پوری تنخواہ کیوں دی جاتی ہے، جب کہ ان کی پیداواری آوٹ پٹ آدھی ہوگئی ہے
جس طرح جسمانی دہشت گردی ہوتی ہے، اسی طرح مذہبی اور روحانی دہشت گردی کیا یہ نہیں، کہ غریب اور کمزورلوگوں کو بھوکا پیاسا رہنے پرمجبورکیا جائے۔۔ چاہے ثواب کے چکرمیں ہی سہی۔۔ اورساتھ وہ سخت دھوپ گرمیں میں کام بھی کریں
سال کے گیارہ مہینے آپ غریبوں اورکم خوراک لوگوں کے سامنے خوب ڈھٹ کرکھائیں۔۔ اور جب آپ ایک مہینہ روزے سے ہوں۔ تو ان بے چارے غریبوں پرپابندی لگا دیں، کہ ہمارے سامنے آپ کچھ کھا پی نہیں سکتے، یہ امتیازی سلوک کیوں؟
ایسا کیوں ہے کہ مسیحی اوریہودی اپنے تہواروں میں چیزیں سستی کردیتے ہیں، اورمسلمان مہنگی۔۔۔ کیا مسلمانوں کا یہودیوں اورعیسائیوں سے کریکٹر کم تر نہیں ہے؟
جو لاکھوں غریب خوانچہ فروش، آئیس کریم، جوس، پوپ کارن، اوردیگرکھانے پینے کی چیزیں بیچ کراپنے خاندان کوپالتے ہیں۔ ان کا جبری کاروباربند کرکے بے سہارا چھوڑدینا۔۔۔ یہ رمضان کی کونسی blessing ہے؟
رمضان کی برکتیں سستی، کاہلی، جمائیاں لینے، غنودگی کی حالت، ایفی شینسی میں کمی، بسیارخوری، اور چڑچڑے پن میں ہی کیوں ظاہرہوتی ہیں؟
کیا مہینے بھرکی اس روحانی ایکسرسائز سے ہم بہترانسان بن جاتے ہیں۔ یا 30 روزے ختم ہونے کے بعد بھی ہم ویسے کے ویسے رہتے ہیں۔ جیسے رمضان شروع ہونے کے ایک دن پہلے تھے؟
کیا جو روزہ رکھتے ہیں وہ ان سے بہترانسان ہوتے ہیں، جو روزہ نہیں رکھتے؟
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔