رام پور، اتر پردیش، بھارت رضا کتب خانہ میں واقع ایک قدیمی کتب خانہ ہے جو ہند اسلامی ثقافت و تہذیب سے متعلق کتب ہائے نوادار، قدیمی مخطوطات اور قلمی نسخوں کی وجہ سےمعروف ہے۔ جہاں اردو زبان اور تہذیب کا دل ڈھرکتا ہے ۔
نوابین رام پور نے اپنی کوششوں سے رامپور رضا لائبریری کی صورت میں ملک و قوم کو علمی ورثے کا ایک قیمتی تحفہ عطا کیا ہے، نواب فیض اللہ خان نے اٹھارویں صدی کے آخری عشروں میں اپنے قدیم مخطوطات اور اسلامی خطاطی کے چھوٹے نمونوں کے ذاتی مجموعہ سے اس لائبریری کو قائم کیا تھا۔ کی نشانی ہے، پیلے اور میرون رنگوں کی قلعی،اگلے حصے میں خوبصورت پارک اس کے حسن کو مزید دوبالا کر دیتے ہیں، ہزاروں نوادرات ومخطوطات اور کتابوں کو سمیٹے اسلامی اور قومی وراثت کی امین وپاسدار ہے، جس کے بارے میں شبلی نعمانی کہتے ہیں:
”میں اس کتب خانے سے بار بار متمتع ہوا ہوں، ہندوستان کے کتب خانوں میں اس سے بہتر کیا، اس کے برابر بھی کوئی کتب خانہ نہیں، میں نے روم ومصر کے کتب خانے بھی دیکھے ہیں؛ لیکن کسی کتب خانے کو مجموعی حیثیت سے اس سے افضل نہیں دیکھا”۔
موتی کی قدر وقیمت ایک جوہری ہی پہچان سکتا ہے، شبلی کے الفاظ اس لائبریری کی عظمت کو بتا رہے ہیں، چونکہ تمام رام پور کےنوابیں فنون لطیفہ اور اہل علم کے قدردان تھے، اس لئے اس لائبریری میں روز بروز اضافہ ہوتا رہا۔ اس طرح یہ ایشیاء کی سب سے بڑی لائبریری قرار پائی۔ یہ واحد کتب خانہ ہے جہاں اونٹ کے چمڑے پر لکھا ہوا کوفی رسم الخط میں قرآن کریم کا ایک نسخہ ہے جو حضرت علی سے منسوب ہے۔ یہ لائبریری اتنی اہمیت اور معنویت کی حامل ہے کہ اس کے نوادرات مخطوطات کے حوالے سے مشاہیر نے بہت سارے مضامین لکھے ہیں۔ اس لائبریری میں 20 ہزار مخطوتے، 3 ہزار اسلامی خطاطی کے نایاب نمونے اور 80 ہزار مطبوعہ کتابیں ہیں جن میں اردو کے علاوہ سنسکرت، ترکی، تمل اور ہندی کتابیں بھی شامل ہیں اور ایسے نوادرات بھی ہیں جن کی نظیر دنیا کے کتب خانوں میں نہیں ملتی۔ رامپور رضا لائبریری کی قیمتی کتابیں ریختہ نے اسکین کرکے اپنی ڈیجیٹل لائبریری پر پیش کر دی ہیں، جہاں “جواہر فریدی، “آئینہ فرنگ، “اعمال نامہ روس، “اقوام الہند، “بوستان معرفت، “درج گوہر، “دیوان ولی، اس کے علاوہ علوم و فنون کی ہزاروں کتابیں یہاں استفادہ کے لئے موجود ہیں۔ اس کتب خانہ میں اردو رسائل کی بھی بہت بڑی تعداد ہے، جن میں اردو کے معتبر اور قدیم سے قدیم رسائل موجود ہیں، جیسے “زمانہ، “زندگی، “سب رس، “ساقی، دہلی، “سریتا، “سوغات، “سویرا، “سہیلی امرتسر، “شاعر ممبئی، “شاہکار الہ آباد، “شب خون، “شباب اردو، “شبستان، “شمع، “صبا، “طبیب، “عصمت، “علی گڑھ میگزین، “فاران کراچی، ‘ماہ نو، ‘ادیب، “اردو ڈائجسٹ، “افکار کراچی، اور ان کے علاوہ یہاں اور بھی ہزاروں اردو رسائل و جرائد سے استفادہ کیا جاسکتا ہے
موسی رضا نے اپنے ایک مضمون ” رضا لائبری کی علمی و ادبی خدمات ” میں لکھا ہےرضا لائبریری کی بہت اہم مطبوعات کتابیں ہیں ۔ ان میں ادب گاہ رام پور از لہوش نعمانی،سلک گوہرازانشاء اللہ خاں انشا ؍امتیاز علی خاں عرشی ,مدرسہ عالیہ رام پور از مولانا محمد عبدالسلام خاں
یہ کتاب رام پور رضا لائبریری کی بہت تاریخی کتاب ہے ۔ یہ کتاب رام پور کے گیارہ نوابین پر مشتمل ہے ۔ اوراق گل مرتبہ ضمیر احمد ہاشمی ، رام پور کا دبستان شاعری از شبیر علی خاں شکیب ــ’’مسدس تہنیت جشن بے نظیر از میر یار علی خاں صاحب ریختی ’’ اردو زبان اور لسانیات ‘‘ گوپی چند نارنگ ، تاریخ کتاب خانۂ رضا از حافظ احمد علی شوق وغیرہ ۔ رضا لائبریری کا اپنا ایک گیسٹ ہائوس بھی ہے ویزیٹرس کے لئے ۔ اس کے علاوہ رضا لائبریری قومی و بین الاقوامی سیمنار کا انعقاد بھی کرتا ہے ۔طلباء و طالبات کے لئے تحریری و تقریری مقابلہ بھی کرواتا ہے ۔ کتب خانوں کے حوالے سے ورک شاپ بھی ہوتا رہتا ہے ۔ ابھی موجودہ وقت میں رضا لائبریری کے ڈائریکٹر پروفیسر سید حسن عباس صاحب ہیںجو اہم خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ ان کی زیر نگرانی میں اردو کے مایہ ناز محقق و ناقد رشید حسن خاں کی شخصیت اور علمی کارنامو ں پر توسیعی خطبہ کا انعقاد بہ عنوان ’’ رشید حسن خاں محقق و مدون‘‘ ہوا تھا ۔اس کے علاوہ ۳۱۔ ۳۰ جولائی ۲۰۱۷ ء کو منشی پریم چند کے ۱۳۷ ویں یوم ولادت کی مناسبت سے دو روزہ قومی سیمینا ر ’’ منشی پریم چند حیات اور خدمات ‘‘کے موضوع پر منعقد کیا گیا تھا ۔ سیمناروں کے علاوہ سید حسن عباس صاحب نے مجاہدین آزادی کی یاد میں کتابوں کی نمائش کا بھی اہتمام کرایا تھا۔خطاطی کے نمونوں کی نمائش بھی دربار حال میں سجوائی تھی حسن عباس صاحب نے ۔ خطاطی کے بعد ہندی پکھواڑے کا بھی انعقاد کیا گیا تھا ۔ گاندھی جینتی ، سوچھ بھارت مشن ، سردار ولبھ بھائی پٹیل کی یوم پیدائش پر راشٹری ایکتا دوس ، سر سید احمد خاں کی یوم پیدائش پر اخبار و رسائل اور سر سید پر لکھی گئی کتابوں کی نمائش ، امتیاز علی خاں عرشی کی یوم پیدائش تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا”۔ یہ کتاب خانہ شاید برصغیر کا اردو کے علم و ادب کا بہترین علمی اور تحقیقی ادارہ ہے۔ جس کی خدمات کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ رضا لائبری شہر رام پور کی ثقافتی اور علمی شناخت ہے جس کا حوالہ اردو تہذیب سے منسلک ہے۔ یہی ایک عمارت تاریخی طور پر ” نشان زمینی”{ LAND MARK} ہے۔
*** {احمد سہیل}***
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...