راج کشور کی زندگی پر ایک نظر
بالی ووڈ کی مشہور زمانہ فلم شعلے کے جیل والے سین میں نظر آنے والے اداکار راج کشور چل بسے۔ فلم شعلے میں اداکار اسرانی نے انگریزوں کے زمانے کے جیلر کا یادگار زمانہ کردار ادا کرکے خود کو امر کرلیا۔ لیکن اسرانی کے ساتھ جیل میں موجود قیدی بھی اس سین میں امر ہوگئے۔ جیل والے سین میں جب ہٹلر جیسے مونچھوں والے چھوٹے قد کے جیلر اسرانی قطار میں کھڑے ملزموں میں پستول رکھنے والے دھرمیندر کو شناخت کیلئے تلاش کرتا ہے۔ تو راج کشور (ایک ہم جنس پرست کے کردار میں) جیلر کو انکھ مارتا ہے اور ہونٹوں سے چومی کا اشارہ کرتا ہے۔ اور جیلر (اسرانی) انکی اس بے شرمی پر کھانستا ہوا اگے بڑھ جاتا ہے۔
ایک اور سین میں جب جیلر قیدیوں سے کہتا ہمارے جاسوس چاروں طرف جیل میں پھیل چکے ہیں تو امیتابھ بچن دھرمیندر سے کہتا ہے یہ جیلر کا جاسوس کون ہوسکتا ہے۔ اتنے میں راج کشور دونوں کے درمیان اکر کھڑا ہوجاتا ہے اور کہتا ہے۔
میں بتاؤں
وہ ہے ناں اپنا ہری رام نائی
جیلر کا بڑا منہ چڑا ہے مُنوا۔
صرف یہی دو سین تھے جس میں راج کشور فلم شعلے میں ہمیں نظر آئے تھے۔
فلم شلعے میں جیلر کا جاسوس ہری رام نائی کا کردار (کیشتو مکھرجی) نے نبھایا تھا۔ کیشتو مکرجھی اس سے پہلے راج کشور کے ساتھ فلم پڑوسن میں بھی کام کرچکے تھے۔ فلم پڑوسن میں راج کشور نے لاہوری کا کردار ادا کیا تھا جس میں وہ کشور کمار کے تین انمول رتن میں سے ایک تھے اور دوسرے کیشتو مکھرجی اور تیسرے مُکڑی تھے۔
جب کشور کمار بھولے (سنیل دت) کو کھڑکی میں سائرہ بانو کے سامنے اپنی اواز پر لب ہلانے کا کہتا ہے تو اس دلچسپ سین میں راج کشور (لاہوری) برش سے ٹین بجانے لگتے ہیں۔
اس مشہور گانے کے بول تھے، میرے سامنے والی کھڑکی میں ایک چاند سے مکڑا رہتا ہے، یہ گانا بے حد مشہور ہوا اور اج بھی کشور کمار کے چاھنے والے اس گانے کو بڑے شوق سے سنتے ہیں۔
فلم شعلے سے پہلے راج کشور کا سب سے زیادہ پسند کیا جانے والا کردار فلم رام اور شیام میں دلیپ کمار کے ساتھ ریسٹورنٹ کا وہ سین ہے جہاں راج کشور ویٹر کے کردار میں دو دلیپ کماروں سے ملتا ہے۔ اس سین میں پہلے تیز اور چالاک کردار والا دلیپ کمار ریسٹورنٹ میں آتا ہے اور جب راج کشور ارڈر لینے اتا ہے اور اسے پورا مینو بتاتا ہے تو دلیپ کمار انہیں سب کا دو دو پلیٹ لانے کا کہتا ہے۔ جسے سن کر راج کشور کا سر چکراتا ہے بہرحال وہ ارڈر پورا کرنے کی کوشش کرتا ہے اور بار بار ریسٹورنٹ کاونٹر پر بیٹھے سین میں نہ دکھائی دینے والے عبدل نامی کردار کو بار بار پریشانی میں (اے عبدل) پکارتا رہتا ہے۔ اور جب دلیپ کمار پورا میز خالی کردیتا اور ڈکار لیتے ہوئے کہتا ہے اور کچھ ہے۔ تو راج کشور انہیں بہت دلچسپ انداز میں ٹرخانے کیلئے کہتا ہے اور کچھ نہیں پورا باورچی خانہ خالی ہوگیا ہے۔ تو دلیپ کمار اسے کہتا ہے اچھا تو دو بنارسی پان لاؤ۔ تو راج کشور انہیں غصے سے کہتا ہے وہ باہر ملتا ہے خود جاکر لے لو صاحب۔
اور اتنے میں راج کشور اے عبدل ایا کہتا ہوا چل دیتا ہے۔ اور جب بل واپس لیکر اتا ہے تو پہلے والا تیز چالاک دلیپ کمار اٹھ کر جا چکا ہوتا ہے اور دوسرا ہمشکل دلیپ کمار جو کہ سیدھا سادہ اور بھولا ہوتا ہے وہ اسی میز پر اکر بیٹھ جاتا ہے۔ اور جب ویٹر راج کشور اکر بل دینے کو کہتا ہے تو بھولا دلیپ کمار کہتا ہے کچھ کھانے کو دے دینگے۔ تو راج کشور غصے سے کہتا ہے ارے اتنا سب کھا کر تمہارا پیٹ نہیں بھرا میرے باپ۔
تو دلیپ کمار پٹھانی لہجے میں کہتا ہے ہم نہیں کھایا دال چاول دے دینگے بھوک لگی ہے۔ راج کشور کہتا ہے ارے سارا کچن خلاص تو کردیا تو نے۔ اب بولتا ہے دال چاول۔ ایسا کرتا ہوں میں اپنے اوپر نمک مرچی ڈالتا ہوں تم میرے کو کھانا یار۔
بھول دلیپ کمار سادگی سے کہتا ہے۔ نہیں جی ہم اپکو کیوں کھائیگا ہمکو بس تھوڑا سا چائے دے دو۔
راج کشور غصے سے پوچھتا ہے کتنے درجن چائے۔ اور بولا دلیپ کمار کہتا ہے۔ صرف ایک چائے۔ اور راج کشور سیلوٹ کے انداز میں تھینک یو بولتا ہے اور جلدی پاس سے گزرنے والے ویٹر کی ٹرے سے چائے اٹھا کر سامنے رکھ دیتا ہے۔
اور پھر کہتا ہے چائے بھی اگئی اب نکالو. 24 روپے اور 75 نیا پیسہ۔ بھولا دلیپ کمار حیرانی سے پوچھتا ہے ایک چائے کا 24 روپے۔ راج کشور ہاتھ سے میز کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہتا ہے۔ ارے بھولے راجہ اتنا سب جو کھایا ہے اسکا پیسہ کیا میرا باوا دیگا۔ اور جب دلیپ کمار کہتا ہے نہیں جی ہم کھانا ہم نے نہیں کھایا۔ تو راج کشور کی برداشت ختم ہوجاتی ہے اور وہ کاونٹر سے عبدل اور منیجر کو بلاتا ہے کہ چار سو بیس ہے۔ اور یوں بے چارے بھولے دلیپ کمار سے پیسے وصول کرلیے جاتے ہیں اور اسے پولیس اسٹیشن کیطرف بھی روانہ کردیا جاتا ہے۔
راج کشور نے یوں تو سبھی بڑے اداکاروں کے ساتھ کام کیا لیکن سپر سٹار راجیش کھنہ کے ساتھ انہوں نے چھ فلموں میں کام کیا جن میں روٹی 1974 بنڈل باز 1976 انورودھ 1977 نیا بکرا 1979 انچل 1980 اور فلم ہی فلم 1983 شامل ہیں۔
راج کشور نے اداکاری کا باقاعدہ آغاز 1949 میں بنی فلم پتنگا میں ایک معمولی کردار سے کیا۔ 1949 میں ہی انہیں دوسری فلم اپرادی میں ایک معمولی کردار ملا۔ اور 50 کی دہائی میں راج کشور باقاعدہ فلموں میں معمولی لیکن دلچسپ کرداروں کے ساتھ آنے لگے۔ 50 کی دہائی کی انکی چند یادگار فلموں میں داماد، عورت، بڑے سرکار شامل ہیں۔
60 کی دہائی میں راج کشور نے زیادہ فلموں میں کام کیا جن میں فیک ڈاکٹر، چھوٹے نواب، بجلی چمکے جمنا پار، ایک دل سو افسانے، شہید، ہمراز، ہم کہاں جارہے ہیں۔ رام اور شیام، سادھو اور شیطان، پڑوسن، ماور ادھوری جیسی مشہور فلمیں شامل ہیں۔
فلم ایک دل سو افسانے میں راج کشور ٹرین کے سین میں، فلم شہید میں جے گوپال کے کردار میں، فلم ہمراز میں ہوٹل رسپشنسٹ کے کردار میں، رام اور شیام میں ریسٹورنٹ ویٹر کے سین میں دکھائی دیئے۔
70 کی دہائی میں راج کشود فلم ہارے راما ہارے کرشنا، جوہر محمود ان ہانگ کانگ۔ بمبے ٹو گوا۔ گرم مصالحہ۔ انامیکا۔ اور چند اور فلمیں شامل ہیں خاص کر امیتابھ بچن کے ساتھ دیوار میں انہوں نے درپن ولن کا یادگار رول نبھایا تھا۔ شعلے میں انکے کردار کی بات ہوچکی ہے فلم دیوانگی میں راج کشور اسٹیج ایکٹر کے کردار میں، بنڈل باز میں انسپیکٹر شرما، ایمان دھرم میں منشی، اور انورودھ میں ماہر لکھنوی کے کردار میں نظر آئے۔
چونکہ رام اور شیام میں راج کشور کو ویٹر کے کردار میں بہت پسند کیا گیا تھا اس لیے 80 کی دہائی میں راج کشور کو ویٹر کے کردار میں لیا گیا فلم صنم تیری قسم میں ویٹر، فلم تہہ خانہ میں ویٹر، بھگوان دادا میں ویٹر، اور تن بدن میں بھی ویٹر کے ہی کردار میں نظر آئے۔ اس کے علاوہ 80 کی دہائی میں راج کشور فلم یادگار میں چتور سنگھ کے کردار میں، فلم لو میریج میں فرنینڈس، پرانی حویلی میں شیر خان، اور فلم کالی بستی میں حوالدار کے کردار میں نظر آئے۔
90 کی دہائی میں راج کشور شاہ رخ خان اور سلمان کے ساتھ فلم کرن ارجن میں جگل کے کردار میں نظر آئے اور متھن کی فلم پھول اور انگار میں راج کشور سٹی کالج کے پروفیسر کے کردار میں نظر آئے۔ اور اکشے کمار کی فلم مسٹر اینڈ مسسز کھلاڑی میں راج کشور پبلشر کے کردار میں نظر آئے۔ یہ انکی آخری فلم تھی۔ اسکے بعد انہوں نے شاید فلموں سے ریٹائرمنٹ لے لی ہوگی یا پھر انہیں مزید کام کی افر نہیں ہوئی ہوگی۔ راج کشور نے اپنی فلمی کیریئر میں ٹوٹل 94 فلموں میں کام کیا۔
راج کشور کا انتقال 6 اپریل کو ہارٹ اٹیک کیوجہ سے پچاسی سال کی عمر میں گورگاؤں میں ہوا۔ انہیں مہینہ پہلے بھی ہارٹ اٹیک ہوا تھا لیکن یہ دوسرا ہارٹ اٹیک انکے لیے جان لیوا ثابت ہوا۔
افسوس آنجہانی اداکار کے ساتھ کام کرنے والے کسی بھی اداکار نے انکے انتقال پر تعزیت کرنا تک گوارا نہ کیا اور کہ ہی انکے آخری رسومات میں انڈسٹری سے کوئی شریک ہوا۔
راج کشور نے سوگواران میں بیوی لیزا اور بیٹے پریم کو چھوڑا ہے۔ اور ساتھ ہی اپنے ان تمام مداح کو بھی، جو معمولی لیکن یادگار اور دلچسپ کردار ادا کرنے والے اداکاروں کو کبھی نظر انداز نہیں کرتے اور نہ ہی انہیں کبھی بھولتے ہیں۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔