قسط اول
راحت اندوری عوامی ترجمان اور زمینی شاعر
از غنی غیور
نقاد، شعراء کے تجربات کے کوائف اور دیگر شعری لوازمات پر بات کرتے ہوئے تھک جاتے ہیں.دوسری طرف شعراء کی آدھی عمریں بھی فن کی باریکیوں کے سیکھنے میں گزر جاتی ہیں لیکن انکی شاعری میں تاثیر پیدا نہیں ہوتی.
شاعری کیسی ہونی چاہئے یہ بحث طویل ہے البتہ مشاعرہ اگر سوچا حائے تو عوامی شاعری کی کسوٹی ہے.اسی کی بنیاد پر پرانے شعرا میں شعری معرکوں کے فیصلےہوا کرتے تھے. مشاعرے، ہمارے شعراء کی عزت و شہرت کاذریعہ ہیں اسکے علاوہ بہتوں کی روزی روٹی کا وسیلہ بھی.
اسی لئے معاصر شاعروں کی ایک دوسرے سے بنتی نہیں. وہ ہم پیشہ لوگوں کی طرح آپس میں لڑتے جھگڑتے رہتے ہیں. یاد رہے
مشاعرے عوام کی تفریح کا سامان ہوتے ہیں.اسی لئے ان شعراء کو عوامی لہجہ اختیار کرنا پڑتا ہے .اور
جو شاعر عوام کی بات کرتا ہے وہ لوگوں سے عزت اور مال پا ہی لیتا ہے.
راحت اندوری ، بشیر بدر اور منور رانا جیسے ہمار ے چند اور شعرا کا کلام سطحی سہی لیکن جزباب کو برانگیختہ کرتا ہے اور لوگوں کی دکھتی رگ چھو کر انکے دل جیت لیتا ہے.
مشاعرے کے شعرا بعض دفعہ ایسے شعر کہہ دیتے ہیں جو گشتی شعروں کی فہرست میں آکر زبان زد خاص و عام ہوجاتے ہیں .
راحت اندوری اور بشیر بدر کے بعض اشعار محاورے کی حد تک مشہور ہو چکے ہیں .
مثلاً
میں پربتوں سے لڑتا رہا اور چند لوگ
گیلی زمین کھود کے فرہاد ہوگئے
آپ نظروں میں سورج کی ہے جتنی عظمت
ہم چراغوں کا بھی اتنا ہی ادب کرتے ہیں
بلندیوں کا تصور بھی خوب ہوتا ہے
کبھی کبھی تو مِرے پر نکلنے لگتے ہیں
ہمارے سر کی پھٹی ٹوپیوں پہ طنز نہ کر
ہمارے تاج عجائب گھروں میں رکھے ہیں
میں چاہتا تھا غزل آسمان ہوجائے
مگر زمین سے چپکا ہے قافیہ میرا
راحت اندوری کی بیشتر شاعری سطحی اور سپاٹ ہے. البتہ انکے احتجاجات، مدو جزر کا دلفریب سماں پیش کرتے ہیں . شاعری میں گزشتہ زمانہ کی صولت اور طمراق کا تزکرہ کر کے موجودہ کرب کو ہلکا کرتے ہیں .انکی شاعری دلوں کو مسرت دیتی ہے لہزا فن کی بنیادی ضرورت پوری کرتی ہے اور عوامی شہرت بھی قبولیت کی سند فراہم کرتی ہے.
بے شک انہوں نے زندگی کے چند تجربوں کو حسین شعری قالبوں میں ڈھالا ہے جن کے حسن سے انکار نہیں کیا جاسکتا.
اشعار
بزرگ کہتے تھے اک وقت آئے گا جس دن
جہاں پہ ڈوبے گا سورج وہیں سے نکلے گا
ہمارے جسم کے داغوں پہ تبصرہ کرنے
قمیصیں لوگ ہماری پہن کے آتے ہیں
راحت نے روایتی تغزل سے انحراف کیا ہے البتہ انکے کلام اکا دکا کہیں ایسا شعر مل ہی جاتا ہے.
جھیل اچھا ہے کنول اچھا ہے جام اچھا ہے
تِری آنکھوں کے لئے کونسا نام اچھا ہے
دراصل راحت اندوری حال زمانہ کا شاعر ہے..
بعض اشعار میں تخیل کی پرواز اپنی مثال آپ ہے.
جاری
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“