الاسکا کے شہر میں اتنا بڑا ائرپورٹ کیوں ہے اور یہ ویران کیوں پڑا ہے؟
بہتر فضائی ٹیکنالوجی آ گئی ہے اور سرد جنگ ختم ہو چکی ہے۔
الاسکا کے شہر اینکرج کے بڑے اور فارغ انٹرنیشل ٹرمینل کی اپنی کہانی یورپ اور مشرقی ایشیا کے گنجان آباد علاقوں، قطبین پر نیویگیشن کے طریقوں اور عالمی سیاست سے گزرتی ہے۔
مشرقی ایشیا میں چین، جاپان اور کوریا جیسے ملک ہیں اور یورپ میں برطانیہ، فرانس اور دوسرے ممالک۔ دنیا کے ڈھائی ارب آبادی اور دنیا کی آدھی معیشت ان خطوں میں ہے۔ فضائی سفر کرنے میں ان کے درمیان صرف ایک ملک حائل ہے، روس۔ سرد جنگ کے دور میں اس کی فضائی حدود کسی کو استعمال کرنے کی اجازت نہ تھی۔
پچاس کی دہائی میں لندن سے ٹوکیو کا سفر کرنا ہو تو روم، بیروت، بحرین، کراچی، کلکتہ، رنگون، بینکاک اور منیلا سے ہو کر جانا پڑتا۔ 36 گھنٹے اور دس ہزار میل کا سفر کومٹ جیٹ طیارے میں ہوا کرتا۔ سستا سفر جو پروپیلر جہاز پر ہوتا، اس میں 88 گھنٹے لگتے۔ اس کا بہتر طریقہ قطبِ شمالی کے اوپر سے پرواز کر کے جانے کا تھا۔ اس میں بڑا چیلنج یہ تھا کہ قطبِ شمالی کے قریب اس وقت کے قطب نما زیادہ مفید نہیں تھے۔ نئی طرز کے نیویگیشن سسٹم بنے۔ ایس اے ایس پہلی ائرلائن تھی جس نے پولر روٹ پر پہلی کمرشل پرواز کی۔ پھر دوسری فضائی کمپنیوں نے بھی یہ شروع کر دیا۔ قطبِ شمالی کے راستے یورپ سے امریکہ کے مغربی حصے تک پہنچنا ممکن ہو گیا۔
آرکٹک سرکل میں 84 عرض بلد سے اوپر مقناطیسی کمپاس قابلِ اعتبار نہیں۔ زمین کے مقناطیسی فیلڈ کا ہوریزینٹل حصہ کمزور ہو چکا ہوتا ہے اور مقناطیسی طوفان کے دوران یہاں تبدیلی زیادہ ہوتی ہے۔ دوسرا مسئلہ طول بلد کا قریب ہونے سے ٹھیک پوائنٹ کا معلوم ہونے میں مشکلات ہیں۔ یہاں پر جہاز اڑانے کے لئے اپنے آلات اور پائلٹ کی ٹریننگ ہے۔ تفصیلات نیچے دئے گئے لنک سے۔
الاسکا 1959 میں امریکہ کی ریاست بنا۔ اس کے شہر اینکریج میں اس وقت صرف چالیس ہزار لوگ رہتے تھے، لیکن یہاں کا ائرپورٹ یورپ اور امریکہ کے درمیان کا اہم پوائنٹ بن گیا۔ لندن سے اینکریج کے فلائٹ ساڑھے نو گھنٹے کی تھی۔ یہاں پر طیارہ ایندھن بھروانے کے لئے رکتا اور مزید سات گھنٹے میں ٹوکیو پہنچ جاتا۔ پورا سفر اٹھارہ گھنٹے کے اندر مکمل ہو جاتا۔ یہ وقت پہلے کے مقابلے میں نصف ہو گیا۔ ایک ایک کر کے تمام بڑی ائرلائنز نے براستہ اینکرج مشرقی ایشیا اور یورپ کے درمیان پروازوں کا آغاز کر دیا۔
یہ چھوٹا سا قصبہ بہت جلد اپنی جغرافیائی لوکیشن اور سرد جنگ کی بدولت دنیا کو ملانے والا شہر بن گیا۔
سوویت یونین کا خاتمہ 1991 میں ہوا۔ روسی ائرٹریفک کنٹرول سسٹم کو جدید بنانے اور زبان کا مسئلہ حل کرنے کے لئے نیا ادارہ بنا۔ 1998 میں چار پولر روٹ کھلنے کی اجازت روس نے پہلی بار دی۔ لندن سے ٹوکیو براہِ راست سفر صرف نو گھنٹے کا رہ گیا۔ اینکرج نے ایک نیا، بڑا اور جدید ائرپورٹ 1982 میں تعمیر کیا تھا، وہ خالی رہ گیا۔ ہر ماہ سینکڑوں پروازوں کو ہینڈل کرنے والے اس فضائی اڈے میں اب ہر چند روز کے بعد ایک انٹرنیشل فلائٹ آتی ہے۔
سائبیریا کے اوپر پرواز کی اجازت دینے کا لائسنس روس کے لئے کمائی کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ ہر ائرلائن کے ساتھ الگ معاہدہ ہے لیکن اندازہ ہے کہ اوسطا فی مسافر فی ٹرپ سو ڈالر روس اس اجازت کے لیتا ہے۔ دنیا کے 133 ممالک نے اپنی فضائی حدود کے بلامعاوضہ استعمال کے عالمی معاہدے پر دستخط کئے ہیں لیکن روس کی ائرسپیس اتنی قیمتی ہے کہ وہ اس میں شریک نہیں۔ (روس اس اجازت کو عالمی مذاکرات میں کئی بار ہتھیار کے طور پر کامیابی سے استعمال کر چکا ہے)۔
پہلی تصویر اینکرج کے ٹیڈ سٹیونز ائرپورٹ کے نارتھ ٹرمینل کے اندر سے لی گئی ہے۔
دوسری تصویر لندن سے ٹوکیو کو براستہ اینکرج راستے کی