ہمارے آس پاس کی قدرتی شکلیں اور ان کی جیومیٹری ویسے کیوں ہے جیسی نظر آتی ہے؟ ہر شے کی شکل کے پیچھے فزکس کے کچھ اصول ہیں۔
ابھی بات صرف دو شکلوں کی جو قدرتی طور پر بکثرت ملتی ہیں۔ کرہ یا سفئیر اور چھ کنارے رکھنے والی ہیگساگون اور اس کے لئے پانی اور صابن کے بلبلے بناتے ہیں۔
ایک بلبلہ بنائیں، ہمیشہ سفئیر کی شکل میں بنے گا۔ اس کو ایک طرف سے ہلکا سا چھیڑیں،یہ شکل واپس سفئیر کی ہی اختیار کر لے گا۔ ایسا کیوں؟ اس بلبلے کے اندر ہوا قید ہے جو ایک گیس ہے۔ بلبلہ خود مائع ہے جس کے مالکیول ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے ہیں۔ اندر کی ہوا باہر کی طرف پریشر لگا رہی ہے اورسطحی ٹینشن نے اس مائع کو ایک سٹرکچر میں تھام رکھا ہے۔ اس کے لئے بہترین شکل وہ ہو گی جب سطح کے رقبے کا تناسب اندر کے والیوم کے مقابلے میں سب سے کم ہو اور وہ ایک ہی شکل ہے یعنی سفئیر۔ ہماری زمین گول کیوں ہے؟ سورج اور ستارے گول کیوں ہیں؟ پانی کا قطرہ گولائی میں کیوں بنتا ہے؟ کسی بھی اور گولائی کے پیچھے ریاضی کا یہی تناسب ہے۔ اس بلبلے کو اگر آزاد نہ رکھا جائے بلکہ کسی سطح کے درمیان شکل دے دی جائے تو بھی یہ مستحکم ترین صورت کا بنیادی اصول برقرار رکھے گا اور سطح کا رقبہ کم سے کم کر کے استحکام اختیار کرنے والی شکل اختیار کرے گا۔ جرمنی کے عالمی شہرت یافتہ آرکیٹکٹ فرائی آٹو نے سٹرکچرز کی مضبوطی کی ماڈلنگ انہیں بلبلوں کی شکلوں کی مدد سے کی تھی۔ ان میں میونخ اولمپک سٹیڈیم کا سٹرکچر بھی ہے۔ ان کے کام کی جھلک تیسری تصویر میں۔
اب ان بلبلوں کو آپس میں ایک ایک کر کے جوڑتے ہیں۔ چار بلبلے جوڑیں تو وہ شکل بنے گی جو ڈایاگرام میں ہے۔ ان کے آپس میں ملاپ کا زاویہ 120 ڈگری ہے۔ یہ وہی زاویہ ہے جو ہیگساگون کا۔ جب بھی بلبلے جوڑیں گے، یہی نتیجہ نکلے گا۔ اس کی وجہ یہ کہ ہیگساگون وہ شکل ہے جس میں سب سے کم پیرامیٹر، سب سے زیادہ ایریا کو قید کر لیتا ہے اور پورے علاقے کو ڈھک بھی دیتا ہے۔ اس کا ریاضیاتی ثبوت تھامس ہیلز نے دیا تھا۔ بلبلے بڑھاتے جائیں، ہیگساگون بنتا جائے گا۔
مکینیکل لحاظ سے دیکھیں تو 120 ڈگری کے زاویے پر جڑے تین سائیڈز سب سے مضبوط مکینیکل سٹرکچر دیتی ہیں جس میں ہر طرف سے لگنے والے قوت توازن میں ہے۔
نمک کے کالم، مالیکیول کے سٹرکچر، شہد کی مکھی کا چھتہ، لاوا کی چٹانیں، کیڑوں کی آنکھیں سب اسی شکل کی اسی وجہ سے ہیں۔ کیڑوں کی آنکھوں میں سب سے کم خلیاتی دیوار کے میٹیرئیل کا استعمال کرتے ہوئے سب سے زیادہ روشنی پکڑنے کا طریقہ بھی یہ چھ کونوں والی شکل ہے اور ان کیڑوں کی آنکھوں میں ہر خانے کے نیچے بالکل اسی طرح کی شکل کے چار کون ہیں جس طرح چار بلبلوں کی تصویر ہے۔ چاروں 120 ڈگری کا زاویہ بنائے ہوئے۔
فطرت کی بنتیں شکلوں کے پیچھے ریاضی ہے اور اس ریاضی اور شکلوں سے بنتے پیٹرنز کو دیکھ کراس پر ہونے والے عوامل کا پتہ لگ جاتا ہے۔
چوتھی تصویر لاوا کی چٹانوں کی۔
پانچویں تصویر شہد کی مکھی کے چھتے کی۔
چھٹی تصویر مکھی کی آنکھوں کی۔
یہ تصاویر قدرتی طور پر ملنے والی ہیگزاگون کی مثالیں ہیں جن کی فزکس وہی ہے جو ان بلبلوں کی۔
ان بلبلوں کی مدد سے سائنس کے کئی اور بنیادی اصول جانے جا سکتے ہیں۔ ان کے جواب خود ڈھونڈنے کی کوشش کیجئے۔
اس کی سطح پر دھنک کے رنگ کیوں نظر آتے ہیں؟
بلبلہ پھٹ کیوں جاتا ہے؟
ایک بار اکٹھے ہونے والے بلبلے جدا کیوں نہیں ہوتے؟
سب بلبلے اکٹھے کیوں نہیں پھٹتے؟
اس طرح کے بلبلے ہر مائع سے کیوں نہیں بنتے؟
نوٹ: فطرت کی جیومیٹری کو سمجھنے کے لئے سب سے بہترین کام مینڈل بروٹ کا ہے لیکن مینڈل بروٹ کی جیومیٹری کا اس پوسٹ میں ذکر نہیں، اس کے تعارف کے لئے یہ پوسٹ
https://www.facebook.com/groups/ScienceKiDuniya/permalink/1011632602338609/
جرمن آرکیٹکٹ کے بارے میں
https://en.wikipedia.org/wiki/Frei_Otto
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔