ہماری مکمل کائنات سحر کا ایسا سمندر ہے جہاں حیرتوں کے سونامی ہر وقت اِس کے ساحل سے ٹکراتے رہتے ہیں اور ہم اس کائناتی سمندر میں ایک قطرے سے بھی کم حیثیت جیسی زمین پر بیٹھ کر، کائناتی سمندر پر جاری تماشوں کو منہ میں انگلی دبائے دیکھتے رہتے ہیں۔ آج سے کچھ سو سال پہلے تک انسان جب رات کو آسمان کی جانب نگاہ اُٹھاتا تھا تو ایک وسیع آسمانی چادر کو ٹکٹکی باندھ کر حیرت سے تکتا رہتا تھا ، اس کی سوچ یہیں تک محدود تھی کہ ساری حیرت ، ساری پرسراریت بس اسی آسمانی چادر میں قید ہے مگر پھر انسان کو احساس ہوا کہ ہم اور دیگر جاندار و بے جان اشیاء بھی تو کسی ذرے سے ہی وجود میں آئے ہونگے۔ اس کے بعد کیا تھا انسان پر انکشافات کے پہاڑ ٹوٹ پڑے اور یہ اس قدر حیرت انگیز تھے کہ انسان ان کو آج تک سُلجھا نہیں پا رہا۔ سائنس میں اگر کائنات کا میدان علم فلکیات اور کلاسیکل فزکس نے سنبھالا ہوا ہے تو دوسری جانب micro level پر تحقیقات کے میدان میں کوانٹم فزکس سمیت دیگر علوم نے جھنڈے گاڑ رکھے ہیں ۔ کوانٹم فزکس اُن علوم میں سے ایک ہے جو آپ کو ستاروں ، سیاروں اور بلیک ہول کی دُنیا سے کھینچ کر الیکٹران، پروٹان اور کوارکس کی دنیا میں قید کردیتی ہے۔ اس علم میں جہاں سٹرنگ تھیوری جیسی جادو نگریاں ہیں، وہیں ان میں اینٹینگلمنٹ (entanglement)اور سپر پوزیشن جیسے کرشمات بھی موجود ہیں۔ آج سے کچھ صدیوں پہلے تک انسانوں میں یہ سوچ قائم تھی کہ ایک وقت میں ایک چیز ایک جگہ ہی ہوسکتی ہے مگر بعدمیں سائنسدانوں نے اس ضمن میں حیرت انگیز دعویٰ کیا کہ نہیں ایک چیز ایک وقت میں 2 یا اس سے زیادہ جگہوں پر بھی ہوسکتی ہے پر شرط یہ ہے کہ اس کو کوئی دیکھنے والا نہ ہو۔ بظاہر یہ ایک مضحکہ خیز دعویٰ تھا لیکن20ویں صدی میں اس نظریے کو پرکھنے کے لئے ایک تجربہ کیا گیا جس کو آج بھی double slit experiment کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ۔ اس تجربے کے دوران سائنسدانوں نے "ایک "الیکٹرون کو چھوڑا جو" 2" سلِٹس (راستوں) میں سے "بیک وقت "گزر کر اپنا نشان چھوڑ گیا! یقیناً یہ ایک ایسا تجربہ تھا جس کانتیجہ غیرمتوقع طور پر بہت حیران کن تھا۔ یہ نظریہ کوانٹم سطح پر ثابت ہوجانے کے بعد اسے کوانٹم سپر پوزیشن کے نام سے جانا جانے لگا۔ کوانٹم سپرپوزیشن وہ حالت ہوتی ہے جب کوئی ایک ایٹم، پروٹان یا الیکٹران بیک وقت ایک سے زیادہ جگہوں پر موجود ہوں، لیکن کسی مشاہدے میں آتے ہی ان کی سپر پوزیشن کولیپس (ختم) ہوجائے گی اور یہ ایک سے زیادہ جگہوں پر نظر آنا بند ہوجائیں گے۔ اس پرسرار حالت کوسمجھنے کےلئے کوانٹم لیول پرتجربات جاری ہیں۔ حال ہی میں ایک ہیلئیم ایٹم کی سپرپوزیشن کو سائنسدانوں نے بذریعہ کمپیوٹر ریکارڈ کیا ہے ،یہ ایٹم ایک سیکنڈ کے کھربویں حصے کے دوران سپر پوزیشن پر آیا ۔ کوانٹم سپرپوزیشن کی مثال آپ یوں بھی لے سکتے ہیں کہ ایک الیکٹران کے سامنے دس راستے موجود ہونگے تو یہ "ایک" الیکٹران بیک وقت دس کے دس راستوں پر نکل پڑے گا اور اپنے نشانات چھوڑے گا، اس کو ڈھونڈنے کی خاطر آپ کو ویوفنکشن نامی ریاضی کے فارمولے کا سہارا لینا پڑے گا جو آپ کو ایک اندازہ دے گا کہ فلاں جگہوں پر یہ موجود ہوسکتا ہے ،لیکن جیسے ہی یہ الیکٹران آپ کی نگاہ میں آئے گا تو اس کی سپر پوزیشن کولیپس ہوجائے گی اور یہ اب ایک الیکٹران رہ جائے گا۔ اسی تناظر میں سائنسدانوں نے جلد ہی وائرس پر کوانٹم سپرپوزیشن کا تجربہ کرنے کا اعلان کیا ہے ۔سپرپوزیشن کے ناقدین اس سلسلے میں یہ کہتے دِکھائی دیتے ہیں کہ الیکٹران اور دیگر چھوٹے ذرات کی یہ حرکت دراصل یہ ثابت کرتی ہے کہ کائنات میں ایک اور جہت بھی موجود ہے جس کو ہم تلاش نہیں کرپائے ۔ اس ضمن علمی حلقوں میں یہ سوال بھی بلند کیا جاتا ہے کہ پوری کائنات اور اس میں موجود تمام اشیاء ایٹمز سے مل کر بنی ہیں اگر الیکٹران اور ایٹمز سپر پوزیشن پر رہتے ہیں تو کیا پوری کائنات اور اس میں موجود تمام اشیاء بھی سپر پوزیشن پر رہتی ہیں اور بیک وقت کئی جگہوں پر موجود ہوتی ہیں؟ کیا ہمیں نظر آنے والی تمام اشیاء ہمارے مشاہدے میں ہیں اسی خاطر ان سب کی سپرپوزیشن ہمارے نزدیک کولیپس ہوگئی ہے؟ اس متعلق فی الحال بہت تحقیق درکار ہے، اگر سپرپوزیشن بڑی اشیاء میں ثابت ہوگئی تو یہ تہلکہ خیر انکشاف ہوگا جس کا مطلب ہوگا کہ بیک وقت کئی کائناتیں موجود ہوسکتی ہیں بالکل ایسے ہی آپ اور میں بیک وقت اِس کائنات میں بھی موجود ہونگےاور کسی دوسری کائنات میں بھی موجود ہونگے کیونکہ سپرپوزیشن کا اصول کوانٹم سطح پر تو اسی طرح کا دعویٰ ثابت کرتا دِکھائی دیتا ہے ۔اسی خاطر تو نیل بوہر کو کہنا پڑا "اگر کوانٹم فزکس پڑھ کر آپ کو (حیرانگی سے)دھچکا نہیں پہنچا تو دراصل آپ اسے سمجھ ہی نہیں پائے!"۔ کوانٹم فزکس کو پڑھنے سے احساس ہوتا ہے کہ صرف ستارے ، کہکشائیں اور بلیک ہولز ہی نہیں ہمارے اندر آباد دنیا بھی کسی پرسرار کائنات سے کم نہیں۔ (جاری ہے)