کوانٹم اینٹینگلمینٹ یا کوانٹم الجھاؤ ایسا موضوع ہے جو کئی بار سمجھنے میں مشکل رہتا ہے اور اس سےمتعلق غلط فہمیاں بعض اوقات سائنسی فورمز پر بھی ملتی ہیں۔ اس اصطلاح کو چند آسان سوالات سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
۱۔ کوانٹم الجھاؤ کیا ہے؟
ایک دوسرے سے تعامل کرنے والے ذرات کا ایسے مل جانا کہ ایک کی خصوصیات دیکھ کر دوسرے کی خصوصیات بغیر مشاہدے کے معلوم کی جا سکیں خواہ وہ کتنے ہی فاصلے پر کیوں نہ ہوں۔
۲۔ ایسا کیسے ممکن ہے۔ کیا اس کو کلاسیکل فزکس کی مثال سے سمجھا جا سکتا ہے؟
اگر ہمارے پاس ایک گیند ہے جو حرکت میں نہیں یعنی اس کا مومینٹم صفر ہے۔ فرض کیجئے یہ دو گیندوں میں ٹوٹ جائے اور گیندیں مخالف سمت میں حرکت کرنے لگیں۔ ایک گیند زید کے پاس پہنچتی ہے اور اسی وقت دوسری گیند بکر کے پاس۔ زید اگر اپنی گیند کا مومینٹم معلوم کر لیتا ہے تو بکر کی گیند کی حالت جانے بغیر اس کا مومینٹم بھی بالکل درست معلوم کر لے گا۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ دونوں گیندیں الجھاؤ کی کیفیت میں ہیں۔ اس سے بھی آسان مثال ایسی دیکھ لیں کہ ہم جوتوں کے ایک جوڑے کو الگ ڈبوں میں بند کر کے دونوں پیکٹ الگ مقامات پر بھیج دیتے ہیں۔ جتنا مرضی دور بھیج دیا جائے ، آپ ایک ڈبہ کھول کر یہ دیکھ لیں کہ جوتا دائیں پاوں کا ہے یا بائیں کا تو آپ کو فورا علم ہو جائے گا کہ دوسرے ڈبے میں کیا ہے۔ یہ ڈبے جتنے مرضی دور جا کر کھولے جائیں، الجھاؤ برقرار رہے گا۔
۳۔ اگر یہ اتنا ہی آسان ہے تو اس کے بارے میں اتنے مغالطے کیوں ہیں؟
اس کی وجہ یہ ہے کہ فزکس کو ٹکڑوں میں سمجھنا مشکل ہوتا ہے۔ کوانٹم سپر پوزیشن کو جانے بغیر اگر کوانٹم الجھاؤ کو پڑھیں گے تو یہ بہت پرسرار نظر آئے گا۔
۴۔ کوانٹم الجھاؤ کو کوانٹم فزکس میں کیسے بیان کیا جا سکتا ہے؟
گیند والی مثال کوانٹم فزکس میں دیکتھے ہیں۔ ایک چیز جس کی اپنی کوئی سپن نہیں، دو ذروں میں تقسیم ہو جاتی ہے۔ اب ان ذرات کی سپن کی دو ممکنہ حالتیں ہو سکتی ہیں۔ اوپر یا نیچے۔ اب یہاں پر سپرپوزیشن کو سمجھنا بہت اہم ہے۔ کوانٹم مکینکس کے مطابق اب اس کی سپن کی جب تک پیمائش نہ کی جائے، دونوں حالتیں بیک وقت موجود ہوں گی۔ پچھلی مثال کی طرح یہ ذرات بھی زید اور بکر کے پاس پہنچے۔ زید نے پیمائش کی۔ پیمائش کرنے پر ہی ذرہ ایک سپن کی حالت میں آیا اور اس کے ساتھ ہی زید کو بکر تک پہنچنے والے ذرے کی حالت کا بھی علم ہو جائے گا۔ اس حد تک کلاسیکل اور کوانٹم فزکس کی مثالوں میں کوئی فرق نہیں۔ آپ ایک ذرے کو پیمائش سے دوسری کی سپن کو جان لیتے ہیں۔
۵۔ کلاسیکل اور کوانٹم فزکس کے الجھاؤ میں فرق کہاں پر ہے؟
کلاسیکل فزکس میں دونوں گیندوں کا مومینٹم طے شدہ ہے اور اس کو کسی بھی مقام پر معلوم کیا جا سکتا ہے۔ کوانٹم فزکس میں سپن کی حالت صرف پیمائش کرنے پر طے ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ کوئی فرق نہیں۔ اگر آپ سپرپوزیشن سمجھ جائیں تو الجھاؤ سمجھنا بہت آسان ہو گا۔ اس میں ایک ذرے نے اپنی سپن کے بارے میں معلومات دوسرے کو نہیں بھیجی بلکہ یہ ہونے والے تعامل کا نتیجہ تھا۔ اضافہ یہ ہوا کہ ایک کی پیمائش نے دوسرے کی حالت کو بھی طے کر دیا۔
۶۔ ذرات کے درمیان الجھاؤ کیسے بنتا ہے؟
جب بھی ذرات ایک دوسرے سے کسی بھی قسم کا تعامل کریں گے، ایک دوسرے سے الجھ جائیں گے۔ کسی ایسے ذرے کا ہونا نایاب ہو گا جو کسی سے نہ الجھا ہو۔
۷۔ کیا اس اثر سے ہم ٹیلی پورٹ، دوسرے کے خیالات جاننا، ٹیلی پیتھی وغیرہ کر سکتے ہیں؟
بالکل نہیں۔ کئی سوڈو سائنس کے خیالات اس اصطلاح کو اس لئے استعمال کرتے ہیں کیونکہ اس کے بارے میں سمجھ کم ہے۔ اس سے کسی بھی دوسری جگہ کسی قسم کی معلومات نہیں بھیجی جا سکتی۔
۸۔ اس عمل میں سائنسدانوں کی اتنی دلچسپی کیوں ہے؟
الجھاؤ کا عمل ثابت کرتا ہے کہ کوانٹم سطح پر بھی غیریقینی نہیں اور اسے سمجھ کر شروڈنگر کی بلی کی گردن میں گھنٹی ڈالی جا سکتی ہے۔
۹۔ کیا اس سے کوئی عملی فوائد بھی حاصل کئے جا سکتے ہیں۔
نہ توڑے جا سکنےوالے سیکورٹی کوڈ، بہت ہی زیادہ پریسایز گھڑیاں، بہتر خردبین، کوانٹم کمپیوٹر ان چند چیزوں میں سے ہیں جوکوانٹم سطح پر غیریقینی نہ ہونے کہ وجہ سے بنانا ممکن ہو گا۔
۱۰۔ اس کے بارے میں جاننے کے لئے اچھے سورس کیا ہیں۔
اس قسم کے موضوع کے لئے وکی پیڈیا جیسی جگہ بہت اچھا ذریعہ نہیں۔ اس کے علاوہ کوانٹم فزکس کے بنیادی اصول جانے بغیر اس کو سمجھنے میں دقت ہو گی۔ اگر اس موضوع میں دلچسپی رکھتے ہیں اور اس پر پڑھنا چاہتے ہیں تو مندرجہ ذیل معلومات اچھی رہے گی۔