قومی ترانہ فارسی میں ؟
قومی ترانے میں یہ الفاظ آتے ہیں:
ذوالجلال ، سایہ ، خدا ، استقبال ، جان ، حال ، شان ، ماضی ، ترجمان ، کمال ، ترقی ، رہبر ، ہلال ، ستارہ ، پرچم ، مراد ، منزل ، شاد ، تابندہ ، پائندہ ، سلطنت ، ملک ، قوم ، عوام ، اخوت ، نظام ، سرزمین ، پاک ، قوت ، یقین ، مرکز ، ارض ، عالی شان ، نشان ، تو ، کا ، حسین ، کشور اور قومی نعرے ’’زندہ باد ‘‘ والا باد ۔۔۔
دیکھئیے ان میں سے کون سا لفظ اردو ڈکشنری ( لغات) میں نہیں ہے ؟
حقیقت یہ ہے کہ یہ سب ، اب اردو کے الفاظ ہیں ، بلکہ ان میں سے ہر لفظ کے نام والا کوئی اردو اخبار رسالہ بھی نکلتا ہے۔
ترانے میں گرامر صرف "باد" کی حد تک ہے… اور یہ ہم قومی نعرے مسلم لیگ زندہ باد، پاکستان زندہ باد میں قیام پاکستان سے برسوں پہلے سے سمجھتے اور قبول کئے ہوئے ہیں.
یہ درست ہے کہ’’کا‘ کی جگہ ’’را‘‘ کردیں تو ایرانی اسے فارسی نظم مان لیں گے۔ لیکن یہ حفیظ کا کمالِ فن کیوں نہ سمجھا جائے کہ انہوں نے دونوں زبانوں کا مشترک ذخیرۂ الفاظ( vocabulary ) استعمال کر کے یہ ترانہ لکھہ دیا۔ آخر فارسی (شاید صدیوں ) اس خطے میں رائج رہی ہے۔
اقبال اور فیض کے اردو کلام میں سے فارسی کے الفاظ نکال دیں تو کتنے فیصد الفاظ باقی بچیں گے؟
موسیقی کا علم رکھنے والے دوستوں کے لئے قومی ترانے کی 1949 میں منظور ہونے والی دھن، طرزکی notation پیش ہے ( ٹکٹ پر)۔
اسی پر ترانہ لکھنا تھا جو ہر شاعر کے بس کی بات نہیں تھی۔
بیگم خورشید حفیظ کا کہنا ہے کہ حفیظ جالندھری تین ماہ سب کچھہ چھوڑ چھاڑ کر کمرے میں بند رہے، کاغذ لکھہ لکھہ کر پھاڑتے رہے۔ بالآخر پاکستان کا قومی ترانہ وجود میں آیا۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔