سامنے جو تصاویر دکھائی دے رہی ہیں یہ وہ جگہ ہے جہاں حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم پہ عذاب نازل ہوا تھا اور یہیں پہ ہی قوم مدین ہلاک ہو گئی تھی اب اس جگہ کو چاروں طرف سے لوہے کی گرل لگا کر بند کر دیا گیا ہے اور اس کے اندر داخل ہونا ممنوع قرار دے دیا گیا ہے.
میں نے جب یہاں قریب کے مقامی لوگوں سے دریافت کیا کہ اس کے اندر جانا کیوں ممنوع ہے تب بس اتنا ہی انہی کی زبانی پتا چلا کہ اس جگہ کے اندر سونا یعنی گولڈ ہے اب اصل حقیقت اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے کہ اس کے اندر سونے والی بات کی حقیقت کیا ہے. .؟ یہ ٹوٹل جو ایریا ہے کم از کم تین سے چار مربع کلومیٹر کا ہے جس کے گرد باڑ لگی ہوئی ہے.
قوم مدین پہ جب عذاب آیا تھا تب اللہ تعالیٰ نے ہوا کو روک لیا تها اور انتہائی سخت گرمی اور حبس ہو گئی تھی اس کے بعد ایک گہرے بادل کا ٹکڑا اس مقام پہ بستی کے باہر آ کر رک گیا تھا جس کے سائے تلے سب بستی والے کافر لوگ یہ سوچ کر آ بیٹھے تھے کہ اب یہ بادل ان پر برسے گا مگر یہ تو وہی عذاب تها جس کا وہ حضرت شعیب علیہ السلام سے مطالبہ کرتے تهے کہ آپ اگر سچے نبی ہیں تو ہم پہ آسمان سے کوئی عذاب نازل کر دیں جب تمام کفار اس بادل کے نیچے آ کر بیٹھ گئے تب اللہ تعالیٰ کے حکم سے ذمین کے اسی ٹکڑے میں ہلچل پیدا ہو گئی اور وہ گهٹنوں کے بل گر گئے بعض روایات ہیں کہ ذمین میں دهنس گئے اس کے بعد حضرت جبرائیل علیہ السلام نے آ کر ایسی زوردار چنگھاڑ نکالی کہ سب کے سب اسی مقام پر ہلاک ہوگئے
جبکہ حضرت شعیب علیہ السلام اور ان کے پیروکاروں کو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے بچا لیا اس کا زکر قرآن مجید میں موجود ہے جو اس سے قبل پوسٹ میں تفصیلاً بیان کر چکا ہوں اب اس جگہ پہ سونا موجود ہونے کے متعلق میرا اپنا زاتی خیال یہ ہے کہ جب وہ قوم اس مقام پہ اس بادل کے نیچے آنے کے لیے اپنی بستی سے باہر آئی ہو گی تب ہو سکتا ہے کہ اپنے ساتھ سونے کے جو بت یا مورتیاں سی انہوں نے بنا رکهی ہوں وہ بھی ساتھ لے کر یہاں آئے ہوں گے جن میں سے کچھ کے دریافت ہونے پہ اس جگہ کو باڑہ لگا کر ممنوع قرار دے دیا گیا ہے.
یہ جگہ شعیب علیہ السلام کی بستی سے باہر کوئی ایک کلومیٹر کے فاصلے پہ موجود ہے اور ذمین واضح طور پہ دیکهی جا سکتی ہے کہ جیسے بلکل الٹ پلٹ کی گئی ہے. ..
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیجسے لی گئی ہے۔
“