قومی اسمبلی کی ایک تقریر کی کہانی
ایک تھے وزیر اعظم جن کا نام نواز شریف تھا ،وہ کچھ عرصہ پہلے عدالت کی طرف سے نااہل قرار دیئے گئے اور پھر سابق وزیراعظم بن گئے ۔سابق وزیر اعظم محترم نواز شریف کے داماد اور مریم بی بی کے شوہر نامدار نے دو دن پہلے قومی اسمبلی میں روح پرور تقریر فرمائی ،قومی اسمبلی میں کی جانے والی اس عظیم الشان تقریر میں وہ ایک اقلیت پر خوب گرجے برسے اور انہیں پاکستان کے غدار قراردیا ۔کیپٹن صفدر بھائی قومی اسمبلی میں پوائنٹ آف آرڈر پر کھڑے ہوئے ،اور کمال علم و فکر کا مظاہرہ کر ڈالا ۔تقریر میں انہوں نے انہوں نے کسی کو بھی نہ چھوڑا ،سب کو رگیدا اور ایسا رگیدا کے خدا کی پناہ۔سب سے پہلے انہوں نے فرمایا قائداعظم یونیورسٹی میں فزکس ڈیپارٹمنٹ کا نام جس بندے کے نام پر ہے ،انہیں اس پر اعتراض ہے ،کہا انہیں قائداعظم یونیورسٹی کے ڈاکٹر سلام انسٹی ٹیوٹ کے نام پر اعتراض ہے ،ڈاکٹر سلام کے نام سے جو شعبہ منصوب کیا گیا وہ شخص متنازعہ کا فر ہے ،انیس سو تھتر کا آئین اسے کافر قرار دے چکا ہے ،ہم اس پاکستان میں ڈاکٹر سلام کے نام کے ساتھ کسی ایسے شعبے کو برداشت نہیں کریں گے ،اس لئے یہ نام تبدیل کیا جائے ،نام تبدیل نہ کیا گیا تو وہ ہر روز احتجاج کریں گے ۔ساتھ انہوں نے یہ بھی فرمایا کہ اس خاص اقلیت کے لوگوں کی افواج پاکستان میں بھرتی پر بھی پابندی لگائی جائے ،افواج پاکستان میں قادیانیوں یا احمدیوں کی بھرتی کسی صورت قبول نہیں کی جائے گی۔فرمانے لگے جب پاکستان انیس سو اکھتر کی جنگ بھارت کے ساتھ لڑ رہا تھا تو اس وقت کچھ قادیانی جنرل تھے ،ٹن کو رکمانڈر جنرل عبدالعلی ،اس کا بھئی ،ائیر فورس کا چیف چوہدری ظفراللہ ،طارق اللہ سب قادیانی تھے ،ایسے جرنیلوں کے ہوتے ہوئے کیسے ہم جیت سکتے تھے ۔کیپٹن صفدر بھی بڑے معصوم انسان ہیں ،انہیں یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ یونیورسٹی کے فزکس ڈیپارٹمنٹ کا نام کس نے رکھا تھا ،اگر انہیں معلوم نہیں تو بھیا ہم آپ کو بتا دیتے ہیں ،ڈاکٹر سلام انسٹی ٹیوٹ کا نام نواز شریف نے دسمبر دو ہزار سولہ میں رکھا تھا ،بھیا ڈاکٹر سلام کو نوبل پرائز فزکس پر ملا تھا ،کسی مذہبی تبلیغ کی وجہ سے انہیں نوبل پرائز نہیں دیا گیا تھا ۔فزکس ایک سیکولر مضمون ہے،دنیا بھر میں ننانوے فیصد سائنسدان جو اس شعبے سے منسلک ہیں ،وہ سب غیر مسلم یا کفار ہیں ۔آپ کے سسر صاحب نے اس نام کی منظوری دی ،اس کے ساتھ پانچ پی ایچ ڈی اسکالر شپ کی بھی منظوری دی گئی ،اس وقت سب نے آپ کے سسر کی تعریفیں کی تھی ،سب نے یک زبان ہو کر کہا تھا نوازشریف نے کمال کردیا ۔سب سے پہلے زمہ داری تو یہ تھی کہ آپ اپنے سسر کو بے رحمانہ تنقید کا نشانہ بناتے ،ان کے اخلاقی رویئے پر اعتراض کرتے ،ان کے بارے میں آپ خاموش رہے ۔چودہ سو سال پہلے غزوہ بدر ہوئی تھی ،جس میں کفار مکہ اور مشرقین کو شکست فاش ہوئی ،بڑی تعداد میں کفار مکہ قیدی بنا لئے گئے ۔ان کفار قیدیوں کو کہا گیا کہ فی قیدی بطور جزیہ دس دس مسلمان بچوں کو پڑھانا لکھانا سکھا دیں ،ایسی صورت میں انہیں آزاد کردیا جائے گا ،ان کفار نے مسلمان بچوں کو پڑھایا لکھایا اور پھر وعدے کے مطابق ان کو رہائی مل گئی ۔اب تصور کریں کفار اور مشرقین مسلمان بچوں کی پہلی نسل کو پڑھا لکھا رہے ہیں،،وہ کفار تھے ،اسلام کی الف ب سے بھی واقف نہ تھے ،تو جو کچھ انہوں نے پڑھایا تھا وہ بنیادی دنیاوی تعلیم تھی ۔ٹھیک ہے ڈاکٹر سلام قادیانی تھے ،لیکن نوبل پرائز انہیں قادیانی ہونے کی وجہ سے نہیں ملا تھا ،ان کی وجہ شہرت ماہر طبعیات کے طور پر تھی ،انہوں نے فزکس کے شعبے میں ایک نیا نظریہ دیا ،جس پر انہیں پرائز ملا ۔اسی ڈاکٹر سلام نے اپنا ایک انسٹی ٹیوٹ اٹلی میں بھی بنایا تھا ،جس میں ایک مخصوص کوٹہ پاکستان کے طلبہ کے لئے بھی رکھا تھا ،تاکہ پاکستانی بچے آئیں اور فزکس کی تعلیم حاصل کریں ۔نتھیا گلی میں بھی ایک کالج ہے ،اس کا نام ثمر کالج ہے ،وہ اس کے بھی منتظم تھے ،اسے چلاتے تھے ۔پاکستان میں ماہرین طبعیات کی موجودہ نسل میں بیشتر ڈاکٹر سلام کے شاگرد ہیں ،کیپٹن صفدر کو چاہیئے کہ ان کی بھی چھان بین کرائیں ،کہیں وہ بھی پاکستان کے خلاف سازش کا حصہ تو نہیں ہیں ۔کہیں ان کے عقائد تو خراب نہیں ہو گئے ۔بھائی ڈاکٹر سلام اس دنیا میں نہیں رہے ،وہ کسی کو قائداعظم یونیورسٹی میں تعلیم نہیں دے رہے ،صرف ایک شعبہ ہے جو ان کے نام سے اس لئے منصوب کیا گیا ہے کہ اس شعبے میں انہوں نے شاندار عالمی کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا ۔اگر نام تبدیل کرانا ہے تو آپ کی حکومت ہے نام تبدیل کردیں ،کس نے آپ کو روک رکھا ہے ۔بھیا ڈاکٹر سلام کو دنیا پاکستانی ھوالے سے جانتی ہے ،اس لئے نہیں جانتی کہ ان مذہب یا عقیدہ کیا تھا ؟ٹھیک ہیں وہ اقلیت سے تھے ،لیکن پاکستانی بھی تو تھے ،مسلمان نہیں تھے پاکستانی تو تھے ،کم از کم کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ ان سے ان کی پاکستانیت چھینیں ۔کیپٹن صاحب خود بھی افواج پاکستان میں خدمات سرانجام دیتے رہے ہیں ،وہ فوج کے کلچر سے واقف ہیں ،فوج میں تو تمام پاکستانی شہری جاسکتے ہیں ،عیسائی ،سکھ ،ہندو اور احمدی وغیرہ سب فوج میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں ،ان میں سے بہت سے غیر مسلم فوجی وزیرستان اور کشمیر میں مارے بھی گئے ہیں ۔یہ جانیں انہوں نے بطور پاکستانی پاکستان پر نچھاور کی ۔کیپٹن صفدر صاحب نے جنرل اختر ملک ،جنرل عبدالعلی کی مثال دی کے یہ سب قادیانی تھے ،جنرل اختر حسین ملک انیس سو پیسٹھ میں جی او سی ٹوئلوتھ ڈویژن تھے،آپریشن گرینڈ سلیم ان کا نظریہ تھا ،انہیں انیس سو پیسٹھ کی جنگ کا ہیرو قرار دیا جاتا ہے ۔چھم جوڑیا ں میں انہوں نے بھارتی فوج کو شکست دی تھی ،اس لئے انہیں چھم جوڑیا ں کا ہیرو بھی قرار دیا جاتا ہے ۔اخترحسین ملک کو ایوب خان نے تمغہ حلال جرات سے نوازا تھا ۔انیس سو پیسٹھ میں فوج میں عیسائی پائلٹ بھی تھے جنہوں نے پاکستان کے لئے جان کی بازی لگائی ،ان سب نے پاکستان کے لئے جنگ لڑی ۔ائیر فورس کے چیف کے بارے میں بھی کیپٹن صفدر نے کہا کہ ان کا نام چوہدری ظفراللہ تھا ،ان کا نام چوہدی ظفراللہ نہیں ،ائیر مارشل ظفر چوہدری تھا ۔وہ بھٹو صاحب جنہوں نے قادیانیوں کو انیس سو تھتر کے آئین میں کافر قرار دیا تھا ،اسی بھٹو صاحب نے طفر چوہدری کو پاک فضائیہ کا ائیر مارشل بنایا تھا ۔چوہدری ظفراللہ ایک اور انسان ہیں ۔پاکستان ایک اسلامی ملک ہے ،اسلام کے نام پر بنا ،یہ بلکل درست بات ہے ،لیکن پاکستان کے خالق جناح صاحب نے اسی ظفراللہ خان کو پہلی کابینہ میں پاکستان کا وزیر خارجہ بنایا تھا ۔ٹھیک ہے کہ جناح اپنے رویئے کے حوالے سے لبرل تھے ،اس کے بعد لیاقت علی خان آئے جو اپنے رویئے میں مذہبی تھے ،انہوں نے انیس سو انچاس میں قرارداد مقاصد پیش کی ،قرار داد مقاصد کے ہوتے ہوئے اور بعد میں انیس سو چوون تک ظفراللہ خان قادیانی پاکستان کے وزیر خارجہ رہے ۔یہ وہی صاحب ہیں جنہیں عالمی عدالت انصاف میں پاکستان کی جانب سے جج بھی نامزد کیا گیا تھا ۔یہ وہ واحد پاکستانی ہیں جنہوں نے انٹر نیشنل کورٹ آف جسٹس کی صدارت بھی کی ۔اسی طرح انیس سو اکھتر میں کشمیر کے محاز پر میجر جنرل افتخار جنجوعہ رن آف کچھ کے مقام پر جہاز کریش کی وجہ سے جان سے گئے تھے ۔اسی جنرل نے انیس پیسٹھ کی جنگ میں کئی بھارتی علاقوں کا کنٹرول لے لیا تھا ۔بطور مسلمان ہماری نفرتیں اپنی جگہ لیکن تاریخ میں جو کچھ ہے اسے مسخ نہیں کرنا چاہیئے ۔اصل میں کیپٹن صفدر دو اداروں کو ٹارگٹ کررہے ہیں ایک ہے فوج اور دوسری عدلیہ ۔وہ کہتے ہیں فوج میں اور عدلیہ کے نظام میں تبدیلیاں کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کوئی سازشی اقلیت والے نہ آجائیں ۔کیپٹن صفدر کے مطابق12اکتوبر کا مارشل لاٗ بنیادی طور پر قادیانی انقلاب تھا ۔،اصل میں وہ قومی اسمبلی میں کہنا یہ چاہا رہے تھے کہ کچھ جرنیل قادیانی ہو سکتے ہیں ،ان کی چھان بین کی جائے ۔بھیا اگر سارے قادیانی ملک دشمن ہیں ،سازشی ہیں تو چھان بین کرائیں ،ثابت کریں وہ سازشی ہیں اور انہیں سزا دلوائیں ،لیکن سیاسی پوائنٹ اسکورنگ اب نہیں چلے گی ۔فوج عدلیہ سب کی چھان بین کریں ،معلوم کریں ،ان کے عقائد کیا ہیں ،یہ کس بنیاد پر فیصلہ کرتے ہیں ؟حقیقت میں کیپٹن صاحب کو اصل غصہ پاناما کیس کی وجہ سے ہے ،اگر پاناما نہ ہوتا تو کیپٹن صفدر یہ تقریر نہ کرتے ،محترم تو پاناما کیس کے بارے میں کہہ چکے ہیں کہ پاناما کیس نظریہ پاکستان کے خلاف سازش ہے ۔بھیا ایسی بات ہے تو ثابت کریں ؟کیپٹن صفدر کو معلوم ہے کہ کسی بھی اقلیت کو گالیاں دینے سے کچھ نہیں ہوگا ،آسان ٹارگٹ ہیں ،اس طرح بریلوی ووٹ بھی ان کے ساتھ آ ملے گا ۔یہ سب سیاسی چالیں ہیں ۔انیس سو تھتر کے آئین میں قادیانیوں یا احمدیوں کو متفقہ طور پر غیر مسلم قرار دیا جاچکا ہے ۔اب وہ اقلیت ہیں ،ان کے جان و مال کی حفاظت کی زمہ دار ریاست اور اکثریت رکھنے والے ہم مسلمان ہیں ۔سکھ ،ہندو ،عیسائی احمدی ان کے جان و مال کے زمہ دار ہم مسلمان اور ریاست ہے ،یہ بھی پاکستان کے آئین میں ہدایات دی گئیں ہیں ۔اگر کیپٹن صاحب آپ سمجھتے ہیں کہ کوئی اقلیتی گروپ سازش کررہا ہے ،غداری کررہا ہے ،تو ثابت کریں اور انہیں سزا دلوائیں ،لیکن یہ رویہ نہیں کہ کسی کو گالی دی جائے ،یہ رویہ بھی ریاست کے اندر ریاست والا ہے ۔اس ملک میں اقلیتوں کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے ،وہ سب کے سامنے ہے ،شیعہ مسلمانوں کے ساتھ جو ہورہا ہے ،ہزارہ کمیونٹی کے ساتھ جو ہورہا ہے ،ہندو اور عیسائی کے ساتھ جو ہورہا ہے ،اس پر کیپٹن صاحب کی یہ تقریر ۔یہ آگ سے کھیلنے والی بات ہے ۔جس طرح برما نے روہنگیا کے ساتھ کیا ،شہرت چھین لی اور انہیں نکال رہے ہیں ،،آپ بھی ان کو نکال دیں ،اس طرح سازشی تولے سے نجات مل جائے گی ،ساتھ ساتھ برما والوں کو بھی گالیاں بھی دینا بند کریں کہ وہ روہنگیا مسلمانوں پر ظلم کررہے ہیں ؟کیس پناما کا ہے ،گالیاں کسی اقلیتی کمیونٹی کو ،کھل کر سامنے آئیں ،اسٹیبلشمنت اور عدلیہ کو گالیاں دیں ،دو ہزار دس میں احمدیوں کی عبادت گاہوں پر لاہور میں خود کش حملے ئے گئے جس میں درجنوں احمدی ہلاک ہوئے ۔میاں نواز شریف جو کیپٹن صفدر کے داماد ہیں اس وقت بیان دیا تھا کہ قادیانی اور احمدی ملک و قوم کا سرمایہ ہیں ،ہمارے بھائی ہیں ،ان کا قتل عام نہیں ہونے دیا جائے گا ۔کیپٹن صاحب اب اپنے سسر پر بھی غداری اور ملک دشمنی کا الزام لگائیں کہ انہوں نے ایسا کیوں کہا ،کہیں ان کا عقیدہ خراب تو نہیں ہو گیا ؟کیپٹن صفدر کا غصہ سب کو سمجھ آرہا ہے ،عوام پاگل نہیں ہیں ۔وہ ایک تیر سے کئی شکار کرنا چاہتے ہیں ،ایسے بیان دیکر اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ پر دباو ڈالنا چاہتے ہیں ،بھائی سیاست کے کھیل میں کسی اقلیتی گروہ کا قتل عام کیوں کرانا چاہتے ہو؟واضح نظر آرہا ہے کہ کس کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے ،ایسا کرنے سے بریلوی ووٹرز آپ کی گود میں نہیں آئیں گے ۔اس سے لبیک پاکستان کے ووٹرز بڑھیں گے ۔بلاگرز اٹھائے گئے ،مشعال خان قتل ہوگیا ،معاشرہ پہلے ہی انتہا پسندی میں پھنسا ہوا ہے ،اوپر سے اسمبلی کے فلور پر ایسی باتیں ہورہی ہیں ،پھر کیا انجام ہوگا اس ملک کا ؟ٹھیک ہے قادیانی سازش کررہے ہیں ،ان کا نام لیں ،کٹہرے میں کھڑا کریں ،،لیکن معاشرے میں آگ تو نہ لگائیں ،اس میں سب جلیں گے ۔ہم پچانویں فیصد مسلمان ہیں ،ہمارے خلاف تین فیصد اقلیت کیسے سازش کر سکتی ہے؟ادھر بھارت میں 88 فیصد ہندو ہیں ،ان کو 15فیصد مسلمانوں سے خطرہ ہے ؟ادھر پاکستان میں ہم پچانویں فیصد مسلمان ہیں ،ہمیں تین سے پانچ فیصد اقلییت سے خطرہ ہے ؟سب جگہ ایک ہی منجن سیاست میں ہے ۔ایک ہی نسخہ مذہبی جذبات بھڑکانا اور اپنی سیاست کو چمکانا ۔کیپٹن صفدر کی روح پرور تقریر پر مسلم لیگ ن کا باضابطہ ردعمل نہیں آیا ،رانا ثنااللہ نے کہا کہ کیپٹن صفدر کی تقریر پارٹی پالیسی نہیں ہے ،سوشل میڈیا پر کیپٹن صفدر کو آڑے ہاتھوں لیا جارہا ہے ،شدید ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے ،پی ٹی آئی کے فواد چوہدری کے مطابق کیپٹن صفدر نے پاکستان کے جھنڈے کے سفید رنگ پر حملہ کردیا ہے ۔رانا ثنااللہ نے حامد میر کے شو میں یہ بھی کہا ہے کہ کیپٹن صفدر مسلم لیگ میں ہیں ،وہ پاکستان مسلم لیگ ن نہیں ہیں ۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جس نفرت اور شدت پسندی کا مظاہرہ قومی اسمبلی میں کیا گیا ہے ،ہمارے سماج میں اس طرح کی زہنیت کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے ۔احمدی غیر مسلم ہیں ،لیکن اتنے پاکستانی ہیں جتنے ہم ہیں ۔کیپٹن صفدر نے جو کہا وہ قابل افسوس ہے ،نواز شریف کو چاہیئے کہ وہ اس بات کا نوٹس لیں اور پالیسی بیان دیں ،وضاحت دیں ،ورنہ ان کا داماد خطرناک ثابت ہوگا ۔کسی کا کام دیکھیں ،خدمات دیکھیں ،اس کا عقیدہ مت دیکھیں ،فوج کی طرف سے بھی ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا ۔اس بیان کے بعد لاہور میں نو نومبر تک دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے ۔حساس مذہبی معاملات کی نشر و اشاعت پر پابندی لگا دی گئیں ہے ۔یہ نازک معاملہ ہے اس لئے مسلم لیگ ن ،نواز شریف ،مریم نواز اور شہباز شریف کو کھل کر پالیسی دینی ہو گی ۔اگر کیپٹن صفدر نے شاندار کارنامہ سرانجام دیا ہے تو بھی کھل کر کہا جائے ،ورنہ کوئی اور پالیسی لائن ہے تو اس بارے میں بھی کچھ بتا یا جائے ؟رشتہ اگر بہت نازک ہے تو مریم بی بی معاملہ بھی بہت نازک ہے ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔