قلعہ موج گڑھ کا فاصلہ بهاولپور سے چولستان کی جانب تقریباً 90 کلومیٹر کے قریب ہے یہ قلعہ وڈیرہ معروف خان کہرانی نے۱۱۵۷ھ/۱۷۴۳ء میں ایک مقام لودھرا پر قلعہ موج گڑھ کی تعمیر کرائی۔
وڈیرہ معروف خاں کہرانی۱۱۷۱ھ/۱۱۵۷ء میں مرگیا پھر اس کے لڑکوں جان محمد،عظمت خان اور حمزہ خان نے اس قلعہ کی تکمیل کرائی اس وڈیرے نے اپنی زندگی میں ہی اپنے لیئے مقبرہ بنوالیا تھا۔یہ مقبرہ بھی قلعہ موج گڑھ سے دو فرلانگ کے فاصلے پر موجود ہے اس کے بیٹے جان محمد نے اپنے باپ کی تعمیر میں کچھ ردوبدل کرکے ڈیزائن پلان تبدیل بھی کیا اور جب یہ فوت ہوگیا تو تیسرے بیٹے حمزہ خان نے قلعہ کی تعمیر کا کام جاری رکھا اور وہاں کا امیر بن گیا جب یہ مرگیا تو اس کے بیٹے معروف خان نمبر۲سردار بن گئے مگر وہ بے اولاد تھے لہذا سرداری معروف خان نمبر1کے تیسرے بیٹے نور محمد خان کے حصے میں آئی اور یہ قلعہ میں مدتوں رہتا رہا۔قلعے کے بڑے دروازے پر آہنی پلیٹ پر لکھا ہوا ہے ۔؛
ملک وڈیرہ جان محمد خان ،محمد معروف خان داؤد پوترہ کہرانی۔؛ایں دروازہ ساخت کردہ مسمی سری رام آہنگر ،درماشوال ۱۲۱۲ھ ۔ یہ قلعہ پکی اینٹو ں سے تعمیر کیاگیا تھا اس کی فصیل بہت بلند ہے ۔قلعہ کی خوبصورت مسجد اور معروف خان کا مقبرہ دیکھنے کے قابل ہے۔
قلعہ کے مشرق میں تالاب سوکھا پڑا ہے اور اس تک چولستان میں دشوار راستوں سے جانا پڑتا ہے لیکن اتنے دشوار بهی نہی ہیں کہ عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہوں بس اس کا راستہ پتا ہو تو عام آدمی اپنی بائیک پر یہاں پہنچ سکتا ہے اور اس قلعے والے راستے پر نہ ہی ریت کے ٹیلے ہیں اور نہ ہی ریت. .یہ ایک تصویر میں نے وہاں موجود ایک بلند واچ ٹاور کے اوپر چڑھ کر بنائی ہے جس میں پورا قلعہ اور ڈیزرٹ کا منظر میں نے دکھانے کی کوشش کی ہے.
“