ایک قیام پذیر stable نیوکلیس دراصل وہ نیوکلیس ہوتا ہے جس میں اتنی جوڑنے والی توانائی Binding Energy (طاقتور نیوکلیائی توانائی جو نیکلیوانز Nucleons کو جوڑے رکھتی ہے) موجود ہوتی ہے جو نیوکلیس کو مستقل جوڑے رکھتی ہے۔ قدرت میں بہت سے نیوکلیس قیام پذیر ہی ہوتے ہیں۔ بہت سارے نیوکلیس اربوں سال پہلے اس کائنات کے آغاز یا کسی سپر نووا کے دھماکے کے بعد بننے کے بعد اب تک اپنا وجود رکھتے ہیں، جو انکے قیام پذیر ہونے کا ثبوت ہے۔
تصویر میں جو گراف دیا ہوا ہے وہ دراصل نیوٹرانز بمقابلہ پروٹانز کی تعداد کا ہے۔ یہ گراف ہمیں یہ اصول بتاتا ہے کہ کونسے ایٹم قیام پذیر ہیں اور کونسے غیر قیام پذیر۔
وہ نیوکلیس جو قیام پذیر حالت کی لکیر پرہیں، وہ قیام پذیر Stable Nuclei کہلاتے ہیں۔ اس گراف کی ترقیم سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ قیام پذیر نیوکلیائی میں پروٹان اور نیوٹرانز تقریبا برابر تعداد میں ہوتے ہیں۔ یہ پیراڈک ٹیبل کے وہ عناصر ہوتے ہیں جو ایٹمی کمیت میں ہلکے مانے جاتے ہیں۔ بھاری قیام پذیر نیوکلائی میں قریبا 50٪ فیصد نیوٹرانز ، پراٹانوں سے زیادہ ہوتے ہیں۔ یعنی فرض کریں اگر کسی ایٹم میں چالیس پروٹان ہونگے تو اس میں نیوٹرانز کی تعداد ساٹھ کے لگ بھگ ہوگی۔
غیر قیام پذیر نیوکلائی:
ایک غیر قیام پذیر نیوکلائی Unstable nuclei ، دراصل نیوٹران ۔ پروٹان گراف کی ترقیم کے اوپر اور نیچے پائے جاتے ہیں۔ یہ دراصل تابکاری ٹوٹ پھوٹ اور بوسیدگی radioactive decay کی پہچان بتاتی ہے جس سے یہ نیوکلیس گزرتے ہیں۔ جو نیوکلیس اس گراف کی لائن سے اوپر پائے جاتے ہیں، ان میں نیوٹرانز کی تعداد پروٹانز سے کافی زیادہ ہوتی ہے، جسکی وجہ سے قیام پذیر نہیں ہوپاتے۔ انکو "نیوٹران افزردہ neutron rich " ایٹم کہتے ہیں۔ اور جن نیونکلائی میں پروٹانز کی تعداد، نیوٹرانز سے زیادہ ہوتی ہے، وہ بھی غیر قیام پذیر ہوتے ہیں اور انکو "پروٹانز افزردہ proton rich کہتے ہیں۔
خلاصے کے طور پر نیوٹرانز اور پروٹانز کی مساوی تعداد یہ طے کررہی ہوتی ہے کہ نیوکلیس قیام پذیر ہوگا ورنہ نہیں۔ نیوٹرانز یا پروٹان کی زیادہ تعداد ہونا اس نیوکلیس کو غیر قیام پذیر بناتا ہے اورتوازنی حالت کو بگاڑ دیتا ہے طاقتور نیوکلیر توانائی کے زریعے جوڑنے والی توانئی کے زریعے ایک نیوکلیس کو حاصل ہوتی ہے۔ ایک غیر قیام پذیر نیوکلیس اپنے آپ کو اسی توازنی حالت میں لانے کی کوشش کرتا ہے جب وہ اپنے اندر سے اضافی نیوٹرانز یا پروٹانز کو نکال پھینکتا ہے اور یہی عمل تابکار بوسیدگی یا ٹوٹ پھوٹ radio active decay کے زریعے ہوتا ہے۔ مزید دلچسپی کے لئے یہ بات بھی بتادو کہ عموما نیوٹرانز کا ہی نیوکلیس سے نکلنے کا عمل ہوتا ہے،کیونکہ وہ ایک تعدیلی ذرہ neutral particle ہوتا ہے، جس پر کسی کشش کا عمل نہیں ہوتا۔ کسی نیوکلیس سے پروٹانز کے نکلنے کا عمل نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے، کیونکہ تمام پروٹانز پر مثبت چارج ہوتا ہے، جو پروٹانوں کی اپنی کشش اور الیکٹرانز کی منفی چارج ہونے کی کشش کی بدولت انکو نیوکلیس سے فرار ہونے کو روکے رکھتی ہے۔