پاکستان میں ہر آفت کیساتھ جو شے لازمی جڑی ہے وہ ریلیف فنڈ ہے۔ہر حکومت ریلیف فنڈ قائم کرنے میں پھرتی دکھاتی ہے۔مگر آج تک پتہ نہیں چل سکا ریلیف فنڈ کے پیسے کہاں خرچ ہوئے۔پہلا ریلیف فنڈ قیام پاکستان کےبعد قائد نے قائم کیا۔جسے قائداعظم ریلیف فنڈ کا نام دیا گیا۔یہ12ستمبر1947کی بات ہے۔
1947میں مہاجرین کی بحالی کیلئےوفاقی وزارت قائم کی گئی۔پہلےوزیر راجہ غضنفر علیخان مقررہوئے۔پنجاب کےصوبائی وزیر میاں افتخارالدین تھے۔پنجاب کےمہاجرین زیادہ ہونےکی وجہ سےدفتر لاھورمیں قائم کیا گیا۔اسی دورانRefugee Rehabilitation Cooperationقائم ہوئی۔جس کامقصد مہاجرین کی آبادکاری تھا۔
ریفیوجی کمیشن کاابتدائی بجٹ3کروڑ روپےتھا۔1948کےحکومتی سروےکےمطابق مغرب پنجاب میں مہاجرین کی تعداد55لاکھ تھی۔جوکل آبادی کا28%تھی۔حکومت نےمہاجرین کی آبادکاری پر1948میں 3کروڑ60لاکھ 3کروڑ60لاکھ اور1949میں ساڑھے6کروڑ روپےخرچ کیا۔اسی دوران جائیدادکی تقسیم میں بےشمارگھپلےبھی سامنے آئے۔
مغربی پاکستان میں جائیداد کی تقسیم کیلئے کلیم کا طریقہ اختیارکیا گیا۔جبکہ مشرقی پاکستان میں جائیداد کی تقسیم منصفانہ بنیادپر مہاجرین میں تقسیم کرنےکا فیصلہ ہوا۔12مارچ1948کومشرقی پاکستان نےبل تیارکیا۔جسے1950میں اسمبلی نےمنظورکیا۔یوں مشرقی پاکستان سےجاگیرداری نظام کا خاتمہ ہوا۔
مغربی پاکستان میں وزیرمہاجرین میاں افتخارالدین نےجاگیرداری نظام کوختم کرنے کافیصلہ کیاتووزیراعلی ممدوٹ نےمستعفی پرمجبورکردیا۔مسلمان ہندوستان میں3ارب80کروڑاورسکھ,ہندوپاکستان میں38ارب روپےکی جائیدادچھوڑکرگئے۔ہندو,سکھ5کروڑ75لاکھ ایکڑزمین چھوڑکرگئےاورمسلمانوں نے45لاکھ ایکڑزمین چھوڑی۔
1949کےآخرتک40لاکھ مہاجرین کی آبادکاری ہوچکی تھی۔ہندواورسکھ2473چھوٹی اور بڑی فیکٹریاں چھوڑکرگئے۔1798تقسیم ہوئیں۔باقیوں کاعلم نہیں۔31لاکھ ایکڑزمین مہاجرین میں تقسیم کی گئی۔1951کی پہلی مردم شماری کےمطابق پاکستان میں6000زمینداروں کےپاس75لاکھ ایکڑزمین تھی اور5•2کروڑلوگ بےزمین تھے۔
اپریل1948میں فاطمہ جناح نےکشمیری خواتین کیلئےویمن ریلف فنڈ قائم کیا۔اسی فنڈ کومجاہدین فنڈبھی کہاگیا۔اس فنڈکیلئےفاطمہ جناح نےملک بھرکادورہ کیا۔مجاہدین فنڈکیلئےوہ براہ راست وزارت دفاع اور آزادکشمرحکومت سےرابطےمیں رہیں۔پہلی بارقربانی کی کھالیں جمع کرنےکاسلسلہ بھی انہوں نےشروع کیا۔
نومبر1948میں ویمن فنڈنےآزادکشمیر حکومت کو5000روپےکی پہلی قسط روانہ کی۔اسکےبعدآزادکشمیرحکومت نےکشمیر فنڈقائم کیا۔15مئی1949کوفاطمہ جناح نے کوہاٹ میں خطاب کرتےہوئےکہاتھاہم کشمیر کی آزادی کیلئےاپنےخون کاآخری قطرہ بہا دینگے۔کشمیرفنڈکےسلسلےمیں فاطمہ جناح نے کم و بیش27مقامات پرخطاب کیا۔
1965کی جنگ کےموقع پرایوب خان نے شھداءکیلئےفنڈقائم کیا۔اس فنڈمیں سب طبقہ فکرکےلوگوں نےحصہ ڈالا۔اس سلسلہ میں نمایاں نام مشتاق گورمانی کاہے۔جو کرپشن کےجرم میں6سال کیلئےنااہل قرار پائے۔گورمانی نےشھداءکیلئے23مربع زمین پیش کی۔13اکتوبر1965کومزید500ایکڑزمین پیش کی۔سیاستدان کرپٹ ہوتےہیں۔
ایوب خان کے قائم کردہ شھداء فنڈ میں قابل زکر کردار چودھری ظہور الہی کا تھا۔جنہوں نے کئی بیواؤں کے اخراجات اٹھائے۔آپ نے شھداء فنڈمیں تین لاکھ روپےجمع کروائے۔شھداء فنڈ میں پیر پگاڑا صاحب کا کردار غیر معمولی رہا۔انکوہلال پاکستان سے نوازنے کی درخواست کی گئی۔مگرانہوں نےاسےمسترد کردیا۔
نومبر1970میں مشرقی پاکستان میں خوفناک سیلاب آیا۔جسے بھولا طوفان کہتے ہیں۔اس میں 5لاکھ سے زائد افراد جان بحق ہوئے۔جنرل یحیی اس دوران امریکہ اور چین کے درمیان صلح میں مصروف تھے۔سیلاب گزرنے کے3دن بعد مشرقی پاکستان پہنچے۔اس سیلاب میں حکومت کی کوتاہی نے مشرقی پاکستان کو بدظن کیا۔
بھولاطوفان متاثرین کیلئےریلیف فنڈ قائم کیا گیا۔امدادکی تفصیل درج ذیل ہے:
امریکہ۔۔39ملین$
برطانیہ۔۔4•5ملین$
اقوام متحدہ۔۔9•4ملین$
یورپین یونین۔۔3•2ملین$
کنیڈا۔۔2•2ملین$
جاپان۔۔1•2ملین$
مغربی جرمنی۔۔6•1ملین$
چین۔۔2•1ملین$
بھارت۔۔6•1ملین$
روس۔۔7•0ملین$
سعودیہ۔۔5•0ملین$
8دسمبر1971کوجنرل یحیی نےمشرقی پاکستان پربھارتی حملےکےبعدقومی دفاعی فنڈقائم کیا۔13 دسمبر 1971 کو کراچی میں مقیم ہندوؤں نے دفاعی فنڈ میں 49ہزار روپے جمع کروائے۔ایک ہفتے میں دفاعی فنڈ میں لاکھ روپے سے زائد کے عطیات جمع ہوچکے تھے۔اگلے دن پلٹن میدان سج گیا۔اس فنڈ کے پیسے کہاں گئے؟
23فروری1997کونواز شریف نے قرض اتارو ملک سنوارو مہم شروع کی۔2672 ارب روپے کے قرضے اتارنے کا اعلان ہوا۔اس مہم میں کھل 2ارب80کروڑ روپےکے جمع ہوئے۔جن سے مقامی قرضے اتارے گئے۔اس دوران قرضہ حسنہ کی سکیم شروع کی گئی۔جسے31 جنوری2000میں مشرف صاحب نےختم کردیا۔قرض اتاروسکیم کا آڈٹ ہوچکا ہے۔
8اکتوبر2005کے خوفناک زلزلے کے بعد ریلف فنڈ قائم کیاگیا۔زلزلہ متاثرین کیلئےبیرون امدادکثیررہی۔مگرامدادسےبالاکوٹ شہر دوبارہ نہیں بن سکا۔جولائی2007میں سیلاب آیاحکومت نےسیلاب متاثرین کیلئےفنڈقائم کیا۔ایک ماہ بعدNDMAقائم کی گئی۔2005کےزلزلےمیں کس ملک نےکتنی امداد دی۔حساب موجودنہیں۔
جون2010میں پاکستان میں سیلاب آیا۔حکومت نے ریلیف فنڈ قائم کیا۔امداد کی تفصیل ہے:
امریکہ۔۔377ملین$
نجی ادارے۔۔288ملین$
سعودیہ۔۔242ملین$
یورپی یونین۔۔132ملین$
برطانیہ۔۔92ملین$
اسٹریلیا۔۔67ملین$
کنیڈا۔۔35ملین$
جرمنی۔۔23ملین$
اس فنڈ کا آڈٹ ہوچکا ہے۔یہ صرف جمہوریت میں ممکن پے۔
10جولائی2018کو سابق چیف جسٹس ثاقب نثار صاحب نے ڈیم فنڈ قائم کیا۔اس فنڈ کامقصد دیامر بھاشا اور مومند ڈیم کی تعمیر تھا۔دسمبر2019 کی رپورٹ کےمطابق ڈیم فنڈ میں 11ارب75کروڑ روپےجمع ہوئے تھے۔بیرون ملک سے صرف ایک ارب70کروڑ روپےملے۔اس فنڈ پرتحفظات کا اظہار کیا گیا۔اب اسکی خبر نہیں۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...