(Last Updated On: )
قطرہ قطرہ پگھل رہا ہے
آنکھ سے سورج نکل رہا ہے
ساون انگڑائی لے لے کر
جسم سے تیرے پھسل رہا ہے
تیرے ببول کا زہریلا خار
میرے دل سے نکل رہا ہے
وہ چتکبرا زہریلا سانپ
کینچلی پر کیوں پھسل رہا ہے
چاندنی کا وہ پیکر فرحت
دھوپ پرانی نگل رہا ہے