قانونِ اتمامِ حجت اور اس کے اطلاقات
چند نمایاں اعتراضات کا جائزہ
قسط 24
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔……
دین میں جبر کی نفی اور اتمام حجت کے بعد کی سزا:
ایک اشکال یہاں یہ کیا جاتا ہے کہ اسلام دین میں جبر کا قائل نہیں۔ تو کیا محمد رسول اللہ ﷺ کے اتمام حجت کے بعد آپؐ کے منکرین پر قتل کی سزا کا نفاذ جبر کے دائرے میں نیہں آتا کہ اگر اسلام قبول کر لیں تو ٹھیک ورنہ گردن مار دی جائے۔
اس پر عرض ہے کہ اس صورت حال کو لا اکراہ فی الدین (دین میں کوئی جبر نہیں) کے خلاف نہ سمجھا جائے۔ جیسا کہ اس مضمون کا موضوع ہی یہ بتانا ہے کہ ایسے لوگ جن پر اس دنیا میں رسول کے ذریعے تمام دلائل اور براہین کے ساتھ اتمام حجت ہو گیا، ان لوگوں کے لیے عدالت بھی دنیا ہی میں لگا دی گئی تھی اور سزا بھی دے دی گئی، ایسے ہی جیسے آخرت میں ساری انسانیت کی عدالت لگائی جائے گی اور حجت تمام کر دی جائے گی اور پھر ہر شخص کے حالات کے مطابق اس کی سزا یا جزا کا فیصلہ ہو جائے گا۔ دنیا میں چونکہ یہی کام کیا رسول کے ذریعے اتمام حجت کے ذریعے کر دیا گیا اس لیے سزا و جزا دونوں کا فیصلہ بھی یہیں کر دیا گیا۔
یہ کالم فیس بُک کے اس پیج سے لیا گیا ہے۔