قانونِ اتمامِ حجت اور اس کے اطلاقات
چند نمایاں اعتراضات کا جائزہ
قسط 21
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔…
متبعین مسیحؑ سے کون مراد ہے؟
پہلی بات یہ ہے کہ یہ غلبہ مسیحؑ کے براہ راست متبعین کے لیے منحصر تو ہو نہیں سکتا کیوںکہ یہاں تا قیامت غلبے کا ذکر ہے۔ ظاہر ہے تا قیامت تو انہوں نے زندہ نہیں رہنا تھا۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا مسیحؑ کے براہ راست شاگرد بھی اس آیت کا مصداق ہو سکتے ہیں یا نہیں۔ دیکھا جائے تو الذین اتبعوك میں مخلصین مومنینِ مسیح اور عام منتسبینِ مسیح دونوں مصداق مراد ہو سکتے تھے۔ اب اس بات کا تعین کہ یہاں عام منتسبینِ مسیحؑ مراد ہیں، ایک تو داخلی قرائن سے طے ہوتا ہے کہ قرآن مجید میں اہل کتاب کہہ کر مخلصین اور منحرفین سب کو اہل کتاب کہا جا سکتا ہے تو اتبعوك کہ کر مخلصین اور عام منتسبین مسیحؑ کو بھی اس میں شامل کیا جا سکتا ہے، یعنی الفاظ میں پوری گنجائش موجود ہے۔ دوسرا یہ کہ یہاں اتبعوك کو الذین کفروا کے مقابل رکھا گیا ہے، نہ کہ یہاں مخلصین اور مبتدعین کا تقابل پیش نظر ہے۔ پھر خارجی قرینہ کے مطابق تاریخی حقیقت یہی چلی آ رہی ہے کہ عام منتسبین مسیحؑ ہی یہود پر غالب چلے آر ہے ہیں، اس میں کوئی استثنا نہیں دیکھا گیا۔ اسی وجہ سے متبعینِ مسیحؑ سے مراد محض مخلصین یا محض مسلمان نہیں ہو سکتے، کیونکہ براہ راست متبعین کو تو غلبہ ملا نہیں اور یہود، مسلمانوں کے محکوم بھی مسلسل نہیں رہے
جاری۔۔
یہ کالم فیس بُک کے اس پیج سے لیا گیا ہے۔
“