قانونِ اتمامِ حجت اور اس کے اطلاقات
چند نمایاں اعتراضات کا جائزہ
قسط 1
(نوٹ: اس مضمون کی تیاری میں، مولانا امین احسن اصلاحی کی 'تدبر قرآن'، جناب جاوید احمد غامدی صاحب کی کتب: 'میزان' اور 'البیان'، غامدی صاحب کے خطبات اور محمد حسن الیاس صاحب سے براہ راست استفادہ کیا گیا ہے۔)
تعارف:
خدا کے عدل کا تقاضا ہے کہ وہ اس دنیا کے دارِ الامتحان میں کامیاب ہونے والے اپنے فرمانبردار بندوں کو اپنے فضل سے نوازے اور اپنی کوتاہی سے ناکام ہونے والے نافرمانوں کو سزا دے۔ اس فیصلے کے ظہورِ کامل کا وقت، اس نے قیامت کبریٰ کے بعد آخرت میں ہونا بتایا ہے، تاہم، اس کا ایک نمونہ وہ اپنے رسولوں کی بعثت کے ساتھ اسی دنیا میں برپا کر کے دکھاتا رہا ہے، جو گویا ایک قیامتِ صغریٰ ہوتی تھی، جس میں اہل کفر کو ان کی ہٹ دھرمی اور انکار کی سزا ان کی تباہی، استیصال اور محکومی کی مختلف صورتوں میں اسی دنیا میں دی گئی اور ایمان لانے والوں کو ان عذابوں سے بچا کر کامیابی اور کامرانی، اور بعض صورتوں میں اپنے مخالفین پر سیاسی غلبہ اور سرفرازی عطا کی گئی۔ ایسے واقعات کے تاریخی شواہد، زمینی آثار اور الہامی کتب میں ان کا ریکارڈ، انسانیت کے لیے زندہ خدا کے محسوس نشان اور تذکیرِ قیامت و آخرت کا کام دیتا ہے، تاکہ لوگ ان کو جان کر ایمان لائیں اور آخرت کی جواب دہی کی تیاری کریں۔
دنیا میں اس طرح قیامتِ صغریٰ برپا کرنا، جس میں حق و باطل کی بنیاد پر جزا و سزا کا فیصلہ سنایا جائے، ہہ تب ہی ہو سکتا ہے جب خدا کا نمائندہ یعنی رسول موجود ہو، جو پوری قطعیت اور اختیار سے اس فیصلے کی آگاہی اپنی مخاطب قوم کو دے سکے۔ منکر قوموں پر ان کے انکار کے نتیجے میں آنے والی تباہی ان منکرین پر خدا کی حجت کے مکمل ہوئے بغیر آنا قرینِ انصاف نہیں۔ ضروری ہے کہ سزا سے پہلے فردِ جرم مکمل طور پر ثابت کر دی جائے۔ منکرین کو معلوم ہو کہ ان کو کس بات کی سزا مل رہی ہے اور ان کے پاس انکار کے لیے کوئی عذر باقی نہ رہے۔ اس ضابطہء الہی کو قانون اتمام حجت کا اصطلاحی نام دیا گیا ہے۔
یہ قانون، قرآن مجید میں سب سے زیادہ زیرِ بحث آنے والا مضمون ہے۔ اس کا ادراک قرآن مجید کے ہر عالم و مفسر کے ہاں موجود رہا ہے، لیکن اس کو ایک مکمل نظام کی شکل میں دریافت کرنے کا سہرا مولانا حمید الدین فراہی کے سر ہے۔ پھر اس کی توضیحِ مزید مولانا امین احسن اصلاحی کے ہاں، ان کی تفسیر، 'تدبرِ قرآن' میں ملتی ہے۔ اس کے بعد جناب جاوید احمد غامدی صاحب کے ہاں یہ اپنی تمام جزئی تفصیلات اور اطلاقات کے ساتھ نمایاں صورت میں نظر آتا ہے۔ قرآن فہمی کے لیے اس قانون کا درست فہم بنیادی حیثیت کا حامل ہے۔
زیرِ نظر مضمون، قانونِ اتمامِ حجت کے بارے میں پیدا ہونے والے چند نمایاں سوالات، اشکالات اور اعتراضات کی روشنی میں، اس قانون کی تفصیلات اور اطلاقات سے بحث کرتا ہے۔
جاری۔۔۔۔
یہ کالم فیس بُک کے اس پیج سے لیا گیا ہے۔
“