مسقط عمان میں مقیم پاکستانی سفیر اردو اور پنجابی زبان کے خوب صورت شاعر قمر ریاض صاحب عالمی وباء کورونا وائرس میں مبتلاء ہو چکے ہیں ۔ قمر ریاض صاحب جب سے مسقط عمان میں مقیم ہیں اس وقت سے انہوں نے وہاں عالمی سطح کی اردو ادبی سرگرمیاں شروع کر رکھی ہیں جن میں عالمی مشاعرے، ادبی کانفرنسیں ادبی مذاکرے اور ثقافتی تقریبات کا اہتمام اور انعقاد وغیرہ قابل ذکر ہیں ان پروگراموں میں پاکستان اور ہندوستان سمیت بہت سے دیگر ممالک کے ادباء و شعراء اور شاعرات شرکت کرتے رہتے ہیں ۔ اب چوں کہ قمر ریاض صاحب چند روز قبل کورونا وائرس میں مبتلاء ہو چکے ہیں تو ان کے بارے میں ان کے خاندان کے علاوہ ان کے دوست و احباب بھی بہت پریشان ہیں اور ان کی صحت یابی کے لیے فکر مند اور دعاگو ہیں اور ہم بھی ان لوگوں میں شامل ہیں اللہ تبارک و تعالی ان کو لمبی عمر اور صحت و تندرستی عطا فرمائے۔ عالمی وباء کورونا وائرس کے موضوع پر دنیا بھر کے شعراء اپنی شاعری کرتے رہے ہیں ان میں قمر ریاض بھی شامل ہیں۔ قمر ریاض کا تعلق علی پور چٹھہ پنجاب سے ہے مگر وہ لاہور کے عاشق ہیں وہ کورونا کے موذی مرض میں مبتلا ہونے کی حالت میں بھی اپنی شاعری جاری رکھے ہوئے ہیں بلکہ ان کی شعری تخلیق کا موضوع بھی کورونا ہے۔ وہ اپنی زندگی سے محبت کرتے ہیں اور ان کو یہ امید ہے کہ یہ عالمی وباء ضرور ختم ہوگی اور وہ لاہور میں اپنے دوست و احباب سے ملیں گے۔ اس موضوع پر ان کا ایک شعر اور ایک غزل پیش خدمت ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مسقط میں نہ لندن نہ کہیں اور ملیں گے
دنیا سے وبا جائے تو لاہور ملیں گے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مثل آئینہ بکھر جانا نہیں چاہتا میں
ابھی زندہ ہوں کہ مر جانا نہیں چاہتا میں
یہ الگ بات کہ عفریت بھری ہے دنیا
اتنی سی بات پہ ڈر جانا نہیں چاہتا میں
جتنا ممکن ہو مری راہ تکے جاو مری دوست !
کون کہتا ہے کہ گھر جانا نہیں چاہتا میں
زندگی مجھ سے جدا ہونے کا مت سوچنا تو
آنسوؤں سے تجھے بھر جانا نہیں چاہتا میں
اس سے ملنے کی تمنا ہے ، تمنا ہے بہت
کون کہتا ہے قمر جانا نہیں چاہتا میں
قمر ریاض
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...