آج – 2؍فروری 1944
بھارت کے مشہور و معروف شاعر” قمرؔ اقبال صاحب “ کا یومِ ولادت…
نام محمّد اقبال خان تخلص قمرؔ اقبال، 2؍فروری 1944ء کو اورنگ آباد میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ بنیادی طور پر غزل کے شاعر تھے۔ لیکن انہوں نے ثلاثی، نظم اور ہزل بھی مرتب کیے تھے۔ انہوں نے روزنامہ "اورنگ آباد ٹائمز" کے ایڈیٹر کے طور پر خدمات انجام دیں ہیں۔ ان کی شائع شدہ تصانیف "تتلیاں" (ثلاثی کا مجموعہ۔ 1981ء) اور "موم کا شہر" ( غزلوں کا مجموعہ) 1986ء ہیں۔ قمر 18؍ جولائی 1988 کو اورنگ آباد میں انتقال کر گئے۔ ان کی مکمل کتاب "کلیات قمر اقبال" کے نام ان کی اہلیہ افسری بیگم نے 2010ء میں شائع کی تھیں۔
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
✦•───┈┈┈┄┄╌╌╌┄┄┈┈┈───•✦
معروف شاعر قمرؔ اقبال کے یوم پیدائش پر منتخب کلام بطور خراجِ تحسین…
دوریاں ساری سمٹ کر رہ گئیں ایسا لگا
موند لی جب آنکھ تو سینے سے کوئی آ لگا
کس قدر اپنائیت اس اجنبی بستی میں تھی
گو کہ ہر چہرہ تھا بیگانہ مگر اپنا لگا
پاس سے ہو کر جو وہ جاتا تو خوش ہوتے مگر
اس کا کترا کر گزرنا بھی ہمیں اچھا لگا
اس گھڑی کیا کیفیت دل کی تھی کچھ ہم بھی سنیں
تو نے پہلی بار جب دیکھا ہمیں کیسا لگا
جس قدر گنجان آبادی تھی اس کے شہر کی
جانے کیوں ہر شخص ہم کو اس قدر تنہا لگا
جسم کا آتش کدہ لے کر تو پہنچے تھے وہاں
ہاتھ جب اس کا چھوا تو برف سے ٹھنڈا لگا
جب کسی شیریں دہن سے گفتگو کی اے قمرؔ
اپنا لہجہ بھی ہمیں اس کی طرح میٹھا لگا
✧◉➻══════════════➻◉✧
خود کی خاطر نہ زمانے کے لیے زندہ ہوں
قرض مٹی کا چکانے کے لیے زندہ ہوں
کس کو فرصت جو مری بات سنے زخم گنے
خاک ہوں خاک اڑانے کے لیے زندہ ہوں
لوگ جینے کے غرض مند بہت ہیں لیکن
میں مسیحا کو بچانے کے لیے زندہ ہوں
روح آوارہ نہ بھٹکے یہ کسی کی خاطر
سارے رشتوں کو بھلانے کے لیے زندہ ہوں
خواب ٹوٹے ہوئے روٹھے ہوئے لمحے وہ قمرؔ
بوجھ کتنے ہی اٹھانے کے لیے زندہ ہوں
●━─┄━─┄═••═┄─━─━━●
سب پگھل جائے تماشہ وہ ادھر کب ہوگا
موم کے شہر سے سورج کا گزر کب ہوگا
خواب کاغذ کے سفینے ہیں بچائیں کیسے
ختم اس آگ کے دریا کا سفر کب ہوگا
جس کا نقشہ ہے مرے ذہن میں اک مدت سے
گھر وہ تعمیر سے پہلے ہی کھنڈر کب ہوگا
میرے کھوئے ہوئے محور پہ جو پہنچائے مجھے
اب لہو میں مرے پیدا وہ بھنور کب ہوگا
سبز رکھا ہے جسے میں نے لہو دے کے قمرؔ
مہرباں دھوپ میں آخر وہ شجر کب ہوگا
◆ ▬▬▬▬▬▬ ✪ ▬▬▬▬▬▬ ◆
قمرؔ اقبال
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ