پٹھانوں کی قبائیلی روایات کے متعلق اہم ماخذ نعمت اللہ ہراتی کی ’ مخزن افغانی ‘ ہے ۔ اس کتاب میں جو نسب نامے دیئے گئے ہیں وہ بعد کی تصانیف مثلاً حیات افغانی میں نقل کئے گئے ہیں ۔ لیکن یہ تاریخی ماخذ کے طور پر قابل اعتماد نہیں ہے ۔ تاہم ان روایات کے سلسلے میں جو سترویں صدی عیسویں میں افغانوں میں مشہور تھیں قابل قدر ہیں ۔ ان روایات کے مطابق بشتر افغانوں کا مورث اعلیٰ قیس عبدالرشید تھا ۔ جو حضرت خالد بن ولید کے ہاتھ پر مشرف بہ اسلام ہوا تھا اور جو طالوت یا ساول کی نسل میں سے تھا ۔ بعد میں اس میں اضافہ کیا اور دعویٰ کیا گیا کہ قیس نے حضرت خالدؓ کی لڑکی سے نکاح کیا تھا ۔ جس سے سڑبن ، بٹن اور غور غشت پیدا ہوئے اور ان کی اولاد پٹھان کے نام سے مشہور ہوئی ۔
یہاں سوال اٹھتا ہے کہ قیس کی اصلیت کیا ہے اور کس وجہ سے پٹھان اپنے کو منسوب کرتے ہیں اور اسے اپنا مورث اعلیٰ بناتے ہیں ؟ ظاہر اس میں کچھ تو حقیقت ہوگی کہ ایک قوم اسے اپنا جد امجد تسلیم کرتی ہے ۔ جس کو وقت کی گرد نے نظروں سے اوجھل کردیا ہے اور اس کے گرد فسانے وجود میں آگئے ، لہذا اس پر تفصیلی بحث کی ضرورت ہے ۔
لوگر کے ارمڑ افغانوں کو کاش کہتے ہیں ۔ کافی گرام کے اڑمر وزیریوں کو کسی ( جمع کے صعیفے میں ) کہتے ہیں ۔ افغانوں کا ایک قبیلہ جو کوئٹہ کے قریب آباد ہے کاسی ہے ۔ اور کوہستان سلیمان کا نام کاسہ غڑ ہے ۔ افغان روائیتوں میں بتایا گیا ہے کہ قیس کا مسکن کوہ سلیمان کے قریب مغربی سمت میں واقع تھا ۔ کیسا غر سلسلہ سلسلہ سلیمان کی بلمد ترین چوٹیوں میں ہے ۔ بیلیو کا کہنا ہے کہ قیس کو پٹھان اپنی زبان میں کش کہتے ہیں ۔ قیس کا اصل تلفظ یقیناًکش ہے جسے معرب کرکے قیس بنا لیا ہے ۔ اس طرح کلمات کاش ، کسی ، کس ، کاسی اور کیسا سب کش کے مختلف لہجے ہیں اور ان کی اصل ایک ہی ہے ۔
رام چندر کا چھوٹا لڑکا کش یا کس تھا ، جو بہت سے سورج بنسی قبائل کا مورث اعلیٰ ہے اور جیمز ٹاڈ کشن کو بھی اسی کلمہ کا تلفظ بتلاتا ہے ۔ کشن جو وشنو کا اوتار ہے اور اس کا ایک تلفظ کرشن ہے ۔ اس کا مطلب یہی ہے کہ کس ، کش ، کشن ، کرشن ، کشنا ، کشان اور کنشک کی اصل ایک ہے اور یہ الفاظ اگرچہ باہم مختلف تلفظ ہیں اور ان کے معنی ایک ہی ہیں ۔ غالباً اس کی حقیقت یہی ہے اور یہ تمام تلفظ وسط ایشیا کی آریائی اقوام نے بطور نام کے فرد اور قبائیل کے لئے استعمال کئے ہیں ۔
کشن یا کشان یا کوشان جو اپنے عروج میں سطہ ایشیا سے ایران و افغانستان سے شمالی اور سطہ ہند تک پھیلی ہوئی تھی اور بعد میں سمٹ کر افغانستان تک سمٹ گئی تھی ۔کشن سلطنت جو پہلی قبل مسیح سے پانچویں صدی قبل مسیح تک قائم رہی تھی ۔ اس طرح یہ سلطنت پانچ سو سال سے بھی زیادہ طویل عرصہ تک افغانستان میں قائم رہی ۔ یہ ایک طویل عرصہ ہوتا ہے اس لئے لامحال اس سلطنت کے یہاں کے باشندوں پر اثرات پڑے اور انہیں اس سے ایک قدرتی لگاؤ ہوگیا اور وہ خود کو اس کی نسبت سے کش ، کس اور کاسی کہنے لگے ۔ اس طرح یہ کلمہ ان کی روائیتوں میں محفوظ رہا ۔ اگرچہ وہ اس کی حقیقت کو بھول گئے اور وقت کی گرد کی وجہ سے اس کے متعلق فسانے گھڑے گئے اور اسے شخصیت جان کر اپنے مورث اعلیٰ کے طور ہر پیش کیا ۔ بعد میں جب شجرہ نسب ترتیب دیا گیا تو اس کی اہمیت بدستور قائم رہی ۔ مسلمان ہونے کے بعد اس کو معرب کرکے قیس بنا لیا گیا اور اس کو صحابی رسول کی حثیت سے پیش کیا ۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...